مفادات کے اسیر لوگ

مفادات کے اسیر وہ لوگ ہیں جو آپ کی زندگی کا بظاہر حصہ ہیں لیکن آپ انہیں سمجھنے سے قاصر ہیں کہ یہ لوگ واقعی آپ کے ساتھ مخلص ہیں یا مفادات کیلئے وقتی طور پر تعلق قائم کئے ہوئے ہیں، ایسے لوگوں کو سمجھنا ذرا مشکل ہوتا ہے، لیکن ایسے افراد کو سمجھنے کی کوشش کریں، کیونکہ آپ اندھا یقین کر کے یک طرفہ دوستی اور تعلق نبھا رہے ہیں، آپ جنہیں دوست سمجھ رہے ہیں حقیقت میں وہ آپ کے دوست نہیں ہیں، ایسے افراد کی نشانی یہ ہے کہ آپ کے خوشی کے لمحات میں شامل ہوتے ہیں، دعوتوں میں کبھی پیچھے نہیں رہتے، آپ کو سالگرہ کی مبارک باد دینا بھی کبھی نہیں بھولتے، گاہے بہ گاہے آپ کی خیریب بھی دریافت کرتے رہتے ہیں لیکن یونہی آپ پر کوئی مشکل آن پڑتی ہے تو کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں، یہ کام بھی وہ بڑی مہارت سے کرتے ہیں، جیسے ہی آپ مشکل سے باہر آئیں گے تو آپ کے سامنے کوئی عذر پیش کریں گے جس سے آپ کو محسوس ہونے لگے گا کہ آپ سے زیادہ تو وہ پریشان تھے، کہیں کہ آپ کی مشکل میں ہم کے ساتھ ہوتے مگر ہمیں خود ایمرجنسی ہو گئی اور ہمیں فوری طور پر فلاح جگہ جانا پڑا۔ چونکہ آپ حقیقی مشکل سے دوچار ہوتے ہیں اس لئے ان کے عذر پر یقین کر لیتے ہیں، جب مشکل میں آپ کے ساتھ ایک دو بار سے زیادہ مسلسل ایسا برتاؤ ہونے لگے تو سمجھ جائیں کہ آپ کے ساتھ دوستی کے نام پر مفادات کا کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ مفادات کا کھیل بالعموم ایسے افراد کے ساتھ کھیلا جاتا ہے جو مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں، کسی بڑے عہدے پر براجمان ہوتے ہیں یا وہ ہنر مند ہوتے ہیں، ایسے افراد کے آس پاس مفادات کے پجاری جمع ہو جاتے ہیں، ایسا ہونا فطری عمل بھی ہے، مگر آپ نے ادراک کرنا ہے کہ ان میں سے حقیقی دوستی کے اصولوں پر کون پورا اترتا ہے۔
اسی طرح کئی لوگ آپ کے ہنر کی وجہ سے آپ سے جڑے ہوتے ہیں وہ آپ سے کام نکلواتے ہیں مگر دوستی ظاہر کر کے آپ کو بروقت مزدوری نہیں دیتے ہیں، آپ مروت کی وجہ سے ان سے مزدوری کا نہیں پوچھتے ،کیا کبھی آپ کے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ آپ نے طے شدہ معاہدے کے مطابق کام مکمل کر دیا ہو لیکن آپ کو اجرت کے حصول میں ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہو؟
مجھے کئی کروڑ پتی افراد کے ساتھ کام کا موقع ملا ہے، میں نے کام مکمل کر کے ان کے ٹیبل پر رکھ دیا، انہوں نے اس کام میں کیڑے نکالے، دوبارہ کام کیا، اور جب وہ مطمئن ہو گئے تو امید ہوئی کہ اب مزدوری دے دیں گے لیکن کہا گیا کہ جلد پیمنٹ کر دیں گے، شرم کی وجہ سے کچھ بول نہیں سکا، سو کچھ دن انتظار میں گزر گئے کہ خود ہی دے دیں گے، اس پیمنٹ کی ادائیگی کے لالچ میں کئی دیگر کام بھی کرائے گئے اور ملاقات بھی رہی لیکن مزدوری کا کوئی ذکر نہیں کیا، حیران کن بات یہ ہے کہ ہم جیسے مزدور لوگ مزدوری مانگنے کی جرأت بھی نہیں کر سکتے۔ ڈرتے ڈرتے میسج کیا کہ اگر ممکن ہو سکے تو پیمنٹ کر دیں، ہمارا سوال کرنا انہیں ناگوار گزرا، لیکن کہا گیا کہ وہ جلد پیمنٹ کر دیں گے، جلد سے کیا مراد تھی یہ خدا ہی بہتر جانتا ہے۔ کئی ماہ مزید گزر گئے تو ایک بار پھر یاد دہانی کرائی، میسج کیا، کال کی، مگرکوئی جواب نہ ملا، کیونکہ بڑے لوگ مصروف ہوتے ہیں ان کے پاس ایسی فضول باتوں کیلئے وقت نہیں ہوتا ہے۔ ہم جیسے مزدور بار بار مانگتے ہوئے شرم محسوس کرتے ہیں اس کے برعکس جو لوگ مزدوروں کی اجرت دبا کر بیٹھے ہیں انہیں کوئی شرم نہیں ہے۔
میں نے اپنی زندگی میں بہت سے لوگوں کے ساتھ کام کیا ہے، ان میں سے زیادہ تر تعداد اچھے لوگوں کی ہے بروقت آپ کو اجرت بھی دیتے ہیں اور عزت بھی۔ ایک خاتون کے ساتھ ایک ماہ تک ریسرچ کا کام کیا، جونہی کام ختم ہوا عزت کے ساتھ مزدوری دی اور اضافی ادائیگی بھی کی گئی ہے کہ کام بروقت اور معیاری تھا۔ تاہم کئی لوگوں کے ساتھ ناخوشگوار تجربات بھی ہوئے۔ وقت پر اجرت ادا نہ کرنے والے افراد کو میں نے ’’مفادات کے اسیر لوگ‘‘ کا ٹائٹل دیا ہے ایسے لوگوں کے ساتھ کام نہ کریں جب کبھی تلخ تجربے کے نتیجے میں آپ کو معلوم ہو جائے کہ بندہ ’’مفادات کا اسیر‘‘ ہے تو فوری سنبھلنے کی کوشش کریں، پرانی اجرت نکالنے کیلئے مزید بیس کام نہ کریں۔ سب سے اہم یہ کہ ایسے لوگوں کے ساتھ پھر کبھی کام نہ کریں، آپ کو کام آتا ہے تو خدا پر بھروسہ رکھیں، جہاں بروقت اجرت نہ دینے والے موجود ہیں وہیں پر آپ کے کام کے قدر دان بھی موجود ہیں، ہمیشہ انہی لوگوں کے ساتھ کام کریں جو وقت پہ عزت کے ساتھ اجرت ادا کر دیں۔ یہ بات ذہن میں بٹھا لیں کہ مزدور اور ہنر مند کے بغیر سرمایہ داروں کا نظام نہیں چل سکتا ہے پھر اپنی اہمیت خود کم کیوں کرتے ہیں؟ میں نے بہت سے ایسے لوگوں کو چھوڑ دیا جو کام کے کئی ماہ بعد بھی اجرت نہیں دیتے تھے، اس فیصلے کے بعد اب سکون میں ہوں، آپ بھی سکون چاہتے ہیں تو تلخ تجربات سے سیکھیں اور ’’مفادات کے اسیر‘‘ لوگوں کو لات مار دیں، ان لوگوں کا یہی حل ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button