سعودی عرب میں غیر عربوں کے عربی مقابلے، کوئی پاکستانی شامل نہیں 

میرے کئی دوست ناراض ہوتے ہیں جب میں پاکستانی مدارس کے عربی زبان کے دعوؤں اور ان کے غیر معیاری ہونے پر بات کرتا ہوں۔ دو برس پہلے بھی ہمارے پڑوس ہندوستان سے ایک شخص کو متحدہ عرب امارات میں بہترین عربی جاننے والے کا ایوارڈ ملا تھا، ہمارے پاکستانی مدرسین اور طلباء یہاں کی اسلامی یونیورسٹیز میں اکثر اسکالر شپ پر بھی آتے ہیں، مگر کبھی کوئی شخص کسی شعبے میں قابل ذکر نام تو کیا اوسط درجے کی کارکردگی نہیں دکھا سکا۔

یقیناً میرا مقصد طنز نہیں ہے، مگر صرف دعوؤں سے بھی بات نہیں بنتی ہے۔ اصلاً ہمارے ایسے تمام طلباء یہاں نوکری کے لالچ میں آتے ہیں، جنہیں یہاں کسی مسجد میں مؤذن کی نوکری مل جائے تو وہ اسے امامت کی نوکری کہتے ہیں، سعودی عرب میں غیر ملکیوں کو امامت کی نوکری نہیں دی جاتی۔ پاکستان میں ہر دوسرا مولوی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ عربوں سے بہتر عربی جانتا ہے، اور باقاعدہ اکثر واعظین منبر پر بیٹھ کر یہ دعویٰ کرتے ہیں۔

مگر حالت یہ ہے کہ ابھی سعودی عرب میں عربی زبان کے فروغ کے لئے King Salman Global Academy for Arabic Language نے غیر عرب ممالک کے طلباء کے لئے کچھ مقابلوں کا پچھلے ماہ 4 مئی کو انعقاد کروایا تھا جو اختتام پذیر ہوگیا، اس میں 60 سے زائد غیر عرب ممالک کے لوگوں نے شرکت کی، جن میں غیر مسلم ممالک کے مسلم طلباء بھی شامل تھے، ان شرکاء میں سب سے زیادہ تعداد انڈیا سے تھی۔ مجموعی طور پر 800 کے لگ بھگ امیدواروں نے مختلف شعبوں کے مقابلوں میں حصہ لیا، اور ان مختلف شعبوں میں مجموعی بارہ افراد فاتح رہے۔ ان میں سے کوئی ایک بھی پاکستانی نہیں ہے۔

عربی لغت Arabic grammarکیمرون Cameroon سے موسٰی یعقوب، جو "ام القرٰی یونیورسٹی” میں پڑھتے ہیں پہلے نمبر پر رہے۔ گیمبیا Gambia کے عبدالرحمان علی شام "مجمعہ یونیورسٹی” میں پڑھنے والے دوسرے نمبر پر رہے آئیوری کوسٹ Ivory coast کے ابراہیم عثمان کالو کی تیسری پوزیشن رہی، یہ بھی "ام القرٰی یونیورسٹی” کا طالب علم ہے۔

عربی لسانیات اور تکنیک Arabic Linguistics & Technicsمزے کی بات ہے کہ پہلے نمبر پر لسانیات کے شعبے میں فاتح رہنے والے کا تعلق انڈونیشیا Indonesia سے ہے، ذکریا سیرین نام ہے جو کنگ سعود یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔ فلپائن Philippine کی خاتون ریم ریفورس دوسرے نمبر پر رہیں ان کا تعلق "ام القریٰ یونیورسٹی” سے ہےتیسرے نمبر پر وزھنیہ صالح کا تعلق بھی فلپائن Philippine سے ہی ہے یہ ریاض شہر کی سب سے بڑی خواتین کی یونیورسٹی "شہزادی نورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی” کی طالب علم ہیں۔

عربی روایت و داستان Arabic Narrative and story.اس کٹیگری میں میرے لئے حیران کن اضافی ہے کہ افغانستان Afghanistan کے طالب علم خالد صافی نے پہلی پوزیشن لی ہے جن کا تعلق "ام القرٰی یونیورسٹی” سے ہے۔ دوسرے نمبر پر ہندوستان India سے قنطیہ شیخ یہ بھی "ام القریٰ یونیورسٹی” کی طالبہ ہیں۔ فلپائن Philippine کی مریم مہدی میراتو جن کا تعلق "امیرہ نورہ بنت عبدالرحمان یونیورسٹی) سے ہے ، انہوں نے تیسری پوزیشن لی ہے۔

عربی تحقیقی مضامین Arabic Research Papers اس شعبے میں پہلے نمبر پر ملک گنی Gini سے محمد ساکو جن کا تعلق "قصیم یونیورسٹی” سے ہے۔دوسرے نمبر پر خاتون مدینہ جالیس خانووا انورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی کی طالب علم اور تعلق روس Russia سے ہے، ہندوستان India سے وعفہ عبداللہ, جو "امیرہ نورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی” کی طالبعلم ہیں انہوں نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔

ان تمام شعبوں میں شرکت کرنے والے افراد کو لاکھوں ریال کے انعامات ملے ہیں، ان میں سے کئی ایسے ممالک سے تعلق رکھتے ہیں جو اسلامی ملک بھی نہیں ہیں، جن ممالک کی ہر گلی میں مدرسہ بھی نہیں ہے، پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ہمارے عربی زبان کے حوالے سے تعلق اور دعووں کی قلعی کھولنے کے لئے یہ کافی ہے کہ ہزارہا طالب علم پاکستان سے ان یونیورسٹیوں کا حصہ ہونے کے باوجود اس میں شرکت کے قابل تک نہیں ہیں۔ یہ وہ چشم کشا حقائق ہیں جنہیں ہم ماننے کے لئے بھی تیار نہیں ہوتے۔

یہ King Salman Global Academy for Arabic Language Launches سعودی عرب کا "انسانی صلاحیت کی ترقی کے پروگراموں کے مقاصد کے مطابق جو ویژن 2030 کے پروگراموں میں سے ایک پروگرام ہے ، جس کا پروجیکٹ "Language Immersion” ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں

منصور ندیم

منصور ندیم بلاگر ہیں وہ پچھلے 15 برسوں سے سعودی عرب میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں انہیں سماجی موضوعات پر لکھنا پسند ہے، اس ای میل ایڈریسmansoorhalaj6@yahoo.com پر ان سے رابطہ کیا جا سکتا ہے
Back to top button