تحریک انصاف اور اسرائیل کا دیرینہ تعلق، مشترکہ مفادات
سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 53 ویں اجلاس میں اسرائیل کی نائب مستقل مندوب آدی فرزون نے کہا کہ اسرائیل کو پاکستان میں انسانی حقوق کی مجموعی صورت حال پر گہری تشویش ہے جہاں جبری گمشدگیاں، تشدد، پرامن احتجاج پرکریک ڈائون، مذہبی اقلیتوں و دیگر پسماندہ گروپوں کیخلاف تشدد جاری ہے۔ پاکستان من مانی گرفتاریوں، تشدد، دیگر ناروا سلوک کو روک اجائے اور ایسی کارروائیوں کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔اسرائیل پاکستان پر زور دیتا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی معیارات کے مطابق ہم جنس پرستی کو قانونی اجازت دے اور امتیازی سلوک کے خلاف جامع قانون سازی کرے جو جنسی رجحان اور صنفی شناخت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا خاتمہ کرے۔
اسرائیلی مندوب کایہ بیان آب زر سے لکھنے کے قابل ہے کیوں کہ یہ وہ سرٹیفکیٹ ہے کہ جو یہودیوں نے خود جاری کرتے ہوئے بتا دیا ہے کہ پاکستان میں ان کا مہرہ صرف ایک ہی ہے۔ اس بیان نے حکیم سعید، ڈاکٹر اسرار اور مولانا فضل الرحمن کے ان دعوؤں پر مہرتصدیق ثبت کر دی ہے جو انہوں نے فرمایا تھا۔
پی ٹی آئی کے حامی خوش ہیں کہ عالمی فورم پر ان کے حق میں بڑی آواز بلند ہوئی ہے اس لیے پاکستان تحریک اسرائیل کے حامیوں کو چاہیے کہ وہ یہ بیان فریم کروا کر اپنے گھروں میں آویزاں کریں، پی ٹی آئی کے بچے کھچے رہنماء وصیت میں لکھ لیں کہ یہ تاریخی دستاویز ان کے ساتھ قبر میں ساتھ رکھی جائے کیوں کہ یہ وہ پروانہ ہے کہ جو ان کی دنیا و آخرت میں کامیابی کا ضامن ہے۔
اس بیان کے دوسرے حصے میں ہم جنس پرستی کو غیر مجرمانہ قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے دراصل یہی تو تحریک انصاف کا ایجنڈہ ہے بلکہ اسرائیل اور اسلام دشمن قوتوں کا ٹارگٹ ہے جس کو پورا کرنے کے لیے عمران نیازی گزشتہ کئی سالوں سے محنت کر رہا ہے اور خاص کر کے انہوں نے ہمارے معاشرے میں جس بے حیائی اور بداخلاقی کے کلچر کو فروغ دیا ہے جس کے کئی مظاہرے آپ سوشل میڈیا پر دیکھ سکتے ہیں یہ اسی ایجنڈے کا تو حصہ ہے۔
اسرائیلی فنڈنگ سے پاکستان میں سیاست کرنے والا عمران نیازی جب سے اقتدار سے بے دخل ہوا ہے اس کے عالمی سرپرستوں امریکہ،برطانیہ ،کینیڈا، یورپی یونین اور اسرائیل کو سخت پریشانی لاحق ہے وہ مسلسل پاکستان کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں اور ان کا یہ حق بھی بنتا ہے کیوں کہ عمران نیازی نے حکومت میں رہ کر ان کے ایجنڈے کو ہی توآگے بڑھایا تھا خاص کر کے اسرائیل نوازی میں تو عمران نیازی توتمام حدیں کراس کردی تھیں۔
ہماری قوم بھی بہت جلد بھول جاتی ہے میں یادہانی کے لیے چند واقعات لکھ رہا ہوں تاکہ سند رہے کہ عمران کی اسرائیل نوازی اور اسرائیل کی عمران نوازی کی وجوہات کیا ہیں اور اسرائیل عمران خان کے حوالے سے کیوں پریشان ہے؟ تحریک انصاف کی طرف سے اسرائیل کی طرف سب سے پہلے یہ پیش قدمی کی کہ پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی اسما حدید11نومبر2018 کو قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہودیوں کا قبلہ بیت المقدس ہے، مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہے، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو نماز کعبہ کی طرف منہ کر کے پڑھنے کا حکم دیا لیکن جب یہودیوں کے اعتراض پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یروشلم کی طرف نماز پڑھنے کا حکم دے دیا۔ پھر اللہ کی طرف سے جب حکم آگیا کہ جس میں اللہ نے فیصلہ کر دیا کہ یہودیوں کا کعبہ یروشلم مسجد اقصی ہو گا۔ جبکہ مسلمانوں کا کعبہ وہ ہو گا جو عرب میں ہے۔اس لیے اب مسلمانوں اور یہودیوں کی لڑائی اس معاملے پر تو ختم ہو جانی چاہیے۔
