مسخن دجاج: فلسطینیوں کا قدیم اور روایتی پکوان
مسخن دجاج فلسطینیوں کے مشہور روایتی کھانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، یہ اس کے لذیذ ذائقے کی وجہ سے ہے۔ اس کے بنیادی اجزاء میں روٹی، بہت زیادہ تلی ہوئی پیاز، زیتون کا تیل اور تلی ہوئی چکن کے ٹکڑے اور سماق کے علاوہ نمک اور کالی مرچ ہوتے ہیں۔ آج کل اس کی تیاری میں چلغوزے یا کوئی اور گریاں بھی ڈالی جاتی ہیں۔
مسخن فلسطینی پکوانوں میں سے ایک مقبول ترین کھانا ہے جو سال بھر تیار کیا جاتا ہے، لیکن زیتون کی کٹائی کے موسم میں یہ مقبول ہے۔ اس کے اجزاء میں پیاز اور سماق کی موجودگی بھی مقامی پیداوار ہی ہے، یہی اس کی تاریخی وجہ ہے۔ یعنی مسخن فلسطینی ورثے کا حصہ ہے، اور یہ ان موسمی پکوانوں میں سے ایک ہے جو فلسطینی معاشرے کی مہمان نوازی کا بھی اظہار کرتی ہے.
سخن پکوان کا آغاز فلسطین کے وسطی اور شمالی علاقوں سے ہوا جو زیتون کی کاشت کے لیے مشہور ہیں، قدیم زمانے میں فلسطین میں کسان زیتون کی کاشت میں کام کرتے تھے اور جب فصل کی کٹائی کا وقت ہوتا تو اسے وہاں پر خوشی کا تہوار سمجھا جاتا تھا، اس وقت کسان رات کی بچی ہوئی باسی روٹیوں کے ساتھ زیتون کا تیل ملا کر انہیں گرم کر کے انہیں نرم کرتے تھے، اسی لئے اسے مسخن کہا جاتا ہے، چونکہ وہ وقت زیتون کی کٹائی کے موسم میں مصروفیت کا ہوتا تھا، اس لیے کاشتکار گندم کے دانے کے ساتھ ہوئے مرغی کے ٹکڑے، پیاز اور ہری مرچوں کو شامل کرکے یہ فوری کھانا تیار کرتے تھے، پھر اسے مزید ذائقہ دینے کے لیے اس پر زیتون کا تیل ڈالا جاتا تھا۔
گزرتے وقت کے ساتھ مسخن پورے فلسطین اور مغربی کنارے کے علاقوں میں پھیل گئی اور آج پوری عرب دنیا میں پہنچ چکی ہے، لیکن روایتی طور پر مسخن پکوان قدیم فلسطینی کھانوں کی شناخت بن گئی، کیونکہ یہ فلسطینیوں کے ثقافتی ورثے سے جڑا ایک قدیم پکوان ہے۔ فلسطین میں مسخن ڈش کی وجہ ان کی روایت میں یہ پکوان مہمان کی عزت و تکریم کو ظاہر کرتا ہے، مزید یہ فلسطین میں شادی بیاہ کی تقریبات کا بھی لازمی جز ہے، اس کے علاوہ مختلف خوشی کے مواقع پر بھی اس پکوان کی اہمیت ہے۔ اچھے فلسطینی عرب ریستوران میں ڈش مل جاتی ہے، اکثر اسے کے رول سینڈوچ بھی ملتے ہیں۔
نوٹ : میں نے اسے صرف ایک بار کھایا ہے، مگر خاصی مزے دار ڈش ہے۔ اس کے مزے دار ہونے میں اس میں پیاز کی مقدار کی بہت اہمیت ہے۔