عرب سرزمین پر مندروں کی تعمیر و افتتاح
ایسے میں جب ایک ہندو وزیر کے مسجد نبویؐ اور دیگر مقامات مقدسہ کے دورے کی خبر کی بازگشت تھی، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہاتھوں متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی کے پہلے اور عرب خطے کے سب سے بڑے ہندو مندر کے افتتاح نے مسلمانوں کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔
بوچاونواسی اکشر پروشوتم سوامی ناراین سنستھان (بی اے پی ایس) نامی مندر عرب سرزمین پر پہلا وسیع و عریض مندر ہے جو 95 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے جس کیلئے ابوظہبی کے حکمراں شیخ محمد بن زائد نے 27ایکڑ زمین تحفتاً دی تھی۔ مندر کا سنگ بنیاد 2017میں نریندر مودی نے رکھا تھا جو ابوظہبی کو دبئی سے ملانے والی مرکزی شاہراہ پر واقع ہے۔ مندر کی تعمیر 2018ءمیں شروع کی گئی تھی جس کیلئے سرخ اور گلابی پتھر بھارتی ریاست راجستھان اور سنگ مرمر اٹلی سے لایا گیا۔
مندر کی عمارت میں مہمان خانہ، عبادت گاہ، باغ اور دیگر مذہبی مقامات ہیں۔ مندر کے افتتاح اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے نریندر مودی ہندو پنڈتوں کے ہمراہ خصوصی طور پر ابوظہبی آئے ۔ اس موقع پر نریندر مودی نے گنگا جمنا کا پانی گنگا جل مندر کی آبی گزرگاہ میں شامل کیا اور پھولوں کے ساتھ خصوصی آرتی چڑھائی۔ تقریب کے بعد مندر میں خصوصی پوجا کا اہتمام کیا گیا جس میں بھارتی فلمی ستاروں کے علاوہ ہزاروں ہندوئوں نے شرکت کی۔
مندر کے افتتاح کو مودی کی قیادت میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھارت کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا جارہا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں بھارت اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات میں کافی گرمجوشی دیکھنے میں آئی ہے۔2014ءمیں جب نریندر مودی وزیراعظم بنے تو 2002 ءکے گجرات فسادات کے باعث خلیجی ممالک میں ان کا امیج اتنا مثبت نہ تھا تاہم آنے والے وقت میں مودی نے خلیجی ممالک کے ساتھ بھارت کے سفارتی، تجارتی اور باہمی تعلقات کو مضبوط بناکر تجزیہ نگاروں کو حیرت زدہ کردیا۔ یاد رہے کہ مودی نے اگست 2015 میں جب متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ کیا تو یہ 34سال بعد کسی بھارتی وزیراعظم کا پہلا دورہ تھا جس کے بعد سے اب تک نریندر مودی یو اے ای کے 5 دورے کرچکے ہیں۔
مودی کے 10سالہ دور اقتدار میں یو اے ای کے ساتھ بھارت کے تعلقات میں حیرت انگیز بہتری دیکھنے میں آئی ہے اور نریندر مودی نے یو اے ای کے علاوہ دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی وسعت دی ہے۔یو اے ای اور بھارت کے درمیان بڑھتے قریبی تعلقات کی جھلک کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 2017 میں بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر مودی حکومت نے یو اے ای کے حکمراں محمد بن زید النہیان کو بطور مہمان خصوصی مدعو کیا تھا جو اُس وقت ابوظہبی کے ولی عہد تھے۔
روایت کے مطابق یوم جمہوریہ پر بھارتی حکومت کسی بھی ملک کے وزیراعظم یا صدر کو بطور مہمان مدعو کرتی ہے اور تقریب کے مہمان خصوصی بھارتی وزیراعظم ہوتے ہیں مگر ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النہیان نے بھارتی یوم جمہوریہ پر بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
یو اے ای اور بھارت ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں۔ 2022-23ءتک دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 85 ارب ڈالر تھا اور حالیہ دورہ یو اے ای میں نریندر مودی نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ یو اے ای اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تجارت جلد ہی 100ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی جبکہ دونوں ممالک اپنی اپنی کرنسی میں تجارت کا اعلان بھی کرچکے ہیں جسے بھارت اور یو اے ای کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔امریکہ اور چین کے بعد یو اے ای، بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور بھارت، امریکہ کے بعد سب سے زیادہ اشیاء یو اے ای کو ایکسپورٹ کرتا ہے۔
ایسے میں جب بھارت میں مودی کی اسلام مخالف تعصب پسند جماعت بی جے پی حکومت مسلمانوں پر مظالم کےپہاڑ توڑ رہی ہے اور بابری مسجد سمیت درجنوں تاریخی مساجد کو شہید کرکے ان پر مندر تعمیر کئے جارہے ہیں، ایک عرب سرزمین پر سب سے بڑے مندر کی تعمیر سے بھارتی ہندوانتہا پسندوں کی حوصلہ افزائی اور بھارتی مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔
ابوظہبی میں مندر کی تعمیر کو جہاں ایک طبقہ اِسے مودی کا کرشمہ کہہ رہا ہے تو وہیں دوسری طرف ایک طبقہ اِسے متحدہ عرب امارات اور مسلمانوں کی رواداری اور سیکولرازم کی اعلیٰ مثال قرار دے رہا ہے مگر اس کی اصل وجہ یو اے ای اور بھارت کے مابین بڑھتے اقتصادی و تجارتی تعلقات ہیں جو مذہبی جذبات پر سبقت لے گئے ہیں۔
بشکریہ روزنامہ جنگ