ماحولیاتی آلودگی سے لاحق زندگی کو خطرات
شکاگو یونیورسٹی کے انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ (EPIC) کے جاری کردہ ایئر کوالٹی لائف انڈیکس (AQLI) کی حالیہ رپورٹ نے پاکستانیوں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں فضائی آلودگی کے باعث عوام کی اوسط عمر میں 4 سال کی ممکنہ کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے اور انکشاف کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی، پاکستان میں انسانی صحت کیلئے دل کے بیماریوں کے بعد دوسرا بڑا خطرہ ثابت ہورہی ہے جس سے پاکستانیوں کی اوسط عمر میں 3.9 سال کی کمی واقع ہورہی ہے لیکن اگر پاکستان عالمی ادارہ صحت (WHO) کے رہنما خطوط 15مائیکرو گرام فی کیوبک میٹرپر پورا اترتا ہے تو ملک میں لوگوں کی اوسط عمر میں 3.9سال کا اضافہ ممکن ہے۔
EPIC ہر سال ایئر کوالٹی لائف انڈیکس (AQLI) جاری کرتا ہے جو عالمی ادارہ صحت (WHO) کے رہنما خطوط کے مطابق زندگی جینے کی اوسط عمر پر پارلیکولیٹ میٹر (PM) سے آلودگی سے ہونے والے اثرات کی پیمائش کرتا ہے۔ AQLI کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی آبادی کی اکثریت ایسے شہروں میں رہتی ہے جہاں آلودگی کی سالانہ اوسط سطح عالمی ادارہ صحت کے رہنما خطوط 15 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر سے بہت زیادہ ہے اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان میں فضائی آلودگی میں 50فیصد اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے مختلف شہروں میں ایئر کوالٹی انڈیکس تشویشناک صورتحال اختیار کرکے 220سے تجاوز کرگیا ہے جو یقیناً خطرے کی گھنٹی ہے۔ AQLI کے حالیہ انڈیکس کے مطابق جنوبی ایشیاء کے 4ممالک پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور نیپال فضائی آلودگی میں دنیا میں سرفہرست ہیں جو عالمی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ ہیں اور اگر ان ممالک کی حکومتوں نے فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے پر توجہ نہ دی اور WHO کی گائیڈ لائنز پر عمل نہ کیا تو ان ممالک کے باشندوں کی اوسط عمر 5 سال گھٹ جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق بھارت اور بنگلہ دیش فضائی آلودگی کے حوالے سے دنیا کے آلودہ ترین ممالک ہیں جہاں کے لوگوں کی عمروں میں 6سے 7سال کی کمی واقع ہورہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت 59 فیصد فضائی آلودگی پیدا کررہا ہے اور اسکا دارالحکومت نئی دہلی آلودہ ترین شہر ہے جس کا ایئر کوالٹی انڈیکس 238ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کا 226، پاکستان کے شہروں لاہور کا 222، کراچی کا 218 اور کرغزستان کے دارالحکومت بسکیک کا ایئر کوالٹی انڈیکس 208ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں سال مارچ میں لاہور کو دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست یعنی پہلے نمبر پر قرار دیا گیا تھا جس کے بعد دوسرے نمبر پر بھارتی دارالحکومت نئی دہلی، تیسرے نمبر پر بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ، چوتھے نمبر پر پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی تھا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبوں پنجاب اور خیبرپختونخواکا شمار ملک کے آلودہ ترین صوبوں میں ہوتا ہے جہاں دمہ اور پھیپھڑوں کے امراض میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث ان صوبوں کے شہریوں کی متوقع عمر میں خطرناک حد تک کمی واقع ہورہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر پاکستان WHO کی گائیڈ لائنز پر پورا اترتا ہے تو کراچی کے شہریوں کی اوسط عمر میں 3سال، لاہور کے شہریوں کی اوسط عمر میں 7.5سال اور اسلام آباد کے شہریوں کی اوسط عمر میں 4.5سال کا اضافہ ممکن ہے۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق فضائی آلودگی کے نتیجے میں دنیا بھر میں ہر سال 70لاکھ سے زائد افراد موت کا شکار ہورہے ہیں۔ ماحولیاتی اور فضائی آلودگی کے منفی اثرات سے بچنے کیلئے دنیا کے کئی ممالک قانون سازی کررہے ہیں جبکہ عالمی سطح پر کئی ماحولیاتی ایجنسیاں بھی فعال کردار ادا کررہی ہیں جس کے خاطر خواہ نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ اِسی طرح چین نے بھی فضائی آلودگی پر قابو پانے میں حیرت انگیز پیشرفت کی ہے جس کے نتیجے میں چین میں فضائی آلودگی میں 42فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ پاکستان کا فضائی آلودگی سے متاثرہ سرفہرست ممالک میں شمار کیا جانا کوئی تعجب کی بات نہیں۔ EPIC کی حالیہ رپورٹ ہمارے پالیسی میکرز کی آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے جنہوں نے رواں سال مارچ میں نیشنل کلین ایئر پالیسی کی منظوری دی تھی جس کی رو سے زرعی فصلوں کی باقیات کو کھیتوں میں جلانے اور کچرے کو کھلے میدان میں آگ لگانے کی روک تھام، ڈیزل گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والے دھوئیں پر قابو پانا اور اینٹوں کی بھٹوں پر پابندیاں لگانے جیسے فیصلے شامل تھے مگر AQLI کی حالیہ رپورٹ اس کی نفی کررہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نیشنل کلین ایئر پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت ترین سزائیں دی جائیں تاکہ لوگوں کی زندگی کے قیمتی سال فضائی آلودگی کی نذر نہ ہوسکیں۔ ہمیں آنے والی نسلوں کے تحفظ کیلئے فضائی آلودگی کے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر سنجیدگی سے لینا ہوگا نہیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان فضائی آلودگی میں بھارت کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔
بشکریہ روزنامہ جنگ