قرآن کریم کی گولڈن آیات نے زندگی بدل دی
امریکی نومسلم مسٹر برینڈن یوسف ٹوروپوف گزشتہ برس ممتاز سعودی بزنس مین ڈاکٹر یوسف العزام کی خصوصی دعوت پر ایک ہفتے کے لیے سعودی عرب آئے تھے۔ عمرہ کرنے کے بعد انہوں نے مسجد نبوی کی زیارت کی۔ وہ سعودی دارالحکومت ریاض آئے تو مکتبہ دارالسلام ریاض کے ایم ڈی عبدالمالک مجاہد نے ان کے اعزاز میں مرحبا ریستوران میں ایک پُرتکلف عشائیے کا اہتمام کیا۔
برادر یوسف بہت سی اسلامی کتابوں کے مصنف ہیں اور دو سال قبل ہی مشرف بہ اسلام ہوئے ہیں۔ وہ امریکہ کی برینڈیز یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں اور امریکہ کی ٹریننگ آرگنائزیشن کے لیے بطور سینئر رائٹر کام کر رہے ہیں۔
عشائیے میں نومسلم بھائی برینڈن یوسف ٹوروپوف نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا:
’’عمرے کی ادائیگی کے لیے اسلام کی مقدس سرزمین میں آکر مجھے جو خوشی ہوئی ہے اسے میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ میں اللہ رب العالمین کا بے حد شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے حق کے راستے پر چلنے کی توفیق بخشی۔ میرے دائرۂ اسلام میں آنے کا تمام کریڈٹ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو جاتا ہے کیونکہ قرآن مجید میں بیان کیے گئے ان کے سچے اور غیر اُلوہی کردار سے متاثر ہو کر میں مذہب اسلام کے قریب آیا۔ میں نے اسلام قبول کرنے سے پہلے تقریباً چار پانچ ماہ تک قرآن پاک کا بغور مطالعہ کیا۔ میں جوں جوں اس سچی الہامی کتاب کا مطالعہ کرتا گیا ‘ میرے دل کے بند دریچے آہستہ آہستہ کھلتے گئے اور میرے اندر اسلام کے حلقہ بگوش ہونے کا جو خیال جڑ پکڑ چکا تھا ‘ وہ پختہ ہونے لگا۔ قرآن مجید کے علاوہ میں نے کئی دیگر اسلامی کتابیں بھی پڑھ ڈالیں۔ میں اپنے خاندان میں اسلام قبول کرنے والا پہلا شخص ہوں اور بغیر کسی دبائو کے دائرۂ اسلام میں داخل ہوا ہوں۔ اپنا پہلا مذہب چھوڑ کر کسی دوسرے مذہب کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل بنانا بڑا دشوار کام ہے۔ اسلام قبول کرنا میرے لیے آزمائش پر مبنی مرحلہ تھا۔ وہ لمحات میری زندگی کے مشکل ترین لمحات تھے مگر عقیدے اور ایمان نے کسی مشکل کو راستے کی رکاوٹ نہیں بننے دیا۔‘‘
اسلام میں نیا جنم:
برادر یوسف نے بتایا: ’’عیسائی ہوتے ہوئے انجیل کا مطالعہ کر چکا تھا ‘ پھر جب قرآن کا مطالعہ کیا تو مجھے ان دونوں کی تعلیمات میں واضح فرق نظر آیا۔ قرآن کریم کی ایک ایک آیت مجھے گولڈن محسوس ہوئی جس میں کہیں کوئی فرق نہ آیا۔ اسلام کی تعلیمات سادہ‘ انسانی فطرت کے مطابق اور خالص توحید سے عبارت ہیں جن میں شرک کا کوئی شائبہ نہیں۔ یہ ایک کامل ضابطۂ حیات ہے۔ دنیا میں اسلام ہی ایک ایسا دین ہے جو امن و سلامتی کا داعی ہے۔ اسلامی تعلیمات کی رو سے آج میری حالت ایسی ہے ‘ جیسے میں نے آج ہی جنم لیا ہو اور میں ایک نومولود بچے کی طرح ہوں۔ میرے اندر اسلام سے جُڑ جانے کی جو تبدیلی آئی ہے یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے میرے لیے گرانقدر اثاثہ ہے۔ اسلام کی آغوش میں آ کر آج میں اپنے آپ کو دنیا کا خوش قسمت ترین شخص سمجھنے لگا ہوں۔‘‘
نومسلم یوسف نے مسلمان ہونے کے بعد پہلی بار عمرے کی سعادت حاصل کی‘ اس وقت کے تاثرات بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’’ جب میں حرم کعبہ میں داخل ہوا تو میری نظریں کعبہ مشرفہ پر جم کر رہ گئیں۔ مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آ رہا تھا کہ میں حرم میں موجود ہوں۔ بہت دیر تک میری یہی کیفیت رہی ۔ میرے دل کی جو حالت ہوئی‘اسے بیان کرنے کیلئے الفاظ نہیں ملتے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا:’’میں اب باقاعدگی سے نماز پنجگانہ ادا کرتا ہوں اور اکثر بڑی اسلامی مجالس میں شریک ہوتا ہوں۔ میرا بڑا بیٹا اکثر میرے ساتھ مسجد میں جاتا ہے اور اس کا ذہن بھی تبدیل ہو رہا ہے جب کہ میرے دو چھوٹے میرے اسلامی کردار اور عبادات کے بارے میں اپنی والدہ سے پوچھتے رہتے ہیں۔ اللہ کی بارگاہ سے امید ہے کہ وہ انہیں بھی قبول اسلام کی توفیق بخشے گا۔ ‘‘
برادر برینڈن یوسف نے مغرب بالخصوص امریکہ میں اسلام کی پیش رفت کے حوالے سے کہا: ’’11ستمبر کے تاریخی واقعات کے بعد پوری دنیا میں اسلام کے فروغ میں اضافہ ہوا ہے۔ مسیحی مشنریوں اور مستشرقین نے اسلام کے بارے میں جو غلط خیالات پھیلا رکھے تھے ان کی تردید سے اسلام کا حقیقی تصور کھل کر سامنے آ رہا ہے۔ لیکن مغربی بالخصوص امریکی میڈیا بدستور اسلامی تعلیمات توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے ۔ مغربی میڈیا کا یہ منفی کردار دراصل اس کا کاروبار بن چکا ہے۔ ‘‘