غمگین کے کان میں اذان سے علاج

جو شخص کسی رنج و غم میں مبتلا ہو اس کے کان میں اذان دینے سے اس کا رنج و غم دور ہو جاتا ہے۔ حضرت علیٰ کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے غمگین دیکھ کر فرمایا: ابن ابی طالب ! میں تمہیں غمگین دیکھ رہا ہوں؟ میں نے کہا : جی ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ:

ترجمہ: ’’تم اپنے گھر والوں میں سے کسی سے کہو کہ وہ تمہارے کان میں اذان دے کیونکہ یہ غم کا علاج ہے۔‘‘

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ عمل کیا تو میرا غم دور ہو گیا۔ اسی طرح حدیث کے تمام راویوں نے آزما کر دیکھا و سب نے اس کو مجرب پایا۔

بداخلاق کے کان میں اذان دینا: جس کی عادت خراب ہو جائے ، خواہ انسان ہو یا جانور، اس کے کان میں بھی اذان دی جائے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

ترجمہ:’’جو بداخلاق ہو جائے ، خواہ انسان ہو یا چوپایہ اس کے کان میں اذان دو۔‘‘

شیطان کے پریشان کرنے اور ڈرانے کے وقت اذان کہنا: جب شیطان کسی کو پریشان کرے اور ڈرائے اس وقت بلند آواز سے اذان کہنی چاہیے، کیوں کہ شیطان اذان سے بھاگتا ہے۔ حضرت سہیل بن ابی صالح کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے بنو حارثہ کے پاس بھیجا، اور میرے ہمراہ بچہ یا ساتھی تھا۔ دیوار کی طرف سے کسی پکارنے والے نے اس کا نام لے کر آواز دی اور اس شخص نے جو میرے ہمراہ تھا دیوار کی طرف دیکھا ، اس کو کئی چیز نظر نہ آئی۔ پھر اس نے اپنے والد صاحب سے اس کا تذکرہ کیا تو انہوںنے فرمایا، اگر مجھے پتہ ہوتا کہ تمہیں یہ بات پیش آئے گی تو میں تم کو نہ بھیجتا۔

ترجمہ: ’’لیکن (یہ بات یاد رکھو کہ) جب تم کوئی آواز سنو تو بلند آواز سے اذان کہو، کیونکہ میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو حضور اکرم ﷺ کی یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ جب اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مار تا ہوا بھاگ جاتا ہے۔‘‘
غول بیابانی (بھوتوں) کو دیکھ کر اذان کہنا: اگر کوئی شخص بھوت پریت دیکھے تو اس کو بلند آواز سے اذان کہنی چاہیے۔ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ:

ترجمہ: ’’جب تمہارے سامنے بھوت پریت مختلف شکلوں میں نمودار ہوںتو اذان کہو۔‘‘

اذان کے چند اور مواقع

(ا)۔ آگ لگنے کے وقت۔
(۲)۔ کفار سے جنگ کرنے کے وقت۔
(۳)۔ غصہ کے وقت۔
(۴)۔ جب مسافر راستہ بھول جائے۔
(۵)۔ اور جب کسی کو مرگی کا دورہ پڑے۔
لہٰذا علاج اور عمل کے طور پر ان مواقع پر اذان کہنے میں کوئی حرج نہیں۔ امداد الفتاوی میں ہے ، ان مواقع میں اذان سنت ہے:
(۱)۔ فرض نماز کیلئے۔
(۲)۔بچے کے کان میں ولادت کے وقت۔
(۳)۔آگ لگنے کے وقت۔
(۴)۔ جنگ کفار کے وقت۔
(۵)۔ مسافر کے پیچھے جب شیاطین ظاہر ہو کر ڈرائیں۔
(۶)۔ غم کے وقت۔
(۷)۔غضب کے وقت۔
(۸)۔جب مسافر راہ بھول جائے۔
(۹)۔جب کسی کو مرگی آئے۔
(۱۰)۔جب کسی آدمی یا جانور کی بدخلقی ظاہر ہو۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button