اعلیٰ معیار، جاپان کی ترقی کا راز

دوسری جنگ عظیم تک امریکہ ساری دنیا میں موٹر کار کا سب سے بڑا تاجر تھا۔ ہر آدمی کے ذہن پر رولس رائس کار کی عظمت چھائی ہوئی تھی ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی کو ووکس ویگن کا زمانہ آیا ۔ 1970ء تک 140ملکوں میں 16ملین سے زیادہ ووکس ویگن گاڑیاں فروخت ہو چکی تھیں۔

آج کل ٹویوٹا ( نہ کہ جنرل موٹرس) کاروں کی دنیا کا بادشاہ ہے۔ امریکہ کی سڑکوں پر آج جو گاڑیاں دوڑتی ہیں ان میں 25فیصد کاریں جاپان کی بنی ہوئی ہوتی ہیں ۔ آج دنیا بھر میں استعمال ہونے والا الیکٹرانک سامان 80فیصد جاپان کا بنا ہوا ہے۔ امریکہ اپالو دوم جب چاند پر گیا تو ان کے اندر رکھنے کے لیے بہت چھوٹے ٹیپ ریکارڈر (کیسٹ ریکارڈر) کی ضرورت تھی۔ اتنا چھوٹا اور بالکل صحیح کام کرنے والا ریکارڈر صرف جاپان فراہم کر سکتا تھا۔ چنانچہ اپالو دوم کے ساتھ جاپانی ساخت کار ریکارڈر رکھ کراسے چاند پر روانہ کیا گیا۔

دوسری جنگ عظیم تک جاپان کا یہ حال تھا کہ (Made in Japan)کا لفظ جس سامان پر لکھا ہوا ہو اس کے متعلق پیشگی طور پریہ سمجھا جاتا تھا کہ یہ سستا اور قابلِ اعتماد ہوگا۔ جاپانی سامان کی تصویر اتنی گھٹیا تھی کہ مغربی ملکوں کے تاجر جاپانی سامان اپنی دکان پر رکھنا اپنی ہتک سمجھتے تھے۔ پھر صرف 40سال کے اندر جاپان نے کس طرح ایسی انقلابی ترقی حاصل کر لی۔

ایک امریکی عالم ولیم اویوچی (Willian O’uchi)کے الفاظ میں اس کا راز اپنے کارکنوں کے اندر داعیہ پیدا کرنا (Motivation of the employees)ہے۔ جاپانیوں نے اپنے یہاں ابتدائی تعلیم کا انتہائی اعلیٰ معیار قائم کیا۔ انہوں نے ابتدائی معلموں کو اعلیٰ تنخواہ اور پروفیسروں والا اعزاز دینا شروع کیا اور اس طرح اعلیٰ ترین صلاحیت کے اساتذہ کو اپنی نئی نسل کی تعلیم و تربیت پر لگا دیا۔

انہوں نے اپنے افرادمیں نہایت گہرائی کے ساتھ یہ شعور پیدا کیا کہ صنعت میں اصل معیار (Quality)ہے ۔ جدید جاپان میں ہر جگہ کوالٹی کنٹرول سرکل قائم ہیں۔1980ء تک ایک لاکھ کوالٹی کنٹرول رجسٹرڈ سرکل ہو چکے تھے۔ اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ ایک ملین غیر رجسٹرڈ کوالٹی سرکل بھی جاپان میں موجود ہیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button