بواسیر، شرمانے کی بجائے معالج سے مشورہ کریں

بواسیر کا مرض پاکستان میں عام ہے۔ اگر اس مرض کا بر وقت علاج اور تشخیص نہ کی جائے تو مرض بھڑنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ بواسیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مرض عمر رسیدہ لوگوں میں عام ہوتا ہے۔ مگر ایک تحقیق کے مطابق یہ مرض کم عمر لوگوں میں بھی عام ہے۔ قبض اور بواسیر چند ایسے امراض میں سے ہیں،جو انسان کی طبیعت میں بے چینی کا سبب بنتے ہیں۔

بعض اوقات صرف گھریلو ٹوٹکوں سے کام لینا مناسب نہیں ہوتا۔ اس لیے کسی طبی ماہر سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔یہ انتڑیوں کی بیماری ہے جو انتڑیوں کی کارکردگی میں خرابی واقع ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ گرمی کی نسبت سردی کے موسم میں زیادہ رونما ہوتی ہے کیونکہ سردیوں میں ہم پانی کا استعمال کم کرتے ہیں اس وجہ سے جسم میں خشکی کا غلبہ ہوکر انتڑیوں کے افعال میں نقص پیدا کردیتا ہے۔

بڑی آنت میں سوزش پیدا ہونے ، خاص طور پر آخری حصے میں ورم ہوجانے سے مقعد بھی متاثر ہوتی ہے۔ یوں مقعد کا منہ پھول کر مسے کی سی شکل اختیار کرلیتا ہے۔بواسیر میں بڑی آنت کے آخری حصے میں سوزش کی وجہ سے پاخانے میں خون کا نکلنا اور قبض کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے۔ بواسیر جسم میں دیگر مسائل کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ جس میں بدہضمی، سینے میں جلن اور دیگر پوشیدہ مسائل شامل ہیں۔

ایک مرض، جس میں مریض کے مقعد پر ورید کے پھول جانے سے چھالے پڑجاتے ہیں اور اجابت کرتے وقت مریض کو تکلیف ہوتی ہے۔ اس تکلیف کی شدت، بیماری کی نوعیت اور شدت پر منحصر ہے۔

بواسیر کی اقسام اور وجوہات

اندرونی بواسیر( Internal To Anus)
یہ مقعد کی نالی کے اندر ہوتی ہے اور لعاب دار جھلی (Mucus) سے ڈھکی ہوتی ہے۔
بیرونی بواسیر( External To Anus)
یہ مقعد کی نالی کے باہر ہوتی ہے اور جلد (skin) سے ڈھکی ہوتی ہے۔
عام بواسیر (Inteiro Exteral)
یعنی بواسیر تین طرح کی ہوتی ہے۔ مگرپہلی دو اقسام ہی خطرناک ہوتی ہیں۔ خونی بواسیر اور بادی بواسیر ۔بواسیر کی خطرناک قسم خونی ہےکیونکہ اس میں خون بہتا ہے اور درد کی بھی شکایت رہتی ہے۔ اس کے برعکس بادی بواسیر میں خون تو نہیں آتا مگر دونوں کی علامات ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔بواسیر کی بہت سی وجوہات ہیں، جن میں اسہال، مستقل قبض، حمل اور جگر میں نقص شامل ہے۔ اس کے علاوہ کھانے میں بدپرہیزی ، مرچ مصالوں کازیادہ استعمال ، چکنائی کا زیادہ استعمال، بازاری اور ناقص خوراک اور سگرٹ نوشی سے بھی بواسیر کا مرض ہو سکتا ہے۔

بواسیر کے گھریلو ٹوٹکے

اچھی طرزِ زندگی آپ کو اس مرض سے نجات دلاسکتی ہے۔ درج ذیل تدابیر کو اپنا کے آپ بواسیر جیسے خطرناک مرض سے بچ سکتے ہیں۔

کاسٹر آئل کا استعمال

کاسٹر آئل بواسیر کے لئے نہایت مفید ہے۔ اس کے استعمال سے درد میں کمی آتی ہے۔مگر دھیان رہے،اس کا باقاعدگی سے استعمال خون میں کمی کا باعث بھی بنتا ہے۔

پانی کا استعمال

یاد رہے کہ بواسیر کی حالت میں پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیےتاکہ جسم کے اندرونی حصے تر رہیں۔

