موت دنیا کی لذتوں کو ختم کرنے والی ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کو یاد کرنے کی بڑی تاکید فرمائی ہے، چنانچہ مشکوۃ شریف کی ایک حدیث ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم لذتوں کو توڑنے اور ختم کرنے والی چیز موت کو کثرت سے یاد کرو۔
موت کو کثرت سے یاد کرنے کا نتیجہ یہ ہو گا کہ دنیا کی نعمتیں اور لذتیں جن کے استعمال کرنے سے انسان کا دل غافل ہو جاتا ہے، موت کے تذکرے سے یہ غفلت ختم ہو جائے گی اور یہ لذتیں جائز حد تک رہ جائیں گی، بلکہ ایک اور حدیث میں ان الفاظ کے بعد ایک جملہ کا اضافہ ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ اگر تم مال کی فراوانی کے وقت میں موت کا تذکرہ کرو گے، تو باوجود مال زیادہ ہونے کے، وہ مال تمہارے لئے کم ہو جائے گا اور اگر مال کی کمی کی حالت میں موت کو یاد کرو گے تو باوجود کم ہونے کے وہ مال تمہارے لئے زیادہ ہو جائے گا، یعنی مال تو بہت ہو گا، لیکن دل میں نہیں ہو گا اور اگر مال دل کے اندر نہ ہو، بلکہ باہر ہو تو پھر روئے زمین کے برابر کیوں نہ ہو، وہ بھی کوئی نقصان نہیں کرے گا اور خدانخواستہ اگر مال دل کے اندر ہے اور اس کی محبت دل کے اندر ہے، تو مال وبال ہے،اللہ تعالیٰ بچائے۔
موت کی یاد ایسی ہے کہ اگر بادشاہ کو بھی نصیب ہو جائے،تو اس کی سلطنت بھی اس کا بھی کچھ نہیں بگاڑے گی، اگر کسی کے پاس مال کم ہو اور اس حالت میں وہ موت کا مراقبہ کرے،موت کو یاد کرے،تو وہ مال اس کے حق میں بہت بن جائے گا، اس لئے کہ جب وہ یہ سوچے گا کہ مرنے کے بعد میرا کیا انجام ہونے والا ہے؟ اور وہاں جا کر مجھے اس مال کا بھی حساب دینا ہے، تو وہ قناعت اختیار کرے گا اور جو تھوڑا مال ہے، اسی کو بہت سمجھے گا کہ اسی کا حساب ٹھیک ٹھیک ہو جائے، تو غنیمت ہے اور وہ یہ سوچے گا کہ لوگ جب آخرت میں پہنچیں گے تو جن لوگوں کے پاس مال نہیں ہو گا اور وہ فقیر ہوں گے اور اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہوں گے، تو وہ نافرمان مالداروں کے مقابلے میں پانچ سو سال پہلے جنت میں جائیں گے اور مالدار اپنے حساب کتاب میں لگے ہوئے ہوں گے، لہٰذا کم مال والا غریب آدمی جب موت کو یاد کرے گا تو وہ مال اس کے حق میں کافی ہو جائے گا۔