حضرت یحییٰ علیہ السلام کی شیطان سے گفتگو
حضرت یحییٰ علیہ السلام اللہ کے وہ برگزید بندے ہیں جن کی ولادت کی بشارت حضرت زکریا علیہ السلام کو عبادت کے خلوت خانہ میں اس وقت ملی جب کہ وہ بوڑھے اور ضعیف ہو چکے تھے‘ بشارت سن کر انہیں تعجب ہوا تھا کہ: ’’اے میرے پروردگار! میرے ہاں لڑکا کہاں سے ہوگا جب کہ میری بیوی پہلے سے بانجھ ہیں اور میں انتہائی بڑھاپے کو پہنچ گیا ہوں۔‘‘ (سورۃ مریم)
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’ایسا ہی ہوگا ‘ تمہارے رب نے فرمایا کہ یہ میرے لیے آسان ہے اور اس سے پہلے تم کو پیدا کیا تھا جب کہ تم پہلے کچھ تھے ہی نہیں۔‘‘
پھر جب وہ پیدا ہوئے تو فرمایا: ’’اے یحییٰ ! کتاب کو قوت سے پکڑو اور ہم نے اسے بچپن میں ہی پختہ شعور بخشا تھا اور اپنے عطیہ خاص سے محبت و شفقت اور پاکیزگی عنایت کی تھی‘ اور صاحب تقویٰ تھا‘ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا باوفا تھا اور سرکش گنہگار نہ تھا اور اس پر سلامتی ہے جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن اس کی موت ہو گی اور جس دن وہ دوبارہ زندہ ہو گا۔ ‘‘
اس جلیل القدر پیغمبر کو شب بیداری کا بھی اللہ تعالیٰ نے خاص ذوق عطا فرمایا تھا۔ وہب بن الورد سے ان کے متعلق ایک روایت منقول ہے کہ ایک روز حضرت یحییٰ علیہ السلام کے پاس ابلیس آیا اور کہا کہ میں تمہیں نصیحت کرنا چاہتا ہوں۔ فرمایا کہ تم جھوٹ بولتے ہو ‘ تم میرے خیرخواہ نہیں ہو سکتے ۔ لیکن یہ بتاؤ کہ بنی آدم کا کیا حال ہے؟
اس نے بتایا کہ آدم کی اولاد ہمارے لحاظ سے تین طرح کی ہے۔ ایک قسم تو وہ ہے جو ہم پر بہت بھاری پڑتی ہے۔ ہم انہیں محنت و کوشش سے گناہ میں مبتلا کرتے ہیں ‘ مگر وہ جلد ہی توبہ و استغفار کرکے ہماری محنت بیکار کر دیتے ہیں۔ پھر ہم دوبارہ محنت کرتے ہیں، مگر وہ پھر اس محنت پر پانی پھیر دیتے ہیں تو ہم نہ ان سے مایوس ہوتے ہیں اور نہ ان پر کامیاب ہوتے ہیں۔
دوسری قسم وہ ہے جو ہمارے ہاتھ میں ایسی ہے ‘ جیسے بچے کے ہاتھ میں گیند ہوتی ہے۔ جیسے ہم چاہتے ہیں ان کو استعمال کرتے ہیں ۔ تیسری قسم وہ ہے جو آپ جیسے معصوم ہیں ‘ ہمارا ان پرذرا بھی قابو نہیں ہے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام نے اس سے پوچھا کیا میرے اوپر بھی کبھی تمہیں موقع ملا ہے۔ اس نے کہا کہ نہیں۔ ہاں ایک مرتبہ موقع مل گیا تھا ۔
وہ یہ کہ آپ کے سامنے کھانا لایا گیا ۔ میں برابر آپ کے اندر اس کی خواہش پیدا کرتا رہا یہاں تک کہ آپ نے روز کے معمول سے زیادہ کھا لیا اور اس رات کو آپ سو گئے اور روزانہ کی طرح عبادت نہ کر سکے۔ حضرت یحییٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ ٹھیک بتایا۔ اب مرنے تک پیٹ بھر کر نہ کھاؤں گا۔ اس نے کہا کہ اچھا تو میں تمہارے بعد کسی کی خیرخواہی بھی نہ کروں گا۔