تقدیس قرآن کا معاملہ، ہم اپنا احتجاج کیسے ریکارڈ کرائیں؟
سویڈن میں قرآن مجید کو نذرِ آتش کرنے کے سانحے کے رد عمل میں آج کل الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر مسلمانوں کی طرف سے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور ایسے دل خراش واقعات کی روک تھام کے لیے مختلف نوع کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں. ایسے واقعات کے رد عمل میں غم و غصے اور انسداد کے لیے مطالبات کا اظہار یقیناً ایمانی غیرت کا ثبوت ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ بہ حیثیت مسلمان ہم پر مندرجہ ذیل دیگر ذمہ داریاں بھی عائد ہوتی ہیں۔
ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کو قرآن مجید کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھال کر گزاریں۔
روز مرہ معمولات کو احکام قرآنی کے مطابق سرانجام دینے کی کوشش کریں۔
روزانہ کم از کم ایک وقت مقرر کر کے تلاوت قرآن کا اہتمام کریں، بلکہ ہمارے دن کے مشاغل میں سر فہرست قرآن مجید کی تلاوت ہونی چاہیے اور تلاوت قران سے ہی ہمارے دن کا آغاز ہونا چاہیے۔
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسانوں کے لیے دائمی ہدایت نامہ ہے، اس سے بھرپور استفادہ تب ہی ممکن ہے جب ہم قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھیں گے، کسی مستند عالم دین سے ترجمہ و تفسیر سیکھنے کا اہتمام کیا جائے۔
اگر ہر مسجد میں فہم قرآن کی کلاس کا آغاز ہو جائے تو سونے پہ سہاگہ ہے، ہر مسجد کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مسجد میں زیادہ سے زیادہ آدھے گھنٹے کے دورانیے پر مشتمل ہفتہ وار درس قرآن کا حلقہ قائم کیا جائے، تاکہ قرآن کا پیغام ہر مسلمان تک بہ آسانی پہنچ سکے۔
ہمارے معاشرے میں جا بہ جا تعلیم قرآن کے مکاتب اور تحفیظ القرآن کے مدارس قائم ہیں، جو دن رات قرآنی تعلیم عام کرنے میں مصروف عمل ہیں، ایسے اداروں کی مالی اور اخلاقی بنیادوں پر حوصلہ افزائی کی جائے، اپنے عزیزوں، تعلق داروں، رشتہ داروں اور احباب کے دائرے میں یہ شعور عام کیا جائے کہ ہر گھر سے کم از کم ایک بچے کو حافظ قرآن بنایا جائے۔ اگر ایسا ہو جائے تو توہین قرآن کا ارتکاب کرنے والوں کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ثابت ہو گا۔
قرآن مجید کی وہ آیات کریمہ جن کا تعلق عقائد، عبادات، اخلاق اور معاشرت سے ہے، ان کو ترجمے کے ساتھ عوامی مقامات پر آویزاں کیا جائے یا وال چاکنگ کی صورت میں قرآن مجید کے پیغامات کو عام کیا جائے، نجی مجالس میں قرآن مجید کے موضوع پر گفتگو کی جائے اور قرآن مجید کی عظمت کو زیر بحث لایا جائے، تاکہ قرآن کی عظمت ہمارے دل و دماغ میں راسخ ہو جائے، سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز، واٹس ایپ اور فیس بک کے گروپس میں روزانہ کی بنیاد پر ایک آیت قرآنی مع ترجمہ دوسروں کے ساتھ شیئر کی جائے۔
سویڈن اور اس کے ہم فکر ممالک کی مصنوعات کی درآمدات پر مکمل پابندی لگائی جائے، اگر کسی قانونی پیچیدگی کی وجہ سے ایسا کرنا مشکل ہو تو کم از کم ان ممالک کی مصنوعات کا کلی طور پر بائیکاٹ کیا جائے۔