حلال لقمہ دعا کی قبولیت کا باعث
اے لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھائو اور شیطانی راہ نہ چلو وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (سورۂ بقرہ: ۱۶۸)
صحیح مسلم میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ پروردگار عالم فرماتا ہے کہ میں نے جو مال اپنے بندوں کو دیا ہے اسے ان کے لیے حلال کر دیا ہے، میں نے اپنے بندوں کو موحد پیدا کیا، مگر شیطان نے دین حنیف سے انہیں ہٹا دیا اور میری حلال کردہ چیزوں کو ان پر حرام کر دیا۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جس وقت اس آیت کی تلاوت ہوئی تو حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر کہا: حضور صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے لیے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ میری دعائوں کو قبول فرمایا کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سعد! پاک چیزیں اور حلال لقمہ کھاتے رہو،اللہ تعالیٰ تمہاری دعائیں قبول فرماتا رہے گا، قسم ہے اس خدا کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! حرام لقمہ جو انسان اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے اس کی نحوست کی وجہ سے چالیس دن اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی، جو گوشت پوست حرام سے پلا وہ جہنمی ہے۔ (تفسیر ابن کثیر : ۱/۲۲۵)