چکنائی کا کم استعمال

چکنائی والی خوراک کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔ یہ نا صرف بواسیر کا سبب بنتی ہے بلکہ موٹا پے اور جگر کے امراض کا بھی سبب بنتی ہے

گھریلو علاج

چقندر کے قتلوں کو پانی میں ابال کر اس پانی کی ایک پیالی صبح ناشتے سے ایک گھنٹہ پہلے پینے سے پرانی سے پرانی بواسیر کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ یورپ اور ایشیا میں اکثر لوگ چقندر کے قتلوں کو ابال کر کھانے کے ساتھ بطور سلاد کے کھاتے ہیں۔٭ انجیر کے پانچ سے سات دانوں کو رات کو بھگو کر صبح نہار منہ کھا کر پانی پی لینا بواسیر کی دونوں اقسام کے لیے فائدہ مند ہے۔٭زیتون کا تیل لگانے کے لیے بہت مفید ہے، اسے بواسیر کے مسوں پر لگائیں اور زیتون کے تیل کو پیا بھی جاسکتا ہے، اگر قبض بہت شدت اختیار کرجائے،تو یہ بہترین قبض کشا ہے۔

بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

موسم چاہے ٹھنڈا ہو یا گرم، 6 سے 10 گلاس پانی پئیں۔ سگریٹ خالی پیٹ نہ پئیں، کچی سبزیاں بطور سلاد استعمال کریں، ہر کھانے کے ساتھ سلاد کا استعمال ضرور کریں۔گوشت میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی سبزی ضرور ملا کر استعمال کریں۔ تیز مسالہ کی چیزیں نہ کھائیں، کھانے کے فوراً بعد سونے اور لیٹنے کی عادت کو چھوڑ دیں۔پاکستان اور بھارت کے لوگ مسالے دار غذائیں شوق سے کھاتے ہیں، نظام زندگی میں تسلسل ربط کا اور توازن کا فقدان اس بیماری کو پیدا کرتا ہے ۔ ان سب چیزوں سے بچیں، زیادہ دیر کرسی پر بیٹھنے سے بھی احتیاط کریں۔

ایک مجرب نسخہ

نسخہ کیلئے ثابت ناریل کا چھلکا اُتار کراسے جلا لیں اور اس کا سفوف بنا لیں اس سفوف کو دودھ کیساتھ ایک چمچ صبح ایک شام کھانے کے بعد استعمال کریں انشاء اللہ بہت جلد اس بیماری سے نجات پا لیں گے۔

بواسیرایک تکلیف دہ مرض ہے ،جس میں مقعدکے ٹشوز میں سُوجن ہوجاتی ہے۔ اصل میں مقعد میں اندرونی طور پر کچھ رگیں پائی جاتی ہیں، جن کا کام خون واپس لے جانا ہے، لیکن بسااوقات یہ رگیں کسی بھی دبائو کے باعث پُھول کے متوّرم ہوجاتی ہیں اور پھر یہی امر بواسیر کی تکلیف کا سبب بن جاتا ہے۔ عمومی طور پر قبض کے سبب ان رگوں پر دبائو پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں یہ پھول جاتی ہیں یا ان میں انفیکشن ہوجاتا ہے۔ دراصل یہ نرم رگیں کشن کا کام انجام دیتی ہیں ،تاکہ اجابت کے اخراج میں کوئی دقت نہ ہو۔

جدید طب میں بواسیر کا علاج

بواسیر ایک بےحد عام مرض ہے، مگر زیادہ تر افراد اس کے علاج کے لیے معالج سے رابطہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق لگ بھگ 75فی صد افراد بواسیرکا شکار ہوتے ہیں۔مرض لاحق ہونے کی عمومی وجوہ میں قبض،اسہال،زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنا ، غیر متوازن خوراک، ثقیل، مرغّن، ترش اور بادی اشیاء کا زائد استعمال اوربسیارخوری وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جو افراد رفع حاجت کے لیے خاصی دیر تک بیٹھتے ہیں یا زیادہ وزن اُٹھاتے ہیں، وہ بھی اکثر اس مرض کا شکار ہوجاتےہیں۔

