صراحی: ہماری تہذیب کا خوبصورت و نایاب رنگ
ہماری روایات اور تہذیب میں سے بہت سی اچھی چیزیں وقت کے ساتھ ساتھ غائب ہو گئیں۔ ان میں سے مٹی کے برتن بھی ہیں۔ کسی زمانے میں پینے کے پانی کے لئے مٹی کے برتن استعمال ہوتے تھے جن میں مٹکا، گھڑا اور صراحی وغیرہ شامل تھے لیکن رفتہ رفتہ مٹی کی جگہ پیتل، سلور اور کانچ کے برتنوں نے لے لی، البتہ طبی تحقیق کی ترقی کی وجہ سے اب مٹی کے برتن فیشن کے طور پر واپس آ رہے ہیں۔
اب آپ کو بازار میں مٹی کے جگ، گلاس، پیالے اور ہانڈی وغیرہ مل سکتی ہے مگر ان کی قیمت اب مٹی کے برتنوں والی نہیں بلکہ کچھ زیادہ ہے۔ آب نوشی کے لئے استعمال ہونے والے برتنوں کی یہ خوبی ہے کہ ان میں پانی بھرا جائے تو کچھ وقت کے بعد برتن گیلا گیلا محسوس ہوتا ہے اور پانی قدرتی عمل سے ٹھنڈا اور مزیدار ہو جاتا ہے۔
مجھے روایتی چیزوں سے دلچسپی ہے لیکن تلاش بسیار کے باوجود کہیں سے صراحی نہیں مل سکی۔ ایک برتن والے نے بتایا کہ چونکہ صراحی کی گردن لمبی ہوتی ہے اور نقل و حمل کے دوران اس کے ٹوٹنے کا خدشہ ہوتا ہے، اس لئے کمہار بناتے ہی نہیں مگر حسن اتفاق کہ چند روز قبل آب پارہ بازار میں ایک کنجڑے کی دکان سے صراحی کا بچہ مل گیا (جو تصویر میں دیکھ رہے ہیں) تو خرید لیا۔
دکاندار کا خیال تھا کہ یہ گلدان ہے مگر میں نے اسے سحر وافطار میں پانی پینے کے لئے استعمال کرنا شروع کر دیا۔ یقین جانئے کہ اس میں ان دنوں پانی اتنا ٹھنڈا ہوتا ہے جتنا فریج میں پینے کے لئے ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور اس کا لمس بھی دیگر برتنوں سے بالکل جدا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ اس سے پانی پیتے ہوئے صراحی کی قلقل بھی سنی۔