جھوٹ، ففتھ جنریشن وار کا اہم ہتھیار
ففتھ جنریشن وار کے متعلق ہمیں ڈرایا جا رہا تھا اور یہ باور کروایا گیا تھا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا دراصل ففتھ جنریشن وارفیئر کا میدان جنگ ہے۔ اور یہ باقی تمام میدانوں سے خطرناک ہے کیونکہ باقاعدہ جنگ میں آپ کو دشمن کے ہتھیاروں، تربیت اور طاقت کا اندازہ ہوتا ہے مگر ففتھ جنریشن وار فیئر سے جڑے سوشل میڈیا کے جنگی میدان پر آپ کو دوست دشمن کا علم نہیں ہوتا۔ جانے انجانے میں لوگ پروپیگنڈہ کا شکار یا حصہ بن کر ایک غلط نظریہ اپنا لیتے ہیں جانے انجانے میں دشمن کی باتوں کو سچ ماننے لگتے ہیں۔
آئیں آپ کو ایک اس کی ایک جھلک دکھاتا ہوں چند دن قبل میں ایک پرائیویٹ گاڑی پرگھرکے لیے روانہ ہوا، گاڑی میں پہلے سے تین دیگر مسافر اور ایک ڈرائیورموجود تھا۔ مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے بات شروع ہوئی اور ملکی سیاست پر آ گئی، پھر ایسے ایسے انکشافات شروع ہوئے کہ مجھے اپنے صحافی ہونے پر شرمندگی محسوس ہونے لگی کہ اتنے بڑے رازعام لوگوں کو پتہ ہیں مگر میں ان سے نابلد تھا۔
فرنٹ سیٹ پربیٹھا مسافرجو کہ سرکاری ملازم تھا اس نے انکشاف کیا کہ عمران نیازی بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے دس ڈیم بنا رہا تھا اور یہ ڈیم اس نے خفیہ رکھے ہوئے تھے کیوں کہ عالمی قوتوں کو پتہ چل جاتا تو وہ اسے کبھی یہ ڈیم نہ بنانے دیتیں۔ دوسرے نے اس پر گرہ باندھی کہ نئی حکومت نے آتے ہی داسو اور دیامر ڈیم پر کام بند کروا دیا ہے اس لیے لوڈشیڈنگ بڑھ گئی ہے۔
ڈرائیورنے پوچھ لیا کہ یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں چند دن قبل ہی وزیراعظم شہبازشریف نے دیامر بھاشا ڈیم کا دورہ کیا تھا اور کام تیز کرنے کی ہدایت کی تھی۔ دوسرے بندے نے کہا کہ میرا تعلق گلگت سے ہے مجھے پتہ ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم پر کام بند ہو چکا ہے، اتنے میں میرے ساتھ بیٹھا تیسرا شخص بھی بول پڑا جو کہ کسی بڑے ہوٹل میں ملازم تھا اس نے کہا کہ یہ حکومت عمران نیازی کو قتل کروانا چاہتی ہے مگرعمران نیازی نے تین ہزار افراد پر مشتمل ایسی کمانڈو فورس تیار کی ہے کہ فوج بھی اس کے آگے بے بس ہے۔ میں نے خاموشی میں ہی عافیت سمجھی اور ان کی گفتگو سے لطف اندوز ہوتا رہا۔ اتنے میں سرکاری ملازم نے کہا کہ عمران خان کی حکومت ختم نہ ہوتی تو ایک سال میں کشمیر آزاد ہو جاتا، روس کے ساتھ مل کر ہم امریکہ کے ٹکڑے ٹکڑے کردیتے، کرتار پور راہداری کھولنے کا مقصد حاصل ہو جاتا۔ ڈرائیور نے پھر پوچھا کہ کرتار پورہ سے کیا مقصد حاصل ہوتا؟
