دوسروں کے دل میں جگہ بنانے کیلئے رہنما اصول

ہر انسان کسی جانور کے شکار کرنے سے پہلے طریقہ سوچتا ہے ایسے ہی مال کا عاشق مال کو جمع کرنے کی مہارت و فن سیکھتا ہے ایسے ہی ٹی وی چینل والے مختلف پروگرام، مختلف ملاقاتیں،مختلف خبریں شائع کرتے ہیں تاکہ لوگ چینل کی طرف راغب ہوں اور ٹی وی میں سامنے آنے والوں کو اچھی تعلیم و ٹریننگ دیتے ہیں، یہ سب اس مہارت کو اپناتے ہیں جس سے لوگ ان کی طرف راغب ہوں، میں آپ کو ایک مثال پیش کرتا ہوں:

مثلاً آپ ایک مجلس میں گئے تو جب داخل ہوئے پہلے شخص کو آپ نے سلام کیا آپ نے مصافحہ کیلئے ہاتھ آگے بڑھایا تو اس نے آپ کو بغیر شوق و محبت سے اپنا آدھا ہاتھ آگے کیا اور سرسری طور پر کہنے لگا، خوش آمدید دوسرے کو سلام کرنے کے لئے ہاتھ آگے بڑھایا تو وہ اپنے ساتھ والے کے ساتھ باتوں میں مشغول تھا، جب آپ نے سلام کیا تو بغیر آپ کی طرف دیکھے آپ کے سلام کا جواب دے دیا۔

تیسرے کو سلام کیا تو وہ اپنے موبائل میں مصروف تھا صرف آپ کو ہاتھ ملایا مگر سلام کا جواب دیا نہ آپ کا کوئی اکرام کیا۔
چوتھے کو سلام کرنے کیلئے جب آپ آگے بڑھے اور اس نے آپ کو آتا ہوا دیکھا تو اٹھ کھڑا ہوا اور دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کر کے سلام کیا اور خوش آمدید کہا نہ آپ اس کو جانتے ہیں نہ وہ آپ کو جانتا ہے تو آپ پوری مجلس کو سلام کر کے جب بیٹھنے لگے تو آپ کا دل کس کے ساتھ بیٹھنا گوارا کرے گا؟ ظاہر ہے جس نے آپ کو خوشی سے سلام کیا باوجود اس کے کہ نہ آپ اس کو جانتے ہیں نہ اس کے نام کو جانتے ہیں پھر بھی اس شخص نے آپ کے دل کو اپنی طرف راغب کر لیا۔

اس شخص نے نہ اپنے مال سے نہ بڑی نوکری کی وجہ سے نہ حسب و نسب سے ایسا کیا بلکہ صرف اپنی مہارت و معاملہ سے ایسا کیا،اس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ لوگوں کے دل قوت یا مال یا خوبصورتی سے اپنی طرف راغب نہیں ہو سکتے بلکہ مہارت و اخلاق سے ہی ایسا کیا جا سکتا ہے۔ مگر بہت کم لوگ اس مہارت کو استعمال کرتے ہیں۔

میرے پاس ایک طالب علم پڑھتا تھا اور اس طالب علم کا والد پولیس میں بڑا افسر تھا کئی مرتبہ میرے پاس آیا میں نے کئی بار اس کی حوصلہ افزائی کی اور کئی مرتبہ میں اس کے بیٹے کو علاج کے لئے لے گیا،کبھی کبھی میں اس طالب علم کے گھر بھی جاتا اس کا گھر بہت خوبصورت تھا جب میں اندر گیا تو اس کی بیٹھک میں بہت سے لوگ بیٹھے ہوئے تھے بیٹھنے کی جگہ بھی نہ تھی تو میں اس طالب علم کے والد پر متعجب ہوتا کہ لوگ کیسے اس کے ساتھ محبت کرتے ہیں کہ اس کا گھر دوستوں سے بھرا ہوتا ہے۔

کئی سال گزر گئے طالب علم کا والد نوکری سے ریٹائرڈ ہو گیا تو میں ملاقات کے لئے گیا جب میں اس کے گھر میں داخل ہوا اور بیٹھک میں اندر گیا تو مجھے کوئی شخص بھی نظر نہ آیا صرف ایک شخص بیٹھا تھا جو ٹی وی میں مصروف تھا اور ایک نوکر تھا جو چائے بنا رہا تھا،بہرحال میں ان کے ساتھ تھوڑی دیر بیٹھ کر چلا گیا،جب میں باہر نکلا تو مجھے یاد آیا کہ یہ آدمی جب نوکری میں تھا تو کیسے اس کا گھر بھرا ہوا تھا اب جب نوکری ختم ہوئی تو اس کو ملنے کیلئے کوئی نہیں آتا پھر میں نے سوچا کہ اس شخص نے ان لوگوں کے دلوں کو اپنی محبت و اخلاق سے راغب نہیں کیا تھا،بلکہ اس کے پولیس میں افسر ہونے کی وجہ سے لوگ اس کے پاس آیا کرتے تھے،جب وہ نوکری ختم ہوئی اس نوکری کے ساتھ لوگوں کی محبت بھی زائل ہو گئی، اس شخص سے تم بھی سبق حاصل کر لو کہ آپ کے ساتھ بھی ایسا نہ ہو۔

لوگوں کے ساتھ محبت و مہارت سے ایسا معاملہ کرو جس سے لوگ دل سے محبت کرنے لگیں اور آپ کے ساتھ بیٹھنے کا شوق رکھیں اور لوگوں کی غلطیوں کو درگزر کرتے جائو، لوگوں کے ساتھ پریشانیوں میں ساتھ دو،لوگوں کے دلوں کو صرف اپنی نوکری و مال سے مت لٹکائو، جو باپ اپنے بچوں اور بیوی کو مال میں اور کھانے پینے میں کمی نہیں کرتا مگر بداخلاقی سے پیش آتا ہے ایسا باپ کبھی ان کے دلوں کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا، بلکہ ہو سکتا ہے کہ یہ بچے بڑے ہو کر باپ کی نافرمانی کریں۔

اس لئے حیران نہ ہونا جب کسی لڑکے کو دیکھو کہ وہ اپنے دوستوں کو اپنی پریشانی کا حال سناتا ہے، یا استاد کو یا مسجد کے امام کو اس کے باوجود کہ اس کا والد موجود ہے کیونکہ اس کے باپ نے اس بیٹے کے دل کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا ہوا، بلکہ دوسروں نے اس کے دل کو ہاتھ میں لیا ہوا ہے اور کبھی ایسا دل دشمنوں کے ہاتھ بھی لگ سکتا ہے۔ آپ نے یہ محسوس نہیں کیا کہ بعض لوگوں کی طرف دل دوڑتے ہیں اور راغب ہوتے ہیں جیسے مقناطیس ایک دوسرے کو کشش کرتا ہے؟ کتنی عجیب بات ہے؟…کیسے ان لوگوں نے دوسروں کے دلوں کو اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے؟ یہ مہارت و محبت کے راستے ہیں جن سے انہوں نے دوسروں کے دلوں کو شکار کر رکھا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button