دوسروں کی امداد سے کامرانی نہیں

ایک فقیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ فاقے پر فاقے برداشت کرتا اور گودڑی پر پیوند ہی پیوند لگاتا تھا اور اپنے دل کی تسلی کے لیے کہتا:
’’ہم خشک روٹی اور چیتھڑوں بھری گودڑی پر صبر کرتے ہیں۔ اس لیے اپنی مصیبت کا غم مخلوق کے احسان کے بوجھ سے اچھا ہے۔‘‘
کسی آدمی نے اسے اس بدحالی میں دیکھ کر کہا تُو ایسے حال میں کیوں بیٹھا ہے، شہر میں فلاں آدمی بڑا کریم طبع ہے۔ اس کی مہربانی عام ہے۔ وہ تو فقراء کی خدمت کرنے میں بڑا مخلص ہے۔ وہ خدمت سے لوگوں کا مداوا اور مالی امداد کرتا رہتا ہے۔ اگر وہ آپ کے حال سے واقف ہو جائے تو وہ آپ کی خاطرداری میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھے گا۔ بلکہ اسے اپنے لیے سعادت خیال کرے گا۔ یہ سن کر فقیر نے کہا:میاں چپ رہ۔ کیونکہ گمنامی میں مرنا کسی کے پاس حاجت لے جانے سے بہت بہتر ہے۔ سچ ہے کہ کپڑوں کو پیوند لگا کر پہن لینا اور صبر سے گوشہ نشینی میں رہنا اس سے بہت بہتر ہے۔ کسی کو اپنی حاجت کے لیے لکھا جائے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button