سرکاری ملازم نے جواب دیا کہ انڈیا کا پنچاب ٹوٹ کر پاکستان کا حصہ بن جاتا مگر پی ڈی ایم نے ملک دشمنوں سے مل کر سازش کر کے عمران خان کی حکومت ختم کر دی۔ اب میرے ساتھ بیٹھے شخص کی باری تھی اس نے فرمایا کہ چین والے نئی حکومت سے ناراض ہیں اس لیے وہ دھڑا دھڑ واپس جا رہے ہیں۔ دوسرے شخص نے کہا کہ اگرعمران خان کو دوبارہ وزیراعظم نہ بنایا گیا تو فوج میں بغاوت ہو سکتی ہے۔ گفتگو نہایت دلچسپ مرحلے میں داخل ہو چکی تھی مگر میرا سٹاپ آ گیا اور میں اپنی معلومات میں مزید اضافے سے محروم رہ گیا۔
قارئین یہ ہے وہ سوشل میڈیا فیئر وار جس نے عوام کو شعور دینے کی بجائے عوام کے ذہنوں کو پراگندہ کر دیا ہے اوراس میں سب سے بڑا ہاتھ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ونگ کا ہے۔ اور یہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے رہائشی لوگ ہیں آپ اندازہ لگائیں ملک کے دور دراز علاقوں میں جہاں صرف سوشل میڈیا ہی ہے وہاں کے لوگوں کی ذہنی حالت کیا ہو گی؟
سوشل میڈیا اور معاشرے میں ایسے لاکھوں افراد آپ کو ملیں گے کہ جن کے پاس موجود معلومات آپ کو چکرا کر رکھ دیں گی، آپ انہیں لاکھ دلیلیں دیں، حقائق بتلائیں مگر وہ بضد رہیں گے کہ ان کے پاس جو معلومات ہیں وہ حقیقی ہیں اور یہی سچ ہے۔
دراصل ففتھ جنریشن وار فئیر بنیادی طور پر وہ غیر اعلانیہ جنگ ہے جس میں جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا کر اِس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ لوگ اپنے ہی ملک، اپنے ہی لوگوں اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف ہو جائیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے کئی سالوں کی محنت کے بعد سوشل میڈیا کے محاذ پر ایسی ٹیم تیار کی ہے جو ایک لمحے میں پورے ملک میں آگ لگا سکتی ہے، اس ٹیم کے ارکان گزشتہ کئی سالوں سے غلیظ قسم کے ٹرینڈ چلانے کے لیے پورا دن محنت کرتے ہیں اور رات کو سوشل میڈیا اکائونٹس میدان جنگ کا منظرپیش کر رہے ہوتے ہیں، انہیں اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ وہ جو پھیلا رہے ہیں وہ سیچ ہے یا جھوٹ؟
بیانیے کی اِس جنگ میں ہمارا معاشرہ اور سماج تقسیم ہو رہا ہے ملک میں انتشار و افتراق بڑھ رہا ہے۔ اب تو یہ حالت ہو چکی ہے اگرآپ کسی سے گفتگو کرتے ہیں تو وہ سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی ادھوری، نامکمل معلومات یا جھوٹ پر مبنی کوئی تحریر یا ویڈیو دلیل کے طور پر ایسے پیش کرتا ہے کہ آپ ہکا بکا رہ جائیں گے۔
اگلے دن میں اپنے دفترمیں بیٹھا تھا کہ ایک آدمی سے گفتگو ہوئی تو اس نے فوراً کہا کہ آپ مولانا فضل الرحمن کے حامی لگتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میں اللہ کا آخری نبی ہوں (نعوذباللہ ) میں نے اس شخص سے پوچھا کہ آپ یہ کس بناء پر کہہ رہے ہیں تو اس نے موبائل سے مولانا فضل الرحمن کی تقریر کی ایک ویڈیو نکالی اور مجھے کہا کہ یہ سنو جب میں نے ویڈیو دیکھی تو مجھے فوراً اندازہ ہو گیا کہ ویڈیو ایڈیٹ کی گئی ہے، میں نے سرچ کر کے اسے اصل ویڈیو دکھائی تو وہ اپنا سا منہ لے کر رہ گیا۔
