چینی صدر نے عالمگیر ترقی کا ماڈل پیش کر دیا

پیچیدہ مسائل کا شکار اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی تقدیر کی حامل دنیا میں چین کے صدر شی جن پنگ کی دانشمندانہ قیادت پاکستان کے ساتھ غیرمتزلزل دوستی اور تعاون کے ساتھ، انسانیت کے اجتماعی مستقبل کے لیے ایک زبردست نصب العین (وژن) پیش کرتی ہے۔ اس نصیب العین یا تصور کی بنیاد یہ اعتراف ہے کہ ہماری دنیا کو ایک ہی سرزمین پر مشترکہ مسکن کے طور پر بے مثال بحرانوں کا سامنا ہے۔ بلاشبہ یہ چیلنجز ،جن میں ظاہری اور غیر متوقع چیلنجز شامل ہیں، انسانی تہذیب کی بقا کے لیے خطرہ ہیں۔ اس پس منظر میں صدر شی جن پنگ نے بڑی جرات مندی کے ساتھ ایک ایسی عالمی برادری کا تصور پیش کیا ہے جو مشترکہ تقدیر کی حامل اور یکجا ہو۔ذیل میں اس عالمی تصور کے چیدہ چیدہ مقاصد اور اہداف کا اجمالی خاکہ پیش کیا جارہا ہے۔

نصب العین اور عمل کا ایک عشرہ

دس سال قبل صدر شی جن پنگ نے ایک ایسا نازک سوال اٹھایا تھا جو اب دنیا کے ہر کونے میں گونج رہا ہے کہ انسانیت کہاں جا رہی ہے؟ اس سوال کے جواب نے دنیا کو درپیش اہم مسائل کے حل کی تلاش میں امید کی ایک کرن کے طور پر آگے کا راستہ نکالا۔ یہ نصب العین صرف چین کا نہیں بلکہ یہ ہمارے مشترکہ مسکن کے تحفظ اور سب کے لیے ایک بہتر مستقبل کے حوالے سے اجتماعی عالمی کوششوں میں شراکت داری ہے۔
اس نصب العین کا محور تمام لوگوں، تمام ممالک اور تمام افراد کا باہم مربوط ہونا ہے۔ یہ نصب العین مشکلات میں اتحاد، چیلنجوں کے ذریعے لچک اور ہمارے کرہ ارض پر زیادہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے عزم کا تقاضا کرتا ہے۔ دراصل یہ ایک ایسی کھلی، جامع، صاف ستھری اور خوبصورت دنیا کا تصور ہے جس کی خصوصیت پائیدار امن، عالمگیر سلامتی اور مشترکہ خوشحالی ہو۔ ایک یہ ایسی آرزو ہے جو ہر خطے کے لوگوں میں موجود ہے۔

ایک بہتر کل کے لیے کلیدی اصول

صدر شی جن پنگ کے نصب العین کی بنیاد ان اہم اصولوں پر ہے جو نہ صرف ایک بہتر دنیا کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ اس مقصد کے حصول کے لیے ایک جامع منصوبہ بھی ہیں۔

ترقی بطور ایک ترجیح

صدرشی جن پنگ ترقی پر اولین ترجیح کے طور پر زور دے رہے ہیں اور اسے مالی معاونت کی عالمی پالیسی لائحہ عمل کی کلید کے طور پر فروغ دے رہے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد بڑی معیشتوں کے درمیان پالیسی روابط کو مستحکم بنانا، پالیسی کا تسلسل اور پائیداری یقینی بنانا ہے۔

عوامی بنیاد پر مبنی حکمت عملی

اس نصب العین کا محور ترقی کے ذریعے لوگوں کی فلاح و بہبود، انسانی حقوق کا تحفظ اور فروغ کے علاوہ یہ یقینی بنانا ہے کہ ترقی کے ثمرات سب کے لیے ہوں جس سے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی، خوشیوں اور تحفظ کا احساس بڑھے۔

