فواد چوہدری نے پی ٹی وی کو کیسے تباہ کیا؟

پاکستان ٹیلی ویژن کا ایک دور وہ تھا جب اس کے ڈراموں، لانگ playsاور موسیقی کے پروگراموں کی نقالی ہمسایہ ملک میں ہوتی تھی۔ نصیر الدین شاہ بھارت کے ایک مشہور اور کہنہ مشق اداکار ہیں ، وہ اس حقیقت کا برملا اظہار کر چکے ہیں کہ بھارت کا متوازی سینما کا آئیڈیا پی ٹی وی کے لانگ پلے (Long Play)یعنی طویل دورانیے کے ڈراموں سے لیا گیا۔ بھارت کا فلمی اور ثقافتی میڈیا دراصل PTVکی دین ہے۔ پی ٹی وی کے طویل دورانیے کے ڈراموں سے مرعوب ہو کر بھارت نے آرٹ یا متوازی سینما کی بنیاد رکھی، یہ کریڈٹ پی ٹی وی کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔

پاکستان ٹیلی ویژن ایک اہم قومی ادارہ ہے۔ دوسرے قومی اداروں کی طرح اس کا بھی ایک اہم کردار ہے۔ پاکستان ٹیلی ویژن ملک کی پہلی دفاعی لائن ہے۔ دشمن طاقتیں سب سے پہلے ایسے آئیڈیاز اور نظریات کا پرچار کرتی ہیں ، پہلی نفسیاتی، مذہبی اور قومی جنگ دماغوں اور ذہنوں میں لڑی جاتی ہے۔ انتہا پسندی ، فرقہ واریت ، اشتعال انگیزی ، جنونیت کے انجکشن نظریات کے ذریعے اور میڈیا کے ذریعے لگائے جاتے ہیں۔

یہ بات فخریہ طور پر کہی جا سکتی ہے کہ 1970ء کے عشرے میں اور 1980ء کے عشرے میں اور پھر 1990ء کے عشرے میں PTVنے بیانیہ اور ادب وآرٹ کی جنگ بے سروسامانی کے عالم میں بھی جیتی تھی۔ تجربے، ریاضت اور ویژن میں PTVکا کوئی ثانی نہیں ہے۔ تمام بحرانوں اور قومی سانحات کے موقع پر PTVآگے آگے کھڑا رہا ہے۔ تمام ماضی کی حکومتیں اور وزراء ، PTVکے گولڈن پیریڈ کے اسیر رہے ہیں ۔

پاکستان ٹیلی ویژن آج بھی ملک کی 87فیصد آبادی کو coverکرتا ہے۔ اتنی بڑی آبادی کی تعلیمی، سماجی اور معاشی و سیاسی تعلیم کے لیے یہ ادارہ ایک اہم معاشی انجن ہے۔ یہ ایک بہترین یونیورسٹی تھینک ٹینک اور سکول کے طور پر کام کر سکتا ہے۔

یہ ادارہ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اور نیشنل سکول آف پبلک پالیسی سے زیادہ اہم ، فعال اور موثر ہو سکتا ہے۔ آج بیانیہ کی جنگ ناگزیر ہے ۔ تہذیبوں اور تقاضوں اور مذاہب کے ٹکرائو اور clashکے دور میں مکالمے کی اپنی اہمیت ہے ، سہولتوں کے فقدان کے باوجود PTVنے ہمیشہ پیشہ ورانہ مہارت حاصل کی ہے۔ PTVکے دماغوں اور پروفیشنلز نے ہی ملک میں 200سے زیادہ ٹی وی چینلز کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا ہے۔ ایک ادارے اور یونیورسٹی کے طور پر مل کر 20کروڑ سے زیادہ لوگوں کو تعلیمی اور تفریحی خدمات فراہم کی ہیں۔

لیکن یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ اس اہم دفاعی لائن کو کچھ علم اور ثقافت دشمن افراد نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ فواد چوہدری، عامر منظور اور طاہر مشتاق جیسے لوگ جن کا جمالیات ، تاریخ ، نفسیات اور ادب سے دور کا تعلق بھی نہیں تھا ، یہ لوگ مسلط کر دیے گئے۔ آج کا پی ٹی وی اداکاری ، صداکاری ، گلوکاری ، ہدایت کاری ، موسیقاری اور تکنیک کاری میں زبوں حالی کا شکار ہے۔