نبی پاک صلی علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اپنے دشمن کو دوست بنا لو۔نبی پاک نے یہودیوں کے ساتھ کام کرکے ایک مثال قائم کر دی ہے۔ اسما حدید کا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے اس پر اگر عمران نیازی کی طرف سے کوئی سرزنش کی گئی ہو تو ضرور آگاہ کیجیے گا۔ اسرائیل کی طرف دوسری پیش قدمی یہ ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک یہودی فشیل بن خالد کو پاسپورٹ جاری کیا اور بعدزاں اسے پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کے سفرکی اجازت بھی دی۔
جنوری2019 میں دی نیوز میں سینئر صحافی عمر چیمہ نے یہ رپورٹ شائع کی کہ پی ٹی آئی حکومت نے 31 سالہ فشل خالد کو نہ صرف اسرائیل کا سفر کرنے کی اجازت دی ہے بلکہ اس اجازت کی تشہیر کرنے کی حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ فشل خالد کراچی کا رہائشی اور اپنے مذہبی عقائد کا کھل کر اظہار کرتا ہے۔ اس نے نادرا میں خود کو یہودی رجسٹرڈ کرایا۔
تیسری پیش قدمی یہ ہے کہ اسرائیلی اخبار اسرائیل ہایوم جواسرائیل کاسب سے بڑا اخبارہے اور عبرانی زبان میں شائع ہوتا ہے اس نے جون 2021میں یہ دعویٰ کیا کہ وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی نے اسرائیل کا خفیہ دورہ کیا اور نومبر 2020میں اس نے تل ابیب ایئرپورٹ پر اسرائیلی حکام سے ملاقات کی تھی۔ بعدازاں برطانوی پاسپورٹ رکھنے والے مشیر کو اسرائیل کی وزارت خارجہ لے جایا گیا جہاں انہوں نے متعدد سیاسی عہدیداران اور سفارت کاروں سے ملاقات کی اور پاکستان کے وزیر اعظم کا پیغام پہنچایا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی اخبارنے یہ لکھا کہ اسرائیلی سیکورٹی اداروں نے معاون خصوصی کانام شائع کرنے کی کلیئرنس نہیں دی ۔ بعد میں اس حوالے سے زلفی بخاری کانام سامنے آیا اگرچہ انہوں نے اس کی تردید کی تھی مگر اخبار اپنے دعوے پر قائم رہا۔ اس کے علاوہ اکتوبر2018میں جب پاکستان نے بھارتی طیارے کو مار گرایا اور اس کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کیا تو اس وقت بھی ایک اسرائیلی طیارے کی پاکستان آمد کی بازگشت سنی گئی تھی۔
چوتھی پیش قدمی یہ تھی کہ مولانا محمد خان شیرانی جو آج کل پاکستان تحریک انصاف کے اتحادی ہیں انہوں نے دسمبر2020میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیے۔ واضح رہے کہ اس بیان کے بعد مولانا فضل الرحمن نے انہیں جماعت سے فوراً بے دخل کیا اورپی ٹی آئی کی اس وقت کی حکومت نے ایک لمحہ ضائع کیے بغیر مولانا شیرانی اور ان کے ساتھیوں کو چھتری فراہم کرتے ہوئے اپنا اتحادی بنا لیا۔
