کامیابی کا آغاز بڑے خواب سے کریں
خواب دو قسم کے ہوتے ہیں، ایک وہ جو ہم گہری نیند میں سوتے ہوئے دیکھتے ہیں، یہ ایسے خواب ہیں کہ غیر اختیاری طور پر کوئی کچھ بھی دیکھ سکتا ہے۔ دوسرے وہ خواب ہیں جو ہماری جیتی جاگتی آنکھوں میں سمائے رہتے ہیں اور ہم انہیں اختیاری طور پر دیکھتے ہیں، یہی خواب آج کا موضوع ہے۔
ہم لوگ خوابوں کی دنیا میں ہی جیتے ہیں، بلکہ اکثر تو خوابوں کے سہارے ہی جی رہے ہوتے ہیں اور ہمیں پسند بھی یہی ہے کہ بس خواب ہی دیکھتے رہیں۔ کتنے ہی لوگ اپنی آنکھوں میں پرکشش خواب سجائے موت سے ہمکنار ہو جاتے ہیں اور اپنے خواب شرمندۂ تعبیر نہیں کر سکتے۔
خواب دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں، بلکہ ہر انسان اختیاری طور پر اپنے رجحان کے مطابق مفت میں بیسیوں خواب دیکھ سکتا ہے، جو ہر وقت اس کے پردۂ دماغ پر جگمگاتے رہتے ہیں، انسان کے لیے منزل تک پہنچنے کی راہ ہموار کرتے ہیں اور سرگرمی دکھانے پر ابھارتے ہیں۔ ایسے خواب یقیناً اللہ تعالی کا بہت بڑا انعام ہوتے ہیں۔
خواب، خصوصاً بڑے خواب جو انسان کو خواہشوں سے نکل کر کچھ کر گزرنے پر ابھاریں، یہی خواب ہماری منزل کا پہلا زینہ ثابت ہوتے ہیں اور ایسے خواب دیکھنا خوش آئند بات ہے۔ البتہ ایسے خواب جو انسان کو خیالی پلاؤ اور خواہشوں سے نکال کر عمل پر آمادہ کریں، ایسے خواب نہ دیکھنا ضرور ایک کمزوری ہے۔
اس سلسلے میں ایک زمینی حقیقت یہ بھی ہے کہ محض خواب دیکھنے سے کوئی منزل یا ہدف حاصل نہیں ہو سکتا، جب تک کہ ہم عملیت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خواب کے بعد کے مراحل طے کر کے اس کو عملی جامہ نہ پہنائیں۔
ایک بات ہمیشہ پیش نظر رہنی چاہیے کہ ہماری آنکھوں میں جو خواب سمائے رہتے ہیں، ان میں سے کچھ خواب ہم زیادہ یا بار بار دیکھتے ہیں، ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب ہمارے ذہن میں کچھ چل رہا ہوتا ہے۔
اگر ہم کچھ کرنے کی خواہش رکھتے ہوں تو وہ خواہش خواب کی صورت میں ہماری آنکھوں میں بس جاتی ہے اور پھر ہمارے پاس اس خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچتا۔
اگر دل و دماغ میں دن رات متحرک رہنے والا کوئی خیال یا تصور آنکھوں میں خواب بن کر نمودار ہوتا ہے، تو اس کیفیت کو منزل کی نشاندہی کے لیے ایک قدرتی اشارہ ضرور کہا جا سکتا ہے۔ لہذا اس کو اہمیت دی جائے اور اس کے بعد کے مرحلے کے لیے تیاری شروع کر دینی چاہیے، جس کے بارے میں ان شاءاللہ آئندہ بات ہوگی۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ خواب بلکہ بڑے خواب دیکھیے، کیوں کہ خواب دیکھے بغیر آج تک اتفاقی یا حادثاتی طور پر کسی کو منزل نہیں ملی۔ منزل انہی لوگوں کے حصے میں آئی ہے، جنہوں نے بڑے خواب دیکھے ہیں۔