دعا اللہ کے نادیدہ خزانوں میں سے عظیم خزانہ

دعا کا حیاتِ انسانی سے گہرا تعلق ہے، دعا اپنے اثرات کے لحاظ سے ایک مسلمہ تاریخ ہے اور ربِ کریم کے نادیدہ خزانوں سے بھی اس کا عظیم ربط وتعلق ہے ، اللہ تعالی نے بہت کریمانہ انداز میں قرآنِ پاک میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ کیا ہے۔ ترجمہ: اور ایک شخص شہر کے پرے سرے سے دوڑتا ہوا آیا ، اس نے کہا: اے موسی! بے شک سردار تیرے بارے میں مشورہ کررہے ہیں تاکہ تجھے قتل کرڈالیں ، پس تو ( یہاں سے ) نکل جا ، بے شک میں تیرے خیر خواہوں میں سے ہوں۔ پس وہ نکلا وہا ں سے ڈرتے ہوئے اور انتظار کرتے ہوئے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے۔ (القصص)

چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کی طاغوتیت وملوکیت کی حدود کو پارکرکے مدین جا پہنچے اور اللہ تعالی سے دعاکی:(اے میرے پرورگار مجھے ظالم قوم سے بچالے ) اللہ نے حضرت شعیبؑ کو ان کی معاونت کے لیے لاکھڑا کیا اور ان کی زبانی اعلان کروایا : (ڈرو نہیں تم ظالموں کی قوم سے بچ آئے ہو) حضرت موسیٰ علیہ السلام بے نوا مسافر کی طرح تھکے ہارے ایک صحرائی درخت کی چھاؤں میں فروکش ہوئے اور آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی اور دعاکی : اے ربِ کریم جو بھلائی میرے لیے نازل فرمائے میں اس کا شدید محتاج ہوں : اسی لمحے رب کریم کے نادیدہ خزانوں کا منہ کھل گیا اور رزق حسنہ کے سوتے ابل پڑے، موسی علیہ السلام کی دعا قبول ہوگئی ، روٹی کا بندوبست ہوگیا ، مکان کا انتظام کردیاگیا ، اہل وعیال والے بن گئے ، ریوڑ چرانے کے لیے مل گیا ، یعنی باروزگار ہوگئے ا ور تربیت کے لیے حضرت شعیب علیہ السلام سا مربی مل گیا۔ حضرت موسی علیہ السلام کی دعاکی وجہ سے بنی اسرائیل پر نادیدہ خزانوں کے منہ وا ہوگئے اور صحرائے سنین میں وہ لطف اندوز ہوتے رہے ، من وسلویٰ کا نزول ہوتا رہا اور بادلوں کے سائے سایہ فگن رہے ، جب پیاس لگی تو لاٹھی ماری بارہ قبیلوں کے لیے بارہ چشمے جاری ہوگئے۔

مشکلات میں مومن کا کردار کیا ہونا چاہئے؟

٭ مشکل انسانی زندگی کا اٹوٹ حصہ ہے اسے قبول کریں۔
٭ مشکل اللہ کی جانب سے آتی ہے لہذا اللہ کے اس فیصلے پرراضی اور خوش ہوں۔
٭ مشکل آنے کے بعد جزع فزع نہ کریں۔
٭ مشکل آنے کے بعد اس پر صبر کریں اور اللہ سے اس کی مدد طلب کریں۔
٭ مصیبت کے خاتمے کے لئے جلدی نہ مچائیں۔
٭ سخت مشکل اور پریشانی میں بھی کوئی غلط، ناحق یا نا مناسب بات زبان سے نہ نکالیں۔
٭ مشکلات کے خاتمے کے لئے ہر ممکن اور جائز کوشش کریں اور کبھی بھی مایوس نہ ہوں۔
٭ مصیبت کے وقت انبیاء کرام اور صحابہ کے کردار پر نظر رکھیں۔
٭ مصیبت کے نزول سے قبل اور اس کے بعد دعاؤں کا کثرت سے اہتمام کریں۔
٭ مومن کی زندگی میں خوشی و غم دونوں ہی خیر کا باعث ہوتی ہیں۔
٭ مصیبت اور مشکلات پر صبر کرنے کے فوائدپر نظر رکھیں:
٭ بے انتہا اجر و ثواب
٭ گناہوں سے معافی
٭ ہدایت یافتہ لوگوں میں شمار
٭ اللہ کی رحمت کے مستحق
٭ رب کی جانب سے سلامتی کا نزول
٭ انبیاء کا کام اور عزیمت کی انتہا
٭ اللہ کا ساتھ اور اس کی معیت
٭ نصرت الہی کے نزول کا سبب

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button