مسلمان کی بھلائی کی گواہی
مسند احمد میں ابوالاسود رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ میں آیا، یہاں بیماری تھی، لوگ بکثرت مر رہے تھے۔ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ ایک جنازہ نکلا اور لوگوں نے مرحوم کی نیکیاں بیان کرنی شروع کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے واجب ہو گئی۔ اتنے میں دوسرا جنازہ نکلا، لوگوں نے اس کی برائیاں بیا ن کیں، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس کے لیے واجب ہو گئی۔ میں نے کہا امیر امیر المومنین! کیا واجب ہو گئی؟ آپ نے فرمایا: میں نے وہی کہا جو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس مسلمان کی بھلائی کی شہادت چار شخص دیں اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرتا ہے۔ ہم نے کہا حضور! اگر تین دیں؟ آپ نے فرمایا: تین بھی۔ ہم نے کہا: اگر دو دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بھی۔ پھر ہم نے ایک کی بابت سوال نہ کیا۔
ابن مردویہ کی ایک حدیث میں ہے کہ تم اپنے بھلوں اور بروں کو پہچان لیا کرو۔ لوگوں نے کہا: حضور کس طرح ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی تعریف اور بری شہادت سے، تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔ (تفسیر ابن کثیر : ا/۲۲۰)