انفرادیت آپ کی عظمت کا راز ہے
انفرادیت آپ کی عظمت کاراز، دوسروں کا لبادہ نہ اوڑھیں
ہر ایک کے لیے ایک راستہ ہے لہٰذا بھلائیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔ اسی ذات نے تمہیں زمین کا خلیفہ بنایا ہے۔ تمہارے درجات ایک دوسرے سے بلند کر دیے ہیں۔ ہر جماعت اپنا طریقہ جانتی ہے۔ لوگ مختلف صلاحیتوں، ذہنوں اور توانائیوں کے مالک ہوتے ہیں۔
ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کا راز ہی یہ تھا کہ آپؐ نے مختلف صحابہؓ سے ان کی صلاحیتوں اور استعداد کے مطابق کام لیے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ شیر خدا عہدہ قضا پر فائز تھے۔ معاذؓ علم کے شعبہ میں۔ ابی بن کعب ؓ قرآن کے لیے۔ زیدؓ فرائض کے لیے۔ خالدؓ جہاد کے لیے ۔ حسانؓ شعر و شاعری کے لیے۔ قیس بن ثابتؓ خطابت کے لیے خاص تھے۔
بقول شاعر سخاوت کو تلوار کی جگہ اور تلوار کو شبنم کی جگہ رکھنا مضر ہی ثابت ہوتا ہے۔ غیر میں ڈوب جانا، دوسروں کی صفات کا لبادہ اوڑھنا یہ قتل نفس اور خود کشی ہے۔
لوگوں کی عادات،زبانوں، رنگوں اور صلاحیتوں کا اختلاف اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ حضرت ابوبکر ؓ نے اپنی نرمی و لطف و کرم سے ملت عرب اور امت مسلمہ کو نفع پہنچایا۔ حضرت عمرؓ نے اپنی شدت و صلابت سے اسلام و اہل اسلام کی نصرت کی۔
لہٰذا آپ کی جو بھی صلاحیت ہے اس پر راضی رہیے‘ اسے ترقی اور نشونما دیجئے‘ اس سے فائدہ اٹھائیے اور فائدہ پہنچائیے۔
ترجمہ: ’’اللہ کسی بھی جان کو اس کی وسعت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا۔‘‘ (۲:۶:۲۸)
دوسری شخصیات کی اندھی تقلید اور ان میں ڈوب جانا اپنی صلاحیت کو دفنانا، اپنے ارادہ کو قتل کرنا اور اپنی انفرادیت کو کھو دینا۔ حالانکہ مخلوق میں ہر ایک کی انفرادیت مقصود ہے۔