لاکھوں روپے خرچ کر کے اعمال غارت کرنے والے
مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں وزیر اعظم شہباز شریف پر آوازے کس کر حرم نبوی کا تقدس پامال کرنے والے تحریک انصاف کے کارکنان نے دراصل اپنے اعمال غارت کر لئے ہیں۔ انہوں نے کس قدر گھاٹے کا سودا کیا ہے لاکھوں روپے خرچ کر کے عمرہ کیلئے گئے، اور اعمال غارت کر کے واپس آئے، کارکنان نے یہ عمل یقیناً عمران خان کو خوش کرنے کیلئے کیا ہو گا، لیکن اللہ کو ناراض کر بیٹھے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں صحابہ کرام کو حکم دیا کہ اپنی آوازوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھو ورنہ تمہارے سارے کے سارے اعمال ضائع ہو جائیں گے۔
اس آیت کے ضمن میں مفسرین نے لکھا ہے کہ مرتکب کے سارے کے سارے اعمال ضائع ہو جائیں گے اور اسے توبہ کا موقع بھی نہیں ملے گا۔ غور کریں کہ وہ مسلمان کتنا بدقسمت ہو گا جس کے سارے کے سارے اعمال ضائع ہو جائیں، اسے خبر تک نہ ہو اور نہ وہ توبہ کر سکے۔ یہ واقعہ جس جگہ پیش آیا اسے ریاض الجنۃ کہا جاتا ہے یعنی جنت کا ٹکڑا۔ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑے ہو کر بازاری زبان استعمال کرنے والوں کو ذرا بھی شرم نہ آئی وہ کہ کس مقام پر کھڑے ہیں۔
جب سورہ حجرات کی مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی تو حضرت ثابت بن شماس رضی اللہ عنہ جن کی آواز اونچی تھی ان پر اس قدر اثر ہوا کہ انہوں نے خود کو گھر میں قید کر لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آنا چھوڑ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ کے متعلق سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کیا وہ بیمار ہیں؟ حضرت سعد رضی اللہ عنہ، حضرت ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے اور انہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پوچھنے کے بارے میں آگاہ کیا۔ حضرت ثابت رضی اللہ عنہ نے وضاحت کی یہ آیت نازل ہوئی ہے اور آپ جانتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں میری آواز سب لوگوں کی آواز سے اونچی ہوتی ہے، اس بنا پر سعد رضی اللہ عنہ نے ان کی بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہیں وہ جنتی ہیں۔ صحابہ کرام کا ادب ملاحظہ کیجئے کہ فطری طور پر بلند آواز ہونے پر بھی حد درجہ احتیاط کی، دوسری روضہ رسول پر ہنگامہ کرنے والوں کا طرز عمل چیک کیجئے۔
سعودی سرزمین میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کا دوسرا رخ یہ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف پر آوازے کسنے والے عمرہ زائرین کم جبکہ وہاں پر مقیم محنت کش زیادہ تھے جو عمران خان کو پسند کرتے ہیں۔ اگر یہ درست ہے تو جان لینا چاہئے کہ انہوں نے اپنی قبر کھود لی ہے۔ وہ سعودی ایجنسیز کی نظروں میں آ گئے ہیں، اس لحاظ سے دیکھا جائے تو انہوں نے عمران خان کے ساتھ وفاداری میں اپنی دنیا بھی برباد کی اور آخرت بھی۔ انہیں روزگار چلے جانے کے بعد معلوم ہو گا کہ وہ کتنی بڑی غلطی کر بیٹھے ہیں۔
اطلاعات ہیں کہ حرم نبوی کا تقدس پامال کرنے والوں میں سے 150 افراد کو گرفتار کر کے سپشل جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔ 60 ہزار ریال جرمانہ اور تاحیات روضہ رسول پر پانبدی عائد کر دی گئی ہے۔ گرفتار ہونے والے افراد میں عمران خان کے دوست صاحبزادہ جہانگیر عرف چیکو شامل ہیں جنہیں تین دیگر دوستوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کو بھیجا گیا ہے لیکن کیا تحریک انصاف کو اس کا سیاسی فائدہ ہو سکے گا؟ ہماری دانست میں تحریک انصاف کو فائدہ کی بجائے الٹا نقصان ہو گا کیونکہ روضہ رسول سے محبت کی بنا پر ہر شخص حرم کا تقدس پامال کرنے کے عمل کو ناپسندیدہ قرار دے رہا ہے بلکہ جو لوگ اس کے حمایتی تھے انہوں نے بھی ہاتھ کھڑے کر لئے ہیں۔
ہم نے تحریک انصاف اور اس کے حمایتیوں کے لئےبہت گنجائش رکھی، ان کی بدتمیزی کو کھلے دل کے ساتھ برداشت کیا کیونکہ وہ اپنی ذات کا معاملہ تھا مگر روضہ رسول پر پیش آنے والے واقعے کا کسی صورت دفاع نہیں کیا جا سکتا ہے اس کے حق میں کوئی دلیل نہیں دی جا سکتی ہے۔ میری نظر میں جو شخص اس معاملے میں بلاوجہ تحریک انصاف کا دفاع کرے گا اس کا عمل بھی پسندیدہ نہیں کہلائے گا۔ عمران خان نے اپنے ورکرز کو جو سبق سکھایا ہے اس کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔
عمران خان علی الاعلان کہتے رہے ہیں کہ جن اراکین نے وفاداریاں تبدیل کی ہیں ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے، وہ ببانگ دہل کہتے رہے کہ ایسے لوگوں کے بچوں کے ساتھ رشتے نہ کئے جائیں، عمران خان نے سیاسی جدو جہد اور مخالفین کے ساتھ بدتمیزی کو تبلیغ کا نام دیا، حیرت ہے اسے قبول بھی کر لیا کیونکہ یہ دنیا کی واحد تبلیغ ہے جس میں پیار سے اپنا مؤقف پیش کرنے کی بجائے مخالفین کو کٹہرے میں کھڑا کر کے اسے گالیاں دی جاتی ہیں۔ عمران خان نے جو کانٹوں کی جو فصل تیار کی ہے اسے کاٹنے کا وقت آ گیا ہے اب انہیں خود بھی ردعمل کیلئے تیار رہنا ہو گا، آنے والے دنوں میں تحریک انصاف کو سود سمیت فصل کاٹنی ہو گی۔