اینگزائٹی اسباب، وجوہات اور علاج

گھبراہٹ ایک عام انسانی احساس ہے۔ ہم سب کو اس کا تجربہ اس وقت ہوتا ہے جب ہم کسی مشکل یا کڑے وقت سے گزررہےہوتےہیں۔ خطرات سے بچاؤ، چوکنا ہونے اور مسائل کا سامنا کرنے میں عام طورپر خوف اور گھبراہٹ مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ تاہم اگر یہ احساسات شدید ہوجائیں یا بہت عرصے تک برقرار رہیں تو یہ ہمیں ان کاموں سے روک سکتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہماری زندگی تکلیف دہ بن جاتی ہے۔ فوبیا کسی ایسی مخصوص صورتحال یا چیز کا خوف ہوتا ہے جو خطرناک نہیں ہوتی مگر لوگ اُس سے خوف زدہ رہتے ہیں۔

گھبراہٹ کی علامات دو طرح کی ہوتی ہیں،ذہنی علامات اور جسمانی علامات۔ ان میں ہر وقت پریشانی کا احساس،تھکن کا احساس،توجہ مرکوز نہ کرپانا،چڑچڑے پن کا احساس،نیند کے مسائل،دل کی دھڑکن محسوس ہونا، زیادہ پسینہ آنا،پٹھوں میں کھنچاؤ اور درد ہونا،سانس کا تیزی سے چلنا،سر چکرانا،بے ہوش ہو جانے کا ڈر ہونا،بدہضمی اوراسہال عام علامات ہیں۔

گھبراہٹ کا شکار افراد ان علامات کی وجہ سے یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں کوئی شدید جسمانی بیماری ہو گئی ہے، گھبراہٹ سےان علامات میں اور زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے۔ گھبراہٹ کے غیر متوقع اور اچانک دورے پینک (Panic)کہلاتے ہیں ۔ اکثر گھبراہٹ اور پینک کے ساتھ ڈپریشن بھی ہوتا ہے۔ جب ہم اداس ہوتے ہیں تو ہماری بھوک ختم ہوجاتی ہے اور مستقبل تاریک اور مایوس کن نظر آتا ہے۔

فوبیا (Phobia)بے جا خوف

ایک ایسا شخص جسے فوبیا ہو اس میں اوپر بیان کی گئی گھبراہٹ کی شدید علاما ت پائی جاتی ہیں۔ لیکن یہ اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب وہ کسی ایسی خاص صورتحال میں ہوں جس میں انہیں شدید گھبراہٹ ہوتی ہو۔ دیگر اوقات میں انہیں گھبراہٹ نہیں ہوتی۔ اگر آپ کو کتوں کا خوف ہو تو آپ اس وقت بالکل ٹھیک ہونگے جب کتے آپ کے آس پاس نہ ہوں۔ اگر آپ کو بلندی کا خوف ہو تو زمین پر آپ ٹھیک رہیں گے۔ اگر آپ ہجوم کا سامنا نہ کرسکتے ہوں تو اکیلے میں آپ آرام سے رہیں گے۔

فوبیا میں مبتلا شخص ایسی ہر صورتحال سے بچنے کی کوشش کرتا ہے جو اسے گھبراہٹ میں مبتلا کرسکتی ہے لیکن اصل میں اس طرح وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ فوبیا شدید ہوجاتا ہے۔ اس بیماری سے متاثرہ افراد کو معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کوئی حقیقی خطرہ نہیں ہے، انہیں اپنے خوف بیوقوفانہ بھی لگتے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ ان کوکنٹرول نہیں کرسکتے۔ وہ فوبیا جو کسی پریشان کن واقعے یا حادثے کے نتیجے میں شروع ہوا ہو اس کے ختم ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

ہر دس میں سے ایک شخص کو زندگی میں کبھی نہ کبھی تکلیف دہ گھبراہٹ یا فوبیا کا سامنا ہوتا ہے۔ تاہم زیادہ تر افراد اس کا علاج نہیں کرواتے۔دراصل ہم میں سے کچھ لوگوں کی طبیعت اس طرح کی ہوتی ہے کہ وہ ہر بات پہ پریشان رہتے ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ اس طرح کی طبیعت جینز کے ذریعے وراثت میں بھی مل سکتی ہے۔ تاہم وہ لوگ جو قدرتی طور پر ہر وقت پریشان نہ رہتے ہوں اگر ان پر بھی مستقل دباؤ پڑتا رہے تو وہ بھی گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔

کبھی کبھار گھبراہٹ کی وجہ بہت واضح ہوتی ہے اور جب مسئلہ حل ہوجائے تو گھبراہٹ ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن کچھ واقعات اور حالات اتنے تکلیف دہ اور خوفناک ہوتے ہیں کہ ان کی وجہ سے پیدا ہونے والی گھبراہٹ واقعات کے ختم ہونے کے بعدطویل عرصے تک جاری رہتی ہے۔ ان واقعات سے سالوں تک گھبراہٹ اور پریشانی رہتی ہے، یہ علامات پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (Post Traumatic Stress Disorder)میں پائی جاتی ہیں۔کبھی کبھی نشہ آور اشیا کے استعمال کی وجہ سے بھی گھبراہٹ ہوجاتی ہے۔ حتیٰ کہ کافی میں موجود کیفین بھی ہم میں سے کچھ افراد کو تکلیف دہ حد تک گھبراہٹ کا شکار کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کوئی مخصوص شخص کیوں گھبراہٹ میں مبتلا ہوتا ہے ۔

