کامیابی کیلئے اپنے اندر امتیازی خصوصیت پیدا کریں

ایک ڈاکٹر نے مطب شروع کیا اور تھوڑے ہی دنوں میں کامیاب ہو گیا۔ انہوں نے یہ خصوصیت دکھائی کہ وہ ہر آنے والے مریض کو سلام میں پہل کرتے۔ عام طور پر ڈاکٹر لوگ اس کے منتظر رہتے ہیں کہ مریض ان کو سلام کرے۔ یہاں ڈاکٹر نے خود مریض کو سلام کرنا شروع کر دیا یہ طریقہ کامیاب رہا اور جلد ہی اس کا مطب خوب چلنے لگا۔ حالانکہ وہ باقاعدہ سند یافتہ نہیں تھے۔ صرف’’آر۔ایم۔پی‘‘ تھے۔
ایک دکاندار نے دیکھا کہ گاہک کے پاس اگر کئی نوٹ ہیں تو عام طور پر وہ میلے اور پھٹے ہوئے نوٹ دکاندار کو دیتا ہے اور اچھے اور صاف نوٹوں کو بچا کر جیب میں رکھتا ہے۔ اس سے دکاندار نے سمجھا کہ گاہک صاف نوٹ کو پسند کرتا ہے۔ اس نے گاہک کی نفسیات کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس نے یہ اصول بنایا کہ جب کوئی گاہک اس سے سامان خریدے گا اور قیمت ادا کرنے کیلئے بڑا نوٹ دے گا تو وہ حساب کرتے وقت ہمیشہ گاہک کو نئے اور صاف نوٹ لوٹائے گا۔

دکاندار کے بکس میں ہر طرح کے نوٹ ہوتے مگر جب وہ گاہک کو دینے کیلئے اپنا بکس کھولتا تو پرانے اور پھٹے ہوئے نوٹوں کو الگ کرتا جاتا اور نئے نوٹ چھانٹ کر گاہک کو دیتا۔ نئے نوٹ حاصل کرنے کیلئے اس نے یہ کیا کہ اپنے تمام پرانے نوٹ جمع کر کے بینک کو دے دیتا اور اس کے بدلے بینک سے چھوٹے نئے نوٹ حاصل کر لیتا۔ وہ نئے نوٹوں کو اپنے بکس کے پرانے نوٹوں میں ملا دیتا کہ گاہک کے سامنے دونوں قسم کے نوٹ ہوں اور وہ دیکھے کہ اس کا دکاندار بکس کے خراب نوٹوں کو الگ کرتا جا رہا ہے اور صاف نوٹوں کو چھانٹ چھانٹ کر اسے دے رہا ہے۔

دکاندار کی یہ تدبیر بظاہر معمولی اور بے قیمت تھی۔ مگر اس نے گاہکوں کو بے حد متاثر کیا۔ وہ سمجھے کہ ان کا دکاندار ان کا بہت خیال کرتا ہے۔دھیرے دھیرے اس نے اس معمولی تدبیر سے گاہکوں کے دل جیت لئے۔ اس کی دکان اتنی کامیاب ہوگئی کہ ہر وقت اس کے یہاں بھیڑ لگی رہتی۔

کامیابی کا راز یہ ہے کہ آپ اپنے اندر کوئی امتیازی خصوصیت پیدا کریں، آپ یہ ثابت کریں کہ آپ لوگوں کے ہمدرد ہیں، یہ کام کسی معمولی تدبیر سے بھی ہو سکتا ہے حتی کہ محض چند الفاظ بولنے یا پرانے نوٹ کے بدلے نیا نوٹ دینے سے بھی۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button