روزے دار کو کون سی برکات نصیب ہوتی ہیں؟

۔ روزہ ڈھال ہے اور روزہ دار کو گناہوں سے بچاتا ہے۔
۲۔ روزہ جنت میں داخلے اور جہنم سے حفاظت کا سبب ہے۔
۳۔ روزہ میں تین طرح کا صبر ہے: کھانے سے صبر ، پینے سے صبر اور حلال خواہشات پوری کرنے سے صبر۔
۴۔ روزہ دار کے منہ کی بدبو ، اللہ کے ہاں مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
۵۔ روزہ قیامت کے دن روزہ کی شفاعت کرے گا۔
۶۔ روزہ دُعائوں کی قبولیت کا سبب ہے۔
۷۔ روزہ پر اللہ کے خزانوں سے کیا کیا ملے گا؟ اس کا علم اللہ ہی کو ہے۔
۸۔ روزہ داروں کے لیے جنت میں ایک خاص دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے۔

افطاری کے وقت کو قیمتی بنائیں

عام طور پر رمضان المبارک میں دفتری، تعلیمی اور گھریلو مصروفیات کم ہو جاتی ہیں اس لیے کافی فارغ وقت دستیاب ہو جاتا ہے۔ عام طور پر لوگ یہ فارغ وقت اسی سوچ و فکر میں گزارتے ہیں کہ افطاری ہونے میں کتنا وقت باقی ہے؟ بعض لوگ یہ قیمتی وقت زبردستی سونے کی کوشش میں گزارتے ہیں، بعض ناول پڑھنے، بلا مقصد انٹرنیٹ یا فیس بک استعمال کرنے، تاش و دیگر گیمز کھیلنے یا ٹی وی کے سامنے بیٹھنے میں یہ قیمت وقت ضائع کر دیتے ہیں اور روزے کے روحانی اثرات اور برکات سے محروم رہ جاتے ہیں۔

فارغ اوقات کو قیمتی بنانے کا نسخہ یہ ہے کہ رمضان المبارک میں کچھ اہداف مقرر کر لیں۔ مثلاً : پورے مہینے میں ایک قرآن ترجمے اور تفسیر سے پڑھنا ہے، یا قرآنِ کریم کی اہم سورتیں زبانی یاد کرنی ہیں، یا روزمرہ کی مسنون دعائیں یاد کرنی ہیں، یا حدیث، سیرت اور اسلامی موضوع پر کوئی مستند کتاب ختم کرنی ہے ، یا روزانہ اتنی اتنی مرتبہ تیسرا کلمہ یا درود شریف پڑھنا ہے۔ اور پھر فارغ اوقات میں ان اہداف کو مکمل کرنے پر سختی سے کاربند ہو جائیں۔

قرآن سے تعلق … عروج و بلندی کی ضمانت

۱۔ قرآن مجید جس شب (یعنی شب قدر) میں نازل ہوا وہ رات ’’ہزار راتوں سے افضل‘‘۔
۲۔ جن شہروں یعنی مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں نازل ہوا وہ ’’افضل ترین شہر‘‘۔
۳۔ جس پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا ’’وہ سب انبیاء کے سردار‘‘ ۔
۴۔ اور جس امت کے لیے نازل ہوا وہ ’’بہترین امت‘‘ ۔
لہٰذا جس کا قرآن سے جتنا گہرا اور مضبوط ربط اور تعلق ہو گا ، اس کی شان اتنی ہی بلند ہو گی۔

رمضان المبارک میں اِنفاق فی سبیل اللہ اور سخاوت

رمضان المبارک میں جو بکثرت انفاق فی سبیل اللہ کے فضائل منقول ہیں ، اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سخاوت کے واقعات اور سخاوت کرنے کے جو فضائل ، صدقاتِ اور ہدایا وغیرہ سے متعلق ہیں۔ زکوٰۃ کی فرضیت اور ادائیگی کا بنیادی طور پر رمضان سے تعلق نہیں۔

اسی طرح زکوٰۃ یعنی ڈھائی فیصد کی ادائیگی سخاوت نہیں، یہ تو فرض ہے جسے بہرصورت ادا کرنا خواہ رمضان میں ادا کرے یا رمضان کے علاوہ، سخاوت یہ ہے کہ انسان زکوٰۃ کے علاوہ بقدرِ استطاعت دل کھول کر انسانوں پر اور راہِ خدا میں خرچ کرے اور صدقاتِ نافلہ، عطیات اور ہدایا دینے کا خوب اہتمام کرے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button