PTVکے تخلیقی دماغوں کو سائیڈ لائن کر دیا گیا ہے، جعلی اور فیک ڈگری کے حامل اور ex cadreافراد کو کلیدی اسامیوں پر مسلط کر دیا گیا ہے۔ فراڈ اور کرپشن میں ملوث افراد 20لاکھ کی تنخواہیں لے رہے ہیں۔ بد انتظامی ، نااہلی اور کرپشن کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں، ایک اہم ریاستی ادارے کو حکومتی ادارے میں بدل کر رکھ دیا گیا ہے۔ غیر ملکی شہریت کے حامل لوگوں کو PTVمیں مسلط کر کے اس ادارے کے درخشاں مستقبل کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جعلی ڈگری کے حامل اور ایف آئی آر میں ملزم اربوں کی مبینہ کرپشن میں ملوث ہیں اور یہ ٹائم بم کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔ کئی درجے جونیئر لوگوں کو اہم اور کلیدی اسامیوں پر بٹھا دیا گیا ہے۔

متن اور contentجو کہ کسی بھی چینل کی روح ہے ، اس کو یکسر فراموش کر دیا گیا ہے، اقتدار اور تہذیب کی پاسداری اب ترجیح نہیں رہی۔ بیانیہ کی جنگ اب Pre-emptive strikeکی بجائے Reactionary mindsetکے ساتھ لڑی جا رہی ہے۔ علمی، فکری اور تخلیقی گفتگو کی بجائے پست اور سطحی گفتگو کو ترجیح مل رہی ہے۔ تخلیق اور اصولوں کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں ۔

جب اشرافیہ بدمعاشیہ بن جائے تو اس کا سدباب بڑا اہم اور مشکل مرحلہ ہوتا ہے، اس نازک مرحلے پر تخلیقی دماغوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ تھینک ٹینک بنائے جاتے ہیں۔ بیانیہ کی حکمت عملی ترتیب دی جاتی ہے اور لانگ ٹرم ویژن کے تحت قومی تعمیر وترقی کی راہ متعین کرنے کی سعی کی جاتی ہے۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ PTVجیسے اہم ، فعال اور کلیدی دفاعی ادارے کو ’’نامعلوم افراد‘‘ کے شر سے بچایا جائے، جعلی ڈگری کے حامل لوگوں کو فارغ کیا جائے ، ایک واضح اور شفاف حکمت عملی کو یقینی بنایا جائے اور قومی سکرین کی حفاظت کی ذمہ داری جن کندھوں پر ہے ان کو تنقیدی اور تخلیقی آوازوں کوخاموش کرانے کی بجائے ان کو سُنا جائے۔

میرٹ کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے ، عوامی کو فروعی اور سطحی معاملات میں الجھانے اور کنویں کے مینڈک بنانے کی بجائے ان کو ڈیجیٹل انقلاب کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی سعی کی جائے۔ تحقیق اور تخلیق کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے ۔ چاپلوس افراد کو سائیڈ لائن کیا جائے ، اعلیٰ یونیورسٹیوں کے تعلیم یافتہ اور پروڈکشن کے بہترین معماروں اور پروفیشنلز کو آگے لایا جائے۔ فیصلوں میںکنفیوژن کو ختم کیا جائے ۔

ڈرامہ ، ڈاکومنٹری ، نیوز ، حالات حاضرہ کے اعلیٰ اور تخلیقی پروگرام ترتیب دیے جائیں۔ تخلیق کو معیار قرار دیا جائے اور اوسط درجے کے حامل افراد سے جان چھڑوائی جائے۔ سطحی ذہن کے لوگ بیانیہ کی جنگ نہیں لڑ سکتے ہیں۔ کیا PTVکی انتظامیہ اور پالیسی ساز ان اہم امور پر کچھ حکمت عملی ترتیب دے سکتے ہیں؟ یہ لوگ تاریخ کے کٹہرے میں کھڑے ہیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button