اللہ کی راہ میں خیرات کرنے کے بعد احسان ہرگز نہ جتلائیں
اللہ کی راہ میں صدقہ و خیرات اور خرچ کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھیں، احسان نہ جتلائیں، اللہ تعالی کو یہ پسند نہیں ہے، اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتے ہیں:’’جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں پھر اپنے خرچ کئے ہوئے کے پیچھے نہ احسان جتلاتے ہیں اور نہ اذیت دیتے ہیں ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور (روزِ قیامت) ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ (سائل سے) نرمی کے ساتھ گفتگو کرنا اور درگزر کرنا اس صدقہ سے کہیں بہتر ہے جس کے بعد (اس کی) دل آزاری ہو، اور اللہ بے نیاز بڑا حلم والا ہے۔‘‘(البقرۃ)
درج بالا آیت میں ان صدقات کو عنداللہ ماجور قرار دیا گیا ہے جن کی ادائیگی کا مقصد خدا تعالیٰ کی رضا کا حصول ہو اور جنہیں ادا کرنے کے بعد صاحبِ ثروت شخص احسان نہ جتائے اور دوسروں کو خود سے حقیر نہ سمجھے۔ جس صدقے کا مقصد نام و نمود اور شہرت کا حصول ہو خدا کے حضور اس کا کوئی اجر نہیں ہوتا۔ اسی طرح کسی کی مالی مدد کے بعد احسان جتا کر یا طعنہ دے کر اس کو تکلیف دینا اور اس کی عزت نفس مجروح کرنا صدقات و خیرات کا اجر ضائع کر دیتا ہے۔
نبی کریمؐ رمضان میں ہر مانگنے والے کو عطا کرتے
رمضان کو مواسات، ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ قرار دینا، اپنے آپ میں ایک وسیع مفہوم رکھتا ہے۔ روایات میں ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینہ میں قیدیوں کو چھوڑ دیا کرتے تھے اور ہر مانگنے والے کو دیا کرتے تھے۔ (بیہقی شعب الایمان)