جب سے عمران نیازی کی حکومت کا خاتمہ ہوا ہے اس وقت سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ مہم تیز ہو گئی ہے، پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا حقیقت میں ایک پروپیگنڈا سیل بن چکا ہے۔ عمران خان ہر روز ایک نیا جھوٹ بولتا ہے پھر ان کا پروپیگنڈہ سیل اس جھوٹ کو اس انداز سے مینو پلیٹ کر کے پیش کرتا ہے بہت سارے لوگ اس جھوٹ کو سچ سمجھنے لگ جاتے ہیں۔ عمران نیازی کی ہرغلط بات کا جواز تراشا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی آگ اب گھروں میں داخل ہو گئی ہے، لوگ ایک دوسرے کو قتل کرنے لگے ہیں، خاندانوں میں تقسیم بڑھ گئی ہے نفرتوں میں اضافہ ہو گیا ہے، یہی ففتھ جنریشن وارہے۔
یہ زمین پر نہیں بلکہ ذہنوں میں لڑی جاتی ہے۔ پہلے مرحلے میں انسانوں کو نہیں بلکہ ان کے ذہنوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ذہنوں کی برین واشنگ کی جاتی ہے۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر آنے والی ہر نیوز، پوسٹ اور معلومات بغیر کسی تحقیق کے آگے شیئر کر دی جاتی ہے جِس کی وجہ سے جھوٹ اور غلط فہمیاں پھیلتی ہیں۔ کچھ نادان لوگ دانستہ و غیر دانستہ طور پر ان غلط فہمیوں کا شکار ہو کر اداروں، مخالفین اور ملک پر بے جا تنقید کرنے لگتے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ان کی غلط فہمی کو اور طول ملتا ہے۔ اور نتیجتا ایک من گھڑت غلط افواہ ایک خبر کا روپ دھار لیتی ہے۔ بالکل اسی طرح وہ لوگ یا بچے جو سوشل میڈیا نیا نیا استعمال کر رہے ہوتے ہیں تو جو کچھ بھی ان کی نظروں کے سامنے سے گزرتا ہے اس کو سچ مان لیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ بھی نہ چاہتے ہوئے دشمن کے پروپیگنڈہ کا حصہ بن جاتے ہیں۔
رہی سہی کسر ہمارے نام نہاد دانشوروں اور تجزیہ نگاروں نے پوری کردی ہے جن کی وجہ سے گمراہ کن تجزیوں، قیاس آرائیوں پر مبنی فیک نیوزکی بھرمار ہے، مختلف بنیادوں پر پہلے سے منقسم پاکستانی معاشرے میں تقسیم اور خلیج بظاہر بڑھتی نظر آ رہی ہے۔ ریٹنگ کی دوڑ میں سنسنی پھیلاتی، ہیجان پیدا کرتی خبروں کا بازار گرم ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ہماری سیاسی قیادت بھی کسی سے پیچھے نہیں جو سیاسی مخالفین کے لیے ہر وہ جھوٹ پھیلا رہی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، غداری، غلامی اور میر جعفر و میر صادق کے سرٹیفیکٹ بانٹے جا رہے ہیں۔ ایسے ایسے القابات دیئے جا رہے ہیں کہ الامان والحفیظ۔
اقتدار کی جنگ میں دیگر جماعتیں بالعموم اور پی ٹی آئی کی قیادت بالخصوص تمام حدیں پھلانگ گئی ہیں۔ اگراس کا بروقت سدباب نہ کیا گیا تو اس کے نہایت بھیانک نتائج نکلیں گے۔ قومی سلامتی کے اداروں کو یہ دیکھنا ہوگا کہ جھوٹ پھیلانے کی یہ فیکٹریاں کہاں کہاں لگی ہیں اور ان کے پیچھے کون کون سی قوتیں کار فرما ہیں؟