عمران خان نوشتہ دیوار پڑھ لیں

تحریک انصاف کی حکومت اور وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ تین برسوں میں بلاشبہ عوام کو مایوس کیا ہے، ان لاکھوں کارکنوں کو مایوس کیا ہے جنہوں نے صحیح معنوں میں تحریک انصاف کی جنگ لڑی، ملک سےدو بڑی پارٹیوں کی اجارہ داری ختم کرنے میں انہی کارکنوں کا حقیقی کردار ہے، تحریک انصاف کا پیغام گلی گلی قریہ قریہ پہنچانے میں سہرا تحریک انصٓاف کے ان کارکنان کو جاتا ہے جنہیں اقتدار کے حصول کے بعد ان کی اپنی پارٹی میں کوئی جانتا تک نہیں ہے۔کارکنان کا ذکر ہم نے اس لئے کیا کہ تحریک انصاف کے رہنما عہدوں اور اختیارات کی بندر بانٹ میں ایسے مصروف ہوئے کہ انہیں تحریک کے اصل ہیرو تک بھول گئے۔ اقتدار کے تین سال گزارنے کے بعداب سربستہ راز کھل رہے ہیں کہ تحریک انصاف اور وزیر اعظم عمران خان کے پاس کوئی ٹھوس منصوبہ تھا ہی نہیں، جب عمران خان جلسے جلسوں میں جذباتی خطاب کرتے تھے تو کارکنان اس میں کئی گنا اضافہ کر کے آگے پہنچاتے تھے، کیونکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ عمران خان واقعی ملک کو اندھیروں سے باہر نکال دیں گے، جب عمران خان تقریر کرتے تو اس میں نعروں اور دعوؤں کے علاوہ کوئی حقیقت نہیں ہوتی تھی لیکن اس کے باوجود کارکنان ان کی بات پر یقین کرتے تھے حالانکہ تقریر میں مسائل سے نجات کا کوئی ٹھوس منصوبہ یا لائحہ عمل پیش نہیں کیا جاتا تھا، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پارٹی کے اندر سے کوئی سوال کرتا کہ جب آپ ملک سے کرپشن کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو آپ کے پاس کرپشن خاتمے کا کیا پروگرام ہے، اسی طرح جب آپ اداروں میں اصلاحات کی بات کرتے ہیں تو آپ کے پاس اس کا کیا میکنزم ہے؟ یہ پوچھا جانا ضروری تھا اور یہ کارکنان کا جمہوری حق بھی ہے، سیاسی جماعتیں اقتدار سے قبل اپنا منشور اور مسائل کا حل عوام کے سامنے پیش کرتی ہیں لیکن تحریک انصاف کے کارکنان نے پارٹی لیڈر پر اندھا اعتماد کیا،اس اندھے اعتماد کا خمیازہ آج بھگتنا پڑ رہا ہے اور اب جا کر عقدہ کھل رہا ہے کہ تحریک انصاف کے پاس مسائل کا کوئی واضح لائحہ عمل موجود نہیں ہے بلکہ کچھ حلقے تو یہاں تک کہہ رہے کہ عمران خان کو پاکستان کے حقیقی مسائل کا سرے سے ادراک ہی نہیں ہے۔ ایسی صورتحال میں عوام کا تحریک انصاف سے مسائل کے حل کی توقع کرنا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ طرفہ تماشا تو یہ ہے کہ عوام کو دھوکہ دینے کا جو سلسلہ اقتدار کے حصول سے پہلےشروع ہوا تھا وہ اب بھی برقرار ہے، یہ درست ہے کہ اقتدار سے پہلے تمام سیاسی جماعتیں عوام کو ملک کے مسائل کا حل اور خوشحالی کا وعدہ کرتی ہیں لیکن حکومت میں آجانے کے بعد حل پیش کرتی ہیں ،تحریک انصاف کا معاملہ یکسر مختلف ہے، مسائل اس قدر بڑھ چکے ہیں کہ انہیں حل کرنے کیلئے بھی شاید برسوں کا عرصہ درکار ہو۔گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ مہنگائی عارضی ہے بہت جلد کم ہو جائے گی، انہوں نے کئی مسائل کا ذکر کیا اور وجوہات بھی بیان کی ہیں لیکن اس کے تدارک کیلئے کوئی پروگرام نہیں بتایا ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے، وقت گزاری سے مسائل کبھی بھی حل نہیں ہوں گے بلکہ ان کے حجم میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہو گا۔ کیسی عجیب بات ہے کہ عمران خان اب بھی مسائل کا ذکر اس انداز سے کرتے ہیں جیسے ان کا انداز اپوزیشن میں تھا یا کسی ٹی وی ٹاک میں کیا کرتے تھے، اس دوران وہ بھول جاتے ہیں کہ وہ ملک کے وزیر اعظم ہیں، مسائل کو حل کرنا انہی کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی وزراکو دیکھیں تواندازہ ہوتا ہے کہ انہیں ملکی مسائل کی یا تو پرواہی نہیں ہے یا وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہیں ، پیٹرولیم مصنوعات میں متعدد بار کے اضافے پر وفاقی وزیر حماد اظہر کہتے ہیں کہ پاکستان میں اب بھی کئی ممالک سے پیٹرولیم مصنوعاتک قیمتیں کم ہیں ،شنید ہے کہ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں اضافہ ہونے والا ہے، اسی لئے وزرا