نصیحت کریں مگر ہر جگہ استادی نہ دکھائیں
تین باپ ہیں ہر باپ کا ایک بیٹا ہے ہر ایک باپ نے اپنے بیٹے کو ٹی وی کے سامنے بیٹھا دیکھا۔
پہلے نے بیٹے کو کہا: صالح اپنا سکول کا کام کر لو۔
دوسرے باپ نے بیٹے کو اس انداز میں کہا: ماجد اگر تم نے سکول کا کام نہ کیا تو تجھے سزا دوں گا اور خرچہ بھی نہیں دوں گا۔
تیسرے باپ نے کہا: بیٹا اگر تم ٹی وی دیکھنے کے بجائے اپنا سکول کا کام کر لیتے تو بہتر تھا۔اب دیکھو ان تین باتوں میں کس کی بات اچھی ہے؟ظاہر ہے کہ تیسرے کی بات اچھی ہے کیونکہ اس نے رائے کے طور پر نصیحت کی ہے۔
ایسے اپنی بیوی کے ساتھ معاملہ کیجئے کہ:سارہ میری تمنا ہے کہ آج میں روٹی جلدی کھائوں یا سارہ چائے پر میرا دل کر رہا ہے،ایسے اگر کسی انسان سے غلطی دیکھو تو اس کی غلطی کو رائے کی طرح پیش کرو تاکہ سامنے والا یہ سمجھے کہ یہ مجھ پر حکم نہیں چلا رہا۔
آپ کا بیٹا نماز نہیں پڑھتا تو آپ اسے کہئے:سعید تو جنت میں داخل نہیں ہونا چاہتا؟
بیٹا:جی ابا جان چاہتا ہوں۔
باپ!تو پھر نماز باجماعت پڑھو تاکہ جنت ملے۔
نصیحت کو ایسا کرکے پیش کرو کہ سامنے والا سمجھے۔بالآخر اس کی مرضی ہے عمل کرے یا نہ کرے۔اس کو یہ محسوس نہ ہوکہ آپ اس پر زبردستی کر رہے ہیں۔
اگر آپ کا بیٹا قرآن مجید یاد کرنے میں کوتاہی کرتا ہے اور آپ چاہتے ہیںکہ آپ کا بیٹا زیادہ اہتمام کرے تو آپ نصیحت کی پہل اس بات سے کریں جس پر آپ بھی اور آپ کا بیٹا متفق ہو،مثلاً آپ اپنے بیٹے کو اس طرح نصیحت کرنا شروع کریں:
بیٹے تو نہیں چاہتا کہ اللہ تعالیٰ کو تم سے محبت ہو،پھر کہو بیٹا جنت میں تو بلند درجات پر نہیں جانا چاہتا،تو ظاہر ہے کہ آپ کو کہے گا:جی بالکل اباجان،اس وقت نصیحت کریں وہ بھی رائے کہ طور پر کہ: بیٹا اگر تو یہ چاہتا ہے تو قرآن مجید کو شوق سے یاد کرو۔
ایسے ہی عورت کسی عورت کو پردے کی نصیحت کرنا چاہتی ہو اس کو بھی چاہئے کہ نصیحت ان باتوں سے شروع کرے جن میں وہ دونوں متفق ہوں،مثلاً ایسے کہے بہن میں جانتی ہوں کہ تو مسلمان عورت ہے اور نیک کام کا جذبہ رکھتی ہے،وہ کہے گی جی بالکل ٹھیک…الحمدللہ…
پھر کہے تم شریف عورت ہو اور اللہ سے محبت رکھتی ہو۔
وہ کہے گی:جی بالکل…الحمدللہ
اس وقت نصیحت شروع کرے۔ ایسا کہے:تو اگر تم پردے کا ذرا زیادہ خیال کرتی تو اچھا ہوتا،اس طرح دوسرے کو بغیر محسوس کرائے اپنی نصیحت پیش کر سکتے ہیں اور مراد پوری کر سکتے ہیں۔