سول و عسکری قیادت کا مشترکہ معاشی بحالی کا قومی پلان
سول و عسکری قیادت نے معاشی بحالی کے قومی پلان پر اتفاق کیا ہے، موجودہ معاشی حالات میں یہ اہم پیش رفت ہے، کچھ عرصہ سے میثاق معیشت کا مطالبہ کیا جا رہا تھا مگر سیاسی جماعتوں کا اس پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث سے میثاق معیشت نہ ہو سکا۔ اب اقتدار کے تمام شراکت داروں کے ساتھ ساتھ پاک فوج بھی اس قومی معاشی پلان کا حصہ ہے۔
اس منصوبے میں دفاعی پیداوار ، زرعی، لائیوسٹاک، معدنیات، کان کنی، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبوں میں مقامی سطح کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کی سرمایہ کاری پر زور ہو گا، ان منصوبوں کو تیزی سے آگے بڑھانے کے لیے، Special Investment Facilitation Council کا قیام عمل میں لایا گیا ہے تاکہ ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے سنگل ونڈو انٹرفیس کے طور پر کام کیا جا سکے اور ساتھ ہی ایک متفقہ طریقہ کار اختیار کیا جا سکے، ان منصوبوں کے انتظامی امور اور ہم آہنگی میں پاک فو ج کا کلیدی کردار رہے گا۔
یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی کے لئے گیم چینجر کی حیثیت کا حامل ہے،اس منصوبے کے تحت چار سے پانچ سالوں میں ۱۵-۲۰ لاکھ لوگوں کو ڈائرکٹ جاب اور ۷۵ لاکھ سے ایک کروڑ کو Indirect job کے مواقع فراہم ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگلے چار سے پانچ سالوں میں ، اس منصوبے سے 70بلین ڈالر کی برآمدات70 بلین ڈالر کی Import Substitution ہو گی منصوبہ سے پاکستان کی فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں 100بلین ڈالر کا بھی اضافہ ہو گا اس منصوبے کے تحت اگلے4سے5سالوں میں زرمبادلہ کے ذخائر بھی دریافت ہو جائیں گے جو درپیش معاشی مشکلات میں کمی کا باعث بنے گے۔
ان سیکٹرز میں جب تک Facilitation نہیں ہو گی investment نہیں آئی گی اگر یہ پروجیکٹ پائہ تکمیل تک پہنچ جاتا ہے تو 2035 تک ایک تخمیہ کے مطابق پاکستان ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہےسکیورٹی اور معیشت کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے اسی وجہ سے پاک فوج اس پروجیکٹ کی کامیابی کیلئے مینجمنٹ، کوارڈینیشن اور اپنی تمام تر توانائی صرف کرے گی اور جیسے جیسے یہ پروجیکٹ مضبوط اور مستحکم ہوتا چلا جائے گا۔ آرمی کا رول بتدریج کم ہوتا جائیگایہ نظام تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کے ساتھ تعاون پر مبنی اور پورے حکومتی نقطہ نظر کے ذریعے اب تک کے پیچیدہ اور طویل کاروباری عمل کو مختصر کر دے گا۔
اس منصوبے کا مقصد وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہے تاکہ بروقت فیصلہ سازی اور منصوبہ پر تیزی سے عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکےوفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے اعلیٰ سطح کے وفود کی شرکت، تمام تر مشکلات کے باوجود معیشت کو قابو کرنے کے قومی عزم کو واضح طور پر ظاہر کرتی ہےآرمی اس initiative میں صرف مینجمنٹ اور ٹیکنیکل سپورٹ دے گی تاکہ اس پراجیکٹ کو کامیابی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) معیشت کے انفرااسٹرکچر میں بنیادی اصلاحات کے فروغ کے لیے ایک اعلیٰ فیصلہ ساز ادارے کے طور پر کام کرے گا۔ غیرمعمولی مسائل کے انبار سے نمٹنے کے لیے روایتی طریقہ کار اب قابل عمل نہیں ہے، اس لیے معیشت کو خود انحصاری، برآمدات پر مبنی اور پائیدار بنانے کے لیے اجتماعی حکمت سے فائدہ اٹھانے کی زیادہ ضرورت ہے، ہمارے معاشی مسائل کا حل تخلیقی خیالات میں مضمر ہے۔
ملک کے معاشی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کے صوبائی اور فیڈرل لیول پر ایک مشترکہ اور باہمی لائحہ عمل اپنایا جائے تاکہ بیرونی انویسٹرز کے اعتماد کو بحال کیا جا سکے اس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں آرمی اپنی سپورٹ فراہم کرے گی تاکہ پراجیکٹ میں مستقل اور دیرپا بنیادوں پر پروگریس کو یقینی بنایا جا سکے ۔ اس فریم ورک کی مثال ہمیں چین اور دیگر ممالک میں بھی ملتی ہے۔
قومی معاشی پلان کے اہم نکات
٭ معاشی پلان پاکستان کی ترقی کیلئے گیم چینجر کی حیثیت کا حامل ہے
٭ منصوبے سے ایک کروڑ افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے
٭ اگلے پانچ برسوں میں منصوبے سے 70 بلین ڈالر کی برآمدات متوقع
٭ منصوبے سے اگلے پانچ برسوں میں زرمبادلہ کے ذخائر دریافت ہوں گے
٭ پاکستان کی فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں 100بلین ڈالر کا اضافہ ہو گا
٭ 2035 تک پروجیکٹ کی تکمیل سے پاکستان ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے
٭ اقتصادی بحالی کا یہ منصوبہ سی پیک سے بھی بڑا منصوبہ ثابت ہو گا
٭ پاک فوج اس پروجیکٹ میں مینجمنٹ اور ٹیکنیکل سپورٹ دے گی
قومی معاشی پلان ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب چند ماہ کے بعد ملک میں عام انتخابات ہونے ہیں اس صورتحال میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انتخابات کے بعد اس قومی معاشی پلان کا مستقبل کیا ہو گا؟ ہم امید کرتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں اور عسکری قیادت نے لازمی طور پر اس کا حل نکالا ہو گا تاکہ حکومتوں کے آنے جانے سے اس منصوبے پر کوئی اثر نہ پڑے اور ہماری معیشت درست سمت میں چلتی رہے۔