دس ہزار درہم میں موت کا سودا کرنے والا

بلال بن ابی بردہ حجاج بن یوسف کی قید میں تھا۔ جیل میں اسے طرح طرح کی اذیتیں دی جاتیں،جیل میں اگر کوئی مر جاتا تو اس کی اطلاع حجاج کو دی جاتی۔وہ اسے جیل سے نکالنے اور میت کو اس کے اہل خانہ کے سپرد کرنے کا حکم دے دیتا۔ایک دن بلال بن ابی بردہ نے جیل کے داروغہ سے کہا:مجھ سے دس ہزار درہم لے لو اور میرا نام مرنے والوں کی فہرست میں حجاج کے پاس بھیج دو، وہ میری میت کو اہل خانہ کے سپرد کرنے کا حکم دے دے گا۔ اس طرح میں جیل سے نکل کر کسی دور دراز علاقہ میں چھپ جائوں گا اور حجاج کو کانوں کان اس کی خبر نہ ہوگی۔ اگر تم میرے ساتھ بھاگنا چاہتے ہو تو بھی بہت اچھا ہے۔تمام عمر میں تیرے اخراجات برداشت کروں گا۔

داروغہ نے پیسے لے لئے اور اس کا نام مرنے والوں کی فہرست میں حجاج کے پاس بھیج دیا۔ حجاج نے جب اس کا نام فہرست میں دیکھا تو اس نے کہا:اس شخص کی میت دیکھ کر ہی اس کے اہل خانہ کے سپرد کرنے کا حکم جاری کروں گا، اس کی میت حاضر کی جائے۔

وہ داروغہ بلال کی طرف واپس آیا اور کہا:جو وصیت وغیرہ کرنی ہے کر لو۔اس نے پوچھا:معاملہ کیا ہے؟
اس نے بتایا حجاج نے یہ حکم جاری کیا ہے۔ اگر میں نے تیری میت کو حاضر نہ کیا تو وہ مجھے قتل کر دے گا اور اسے معلوم ہو جائے گا کہ میں نے تمہیں آزاد کروانے کیلئے یہ حیلہ کیا ہے۔اس لئے اب اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں کہ میں تمہارا گلاگھونٹ کر مار دوں۔

یہ سن کر بلال رونے لگا اور داروغہ سے کہا:ایسا نہ کریں۔ اس نے کہا اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ آخر کار بلال نے وصیت لکھ دی اور دو رکعت نماز ادا کی۔ داروغہ نے اسے پکڑا اور گلا دبا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اور اس کی میت کو حجاج کے سامنے پیش کر دیا۔ حجاج نے اس کی میت دیکھ کر اس کے اہل خانہ کے سپرد کرنے کا حکم جاری کر دیا۔اس طرح اس شخص نے دس ہزار درہم میں اپنی موت کا سودا کر لیا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button