مولانا شیرانی نے اس بیان سے تاحال رجوع نہیں کیا ہے۔ پانچویں پیش قدمی یہ تھی کہ ملکی تاریخ میں یہ بھی پہلی مرتبہ ہوا کہ 2019میں ایک پاکستانی خلیل الرحمن کا نام تبدیل کر کے ڈیوڈآریل David Ariel (یہودی نام ) سے نادرہ نے شناختی کارڈ جاری کیا۔ خلیل الرحمن یہودیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم پاکستان اسرائیل الائنس کے بانی رکن ہیں۔
چھٹی پیش قدمی یہ ہے کہ اسی خلیل الرحمن نے اپریل 2020میں نیشنل پریس کلب کے سامنے اسرائیلی جھنڈے کے ساتھ دو ہفتے احتجاجی کیمپ لگایا جس میں مطالبہ کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ سے اسرائیل کے خلاف نفرت آمیز الفاظ ختم کیے جائیں تاکہ پاکستانی بآسانی اسرائیل جا سکیں۔ آج تک پی ٹی آئی کا کوئی رہنما اور عمران نیازی اس بات کا جواب نہیں دے سکے کہ 2016میں لندن میئر کے الیکشن میں عمران خان نے مسلمان امیدوار صادق خان کے مقابلے میں زیگ گولڈ سمتھ کی انتخابی مہم کیوں چلائی؟ زیک سمتھ ایک کٹر یہودی اور اسرائیل کا سخت ترین حامی شمار ہوتا ہے۔
2019میں امریکی صدر سے عمران خان کی ملاقات میں بھی ٹرمپ کے یہودی داماد جارڈکشنر نے اہم کردار ادا کیا کبھی کسی نے سوچا کہ یہودیوں کی عمران خان پر اور عمران نیازی کی ان پر نوازشات کی کیا وجہ ہے؟
اسرائیل کی طرف یہ بھی پیش قدمی ہوئی کہ اسی ٹرمپ اور اس کے یہودی داماد نے عربوں کو رام کرتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کروانے کے لیے ابراہم اکارڈ کا وہ معاہدہ کیا جو اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور دیگر عرب ممالک کے درمیان اگست 2020 میں طے پایا۔ مگر عمران نیازی نے اس معاہدے کی مذمت تک نہیں کی بلکہ درپردہ اس معاہدے کوسپورٹ کیا۔
29مئی 2022 کو اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے وفد نے اسرائیل کا دورہ کیا اور ان سے ملاقات ہوئی، ملاقات اسی ابراہم معاہدے کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔ اس خبر کے بعد عمران نیازی نے کہا کہ ایک تصویر آئی ہے کہ ایک پاکستانی وفد پہلی بار اسرئیل گیا ہے، جس میں ایک پاکستانی ٹیلی ویژن میں کام کرنے والا تنخواہ دار بھی شامل ہے، اور حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہی ہے۔ مگر عمران نیازی نے اس وقت یہ نہیں بتایا کہ اس صحافی کو پی ٹی وی میں کس کے دور میں رکھا گیا تھا؟ اور اس وفد کو ویزے کس کے دور میں جاری کیے گئے تھے؟دورہ کرنے والے وفد میں شامل صحافی احمد قریشی نے دعویٰ کیا کہ دورے میں شامل ایک پاکستانی نیازی حکومت کی اجازت سے گیا تھا یہ وہی یہودی فشل خالد ہے جسے نیازی دور حکومت میں اسرائیلی سفرکی اجازت دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ عمران نیازی نے ایک یہودی کو پاسپورٹ جاری کرنے اور اسرائیلی سفر کی اجازت دینے کی کبھی تردید نہیں کی ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب کچھ یا اس کا آدھا بھی کسی اور سیاسی جماعت نے کیا ہوتا تو یوتھیوں کابدتمیز بریگیڈ اس کو غدار، اسلام دشمن اور نہ جانے کیا کیا ثابت کر چکا ہوتا مگر چوںکہ یہ سب کچھ عالم اسلام کے اس نام نہاد لیڈر نے کیا ہے اس لیے یوتھیے منافقت کی چادر اوڑھ کر سوئے ہوئے ہیں لیکن اس سے اب کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ قوم جان چکی ہے۔ عمران نیازی یہودیوں کا سکہ بند ایجنٹ ہے اور اسے پاکستان تباہ کرنے کے لیے لانچ کیا گیا تھا ملکی ادارے اور سیاسی جماعتوں اور قوم نے مل کر یہ سازش ناکام بنا دی ہے۔