اگر ہمیں بہت زیادہ دباؤ میں رہنا پڑے تو ہم بیشتر وقت پریشان اور خوف میں رہیں گے۔ ہم عام طور پر ان کیفیات کا مقابلہ کرلیتے ہیں کیونکہ ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ صورتحال کب ختم ہوگی ۔مثلاً ڈرائیونگ ٹیسٹ سے قبل ہم میں سے بیشتر لوگ گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں لیکن ہم اس پر قابو پالیتے ہیں کیونکہ ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ٹیسٹ ختم ہونے کے ساتھ ہی گھبراہٹ بھی ختم ہوجائے گی۔ لیکن بعض لوگ بہت زیادہ دیرکے لیے گھبراہٹ اور خوف کے احساسات کا شکار رہتے ہیں۔

اُن کو علم ہوتا ہے انہیں کس وجہ سے گھبراہٹ ہو رہی ہے اور یہ گھبراہٹ کب اور کیسے ختم ہوگی ۔ اس پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے اور اس سلسلے میں عام طور پر کسی کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اکثر اوقات لوگ اس سلسلے میں مدد نہیں حاصل کرنا چاہتے کیونکہ انہیں یہ لگتا ہے کہ لوگ ان کو پاگل سمجھیں گے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گھبراہٹ اور خوف میں مبتلا لوگ شاذ و نادر ہی کبھی شدید قسم کی دماغی بیماریوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جتنی جلدی مدد حاصل کی جائے اتنا ہی بہتر ہوگا بجائے اس کے کہ خاموشی سے تکلیف برداشت کی جائے۔

گھبراہٹ اور خوف میں مبتلا لوگ ان احساسات کے بارے میں کسی سے حتیٰ کہ گھر والوں یا قریبی دوستوں سے بھی بات نہیں کرتے ۔ اس کے باوجود یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ٹھیک نہیں ہیں ۔اس مسئلے میں مبتلا فرد پیلاہٹ اور تناؤ کا شکارنظر آئے گا اور معمول کی آوازوں مثلاً دروازے کی گھنٹی یا کار کے ہارن سے بھی بہت زیادہ چونک جائے گا۔ وہ چڑچڑے پن کا شکار ہوگااور اس کی وجہ سے قریبی افراد سے بحث مباحثہ بھی کرے گا۔ گوکہ دوست اور گھر والے گھبراہٹ کی وجہ سے ہونے والی تکلیف کو سمجھتے ہیں تاہم انھیں یہ تمام پریشانیاں بلا وجہ ہی لگتی ہیں۔

اکثر بچے کبھی نہ کبھی کسی وجہ سے ڈر جاتے ہیں ۔بہت سے بچے اندھیرے یا فرضی وجود (جن بھوتوں)سے ڈرتے ہیں۔ یہ خوف عام طور پر بڑے ہونے کے بعد ختم ہوجاتے ہیں اور بچوں کی زندگی یا ان کی نشوونما کو متاثر نہیں کرتے ہیں۔ زیادہ تر بچے اسکول کے پہلے دن جیسے اہم واقعات کے بارے میں خوفزدہ ہوتے ہیں لیکن بعد میں یہ خوف ختم ہوجاتا ہے اور وہ اس نئی صورتحال کے عادی ہو کر اس سے لطف اندوز ہونے لگتے ہیں۔

نوجونوں کا مزاج اکثر بدلتا رہتا ہے ۔ ان کی پریشانیوں کی وجوہات مختلف ہوسکتی ہیں مثلاً وہ کیسے لگ رہے ہیں، دوسرے لوگ ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، عموماً لوگوں سے ان کے تعلقات کیسے ہوتے ہیں اور خصوصاً صنف مخالف کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں ۔ ان پریشانیوں کے بارے میں بات چیت کرکے ان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ تاہم اگر یہ پریشانیاں بہت بڑھ جائیں تو اور لوگ اس بات کا اندازہ کرسکتے ہیں کہ وہ اسکول میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کررہے، ان کا رویہ بدل گیا ہے یا وہ جسمانی طور پر ٹھیک نہیں ہیں۔اگر کوئی بچہ یا نوجوان یہ محسوس کرے کہ پریشانی، گھبراہٹ یا خوف اس کی زندگی تباہ کررہے ہیں تو اسے فیملی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

اینگزائٹی اور فوبیا کا شکار لوگوں کی مدد کیسے کی جائے؟ یہ مدد اُسی صورت میں مددگار ثابت ہوتی ہے جب مسئلہ فوری نوعیت کا ہو مثلاً شریک حیات سے علیحدگی، بچے کی بیماری یا نوکری کا چھوٹ جانا۔آپ جن پر اعتماد کرتے ہوں، جن کی رائے کو اہمیت دیتے ہوں اور جو آپ کی بات اچھی طرح سنتے ہوں۔بات کرنے سے ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ دوسرے لوگوں نے ایسے مسائل کا سامنا کس طرح کیاتھا۔

پرسکون رہنے کا کوئی مخصوص طریقہ سیکھنا گھبراہٹ اور پریشانی پر قابو پانے میں مفید ہوسکتا ہے۔ یہ گروپ کی صورت میں بھی سیکھا جا سکتا ہے۔ سائیکو تھراپی ایک طریقہ علاج ہے جو بات چیت کا ایک جامع طریقہ ہےجس سے ہمیں گھبراہٹ کی ان وجوہات کو جاننے میں مدد مل سکتی ہے جنھیں ہم اب تک پہچان نہیں پاتے۔ اس طریقے پر عمل انفرادی یا گروپ کی صورت میں کیا جاسکتا ے اور عام طور پر یہ ہفتہ وار بنیادوں پر کئی ہفتوں یا مہیںوں تک کیا جاتا ہے۔ سائیکو تھیراپسٹ ڈاکٹر بھی ہو سکتے ہیں اور نہیں بھی۔ گھبراہٹ اور فوبیا میں مبتلا کچھ افراد کے علاج میں ادویات کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button