اگر بر وقت علاج کروالیا جائے، تو مرض پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں،یہ مرض موروثی بھی ہے،جو والدین سے بچّوں میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔ خواتین میں دورانِ حمل بواسیر لاحق ہوجانا ایک عام طبّی مسئلہ ہے۔ اصل میں شکمِ مادر میں بچّہ جوں جوں بڑا ہوتاہے، رحم کا دباؤ آس پاس کی خون کی رگوں پر پڑتا ہے،جس کے نتیجے میں خون رُکنے لگتا ہےاورخون کی یہی رکاوٹ رگوں پردباؤ ڈال کر بواسیر کا سبب بن جاتی ہے۔اگرچہ اس طرح کی بواسیر زچگی کے بعد خودبخود ختم ہوجاتی ہے،مگر بعض کیسز میں مستقل مرض بھی بن سکتی ہے۔ بواسیر کو عموماً دو اقسام میں منقسم کیا جاتا ہے۔ایک قسم اندرونی اور دوسری بیرونی کہلاتی ہے۔

اندرونی بواسیر مقعد کے اندر تک پھیل جاتی ہے، جب کہ بیرونی صرف مقعد کے کناروں تک محدود رہتی ہے ۔ بعض اوقات اندرونی بواسیر میں متوّرم نالیاں اجابت کے ذریعے باہر بھی آجاتی ہیں۔اگر ان سے خون خارج ہو، تو اسے عمومی طور پر خونی بواسیر کہا جاتا ہے اور اگر خون خارج نہ ہو،تو یہ بادی بواسیر کہلاتی ہے۔ جب متوّرم نالیاں باہر نکل آئیں ،تو طبّی اصطلاح میں اسے”Prolapsed”کہا جاتا ہے۔تاہم، بواسیر کی عام علامات میں مقعد کے اردگردسختی، درد، جلن، خارش ، پاخانے کے ساتھ یا بعد میں خون یا بلغم کی مانند گاڑھےموادکا اخراج اورنالیوں کا گچھا باہر آجاناوغیرہ شامل ہیں۔

بعض اوقات مریض اجابت کے باوجود مقعد پر ہر وقت بھاری پَن محسوس کرتاہے۔ اندرونی بواسیر میں نالیاں گہرے نیلے رنگ کی ہوجاتی ہیں اوردرد کی شکایت نہیں ہوتی، البتہ فضلے سے قبل یا بعد میں کم یا زیادہ خون خارج ہوتا ہے، جب کہ بیرونی بواسیر میں درد ہوتا ہے۔ تاہم، اندرونی بواسیر میں جب نالیوں میں خون کا لوتھڑا جم جائے، تو شدید درد ہوتا ہے اور آپریشن ناگزیر ہوجاتا ہے۔

بواسیر سے متاثرہ زیادہ تر مریض گھریلو ٹوٹکوں، سبزیوں اور پھلوں وغیرہ کااستعمال کرتے ہیں، جو اجابت کو سخت نہیں ہونے دیتے،مگر یہ ایک عارضی طریقۂ علاج ہیں۔اس کے علاوہ سادہ پانی کا کثرت سے استعمال بھی فضلے کو نرم رکھتا ہے۔ تاہم،دَورِ جدید میں بواسیر کے لیے(Elastic band)کا طریقۂ علاج مستعمل ہے، جس میں مریض کوکسی قسم کی کوئی تکلیف ہوتی ہے نہ بے ہوش کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ مرض سے افاقے کے لیےمختلف اقسام کے انجکیشنز بھی لگائے جاتے ہیں۔ تاہم، الاسٹک بینڈ کا طریقۂ علاج زیادہ آسان اور دیرپا ہے۔بادی بواسیر کا علاج گھریلو ٹوٹکوں سے ممکن ہے مگربہت احتیاط کرنا پڑتی ہے۔

اس کے علاوہ بواسیر کا علاج سرجری سے بھی کیا جاتا ہے۔ اس میں مریض کو خاص طرح کا ٹیکا لگایا جاتا ہے۔جس کو Sodium Morohate کا انجکشن کہا جاتا ہے۔ مرض کی نوعیت کے مطابق اگر یہ مرض بہت شدید ہو چکا ہو آپریشن کے ذریعے مسے کاٹ دئیے جا تے ہیں۔ اگر مرض کی وجہ جگر کی خرابی ہو تو لیورایکسٹریکٹ کا ٹیکہ لگایاجاتا ہے۔ نیز، بواسیر سے بچائو کی کئی احتیاطی تدابیر بھی ہیں۔ مثلاً متوازن غذا اور پانی کا استعمال کیا جائے، مستقل اور زیادہ دیر تک نہ بیٹھا جائے،تیز مسالاجات، تلی ہوئی اشیاء کے استعمال میں احتیاط برتی جائے اور روزانہ ہلکی پھلکی ورزش کی جائے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button