ماں کی دُعا نے محدث اعظم بنا دیا

ایک معزز خاتون کی شادی اسماعیل نامی شخص سے ہوئی… اسماعیل ایک متقی شخص اور جلیل القدر عالم تھے۔ انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ کے سامنے زانوئے تلمذ کیے تھے۔ اس مبارک شادی کا پھل میاں بیوی کو ایک نامی گرامی بچے کی صورت میں ملا… جس کا نام انہوں نے ’’محمد‘‘ رکھا… شادی ہوئے ابھی کچھ ہی سال گزرے تھے کہ اسماعیل بیوی اور چھوٹے بچے کو داغ مفارقت دے گیا اور وراثت میں کافی دولت چھوڑ گئے…
والدہ انتہائی انہماک کے ساتھ اپنے بیٹے کی تربیت میں جُت گئیں… ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا ایک جلیل القدر عالم دین بن کر اُفق عالم پر چمکے اور اپنے علم سے تاریک دنیا کو منور کر دے… لیکن اُن کی حسرت و یاس کا اس وقت کوئی ٹھکانہ نہ رہا جب ان کے بچے کی مستقبل میں ترقی اور ان کی تمناؤں کی تکمیل کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ پیدا ہو گئی… بچپن ہی میں ان کا یہ بچہ اپنی بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھا… اب نابینا ہونے کی صورت میں یہ بچہ حصول تعلیم کے لیے علماء کے درُوس میں شرکت سے معذور تھا اور نہ وہ حصول تعلیم کے لیے دوسرے شہروں کا سفر اختیار کر سکتا تھا… ماں کو یہ غم کھائے جا رہا تھا کہ آخر اس بچے کا کیا ہوگا… عالم دین کیوں کر بن سکے گا… بینائی کے بغیر علم کا حصول کیسے ممکن ہے؟
اس خواہش کی تکمیل کے لیے ایک ہی ذریعہ باقی تھا… ایک ہی راستہ تھا… اور وہ راستہ دعا کا تھا… چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس پر دعا کے دروازے کھول دیے اور وہ پورے اخلاص اور سچی نیت کے ساتھ دربارِ الٰہی میں گڑگڑا کر رونے لگی… اور اللہ رب العزت کے سامنے دست دراز کرکے بچے کی بینائی کے لیے دعائیں مانگنے لگی… یہ دعائیں نہ جانے کتنی مدت تک ہوتی رہیں کہ ایک رات اس نے ایک عجیب وغریب خواب دیکھا… حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام خواب میں نظر آئے… وہ کہہ رہے تھے…
’’اے بی بی! تیری دعاؤں کی کثرت کے سبب اللہ تعالیٰ نے تیرے بیٹے کی بینائی واپس کر دی ہے…‘‘
جب محمد کی والدہ نیند سے بیدار ہوئیں… تو دیکھا کہ واقعی اس کے بچے کی بینائی بحال ہو گئی ہے… اس کی زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے :
’’اے ہمارے پروردگار! پریشان حال کی دعائیں تیرے علاوہ کون سن سکتا ہے اور کون ہے جو بندوں کی تکلیفوں کو دور کرتا ہے؟‘‘
یہ عظیم خاتون جو مسلسل دعائیں مانگتی رہی … امام المحدثین محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ علیہ کی والدہ محترمہ تھیں… جنہوں نے بیٹے کی بینائی لوٹ آنے کے بعد اس کی تعلیم و تربیت… اس قدر محنت سے کی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بیٹے پر علوم وفنون کے دروازے کھول دیے اور پھر آگے چل کر یہ بچہ ایک بہت بڑا محدث بنا اور کتاب اللہ کے بعد دنیا کی صحیح ترین کتاب تصنیف کی جو ’’صحیح البخاری‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس بچے کو لوگ امام بخاری کے نام سے جانتے ہیں۔ جن کا پورا نام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button