شمولیت اور فوائد سب کے لیے

چین کے صدر ترقی پذیر خصوصاً غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنے والے ملکوں کی منفرد ضرورتوں کو پورا کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ اس میں قرض کی مؤخر ادائیگیاں اور ترقیاتی تعاون جیسے طریقے شامل ہیں۔

جدت کے ذریعے ترقی

تیزی سے بدلتی دنیا میں سائنسی و ٹیکنالوجی کی ترقی سے میسر آنے والے مواقع بروئے کار لانا اشد ضروری ہے۔ صدر شی جن پنگ ایک ایسی فضا قائم کرنے پر زور دے رہے ہیں جس میں وبائی امراض کے بعد کی اقتصادی شرح نمو کو بڑھانے میں جدت اور ٹیکنالوجیز کے استعمال کو فروغ ملے۔

انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی

یہ نصب العین ماحولیاتی مسائل سے عہدہ برآ ہونے کے لیے عالمی ماحولیاتی نظم و نسق کو فروغ دینے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے مؤثر طور پر نمٹنے اور ایک ایسی دنیا کے لیے زور دیتا ہے جہاں انسانیت فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہتی ہو۔

نتیجہ خیز اقدامات

غربت میں کمی، غذائی تحفظ ، وباؤں سے نمٹنے ، موسمیاتی تبدیلی جیسے شعبوں میں تعاون کو ترجیح دینا اس نصب العین کے حصول کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اس ضمن میں مذکورہ شعبوں میں اجتماعی عالمی کوششیں درکار ہیں۔

انسانیت کے لیے سرخیل فکر

اس نصب العین پر مبنی اس تصور کو وسیع تر عالمی حمایت حاصل ہوئی ہے۔ یہ ایسی سرخیل سوچ کی نمائندگی کرتا ہے جو وقت اور جگہ سے ماورا ہے اور انسانیت کے لیے مشترکہ ترقی، طویل مدتی استحکام اور پائیدار خوشحالی کے لیے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ اگرچہ آگے کا راستہ مشکل ہے لیکن صدر شی جن پنگ کی پرعزم قیادت اور پاکستان کی ثابت قدم دوستی اور تعاون اس نصب العین کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے اعتماد دلاتا ہے۔

مشترکہ تقدیر کا مستقبل

اس ہدف کا حصول اعتماد، عزم، عالمی نقطہ نظر اور ذمہ داری کے احساس پر منحصر ہے۔ جیسے جیسے دنیا امن، ترقی اور یکساں فائدے کے حامل تعاون جیسی خصوصیات کے دور میں آگے بڑھ رہی ہے اس میں واحد قابل عمل راستہ اتحاد اور تعاون ہے۔ انسانیت کو ہم آہنگی میں تعاون اور روابط کو مضبوط بنانا چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہئے کہ تمام ممالک کے مفادات پوری دنیا کی بہتری سے منسلک ہیں۔

آگے کاسفر

اگرچہ آگے کا سفر طویل اور مشکل ہو سکتا ہے اور اس کے لیے عزم مصمم ہے۔ صدر شی جن پنگ کا مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کا نصب العین تمام ملکوں کے لیے عملی اقدامات کی اپیل ہے اور چین اور پاکستان کے درمیان پائیدار دوستی اور تعاون سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ جب ممالک اجتماعی بھلائی کے لیے متحد ہوں اور پائیدار امن، عالمگیر استحکام اور مشترکہ خوشحالی کی حامل دنیا کے قیام کے لیے روزانہ ملکر کام کریں تو ہم ملک کر تمام انسانیت کے لیے تابناک مستقبل یقینی بنا سکتے ہیں۔

مختصر یہ کہ پاکستان جیسے قابل اعتماد دوست ممالک کی ثابت قدم دوستی اور تعاون کے ساتھ صدر شی جن پنگ کی دانشمندانہ قیادت اور مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کا نصب العین مسائل میں گھری دنیا میں مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ ایک جامع اور فعال لائحہ عمل ہے جو تعریف اور بین الاقوامی پذیرائی کا مستحق ہے کیونکہ ہم اس کے تحت دنیا کو سب کے لیے ہم آہنگ، محفوظ اور خوشحال بنانے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔

 

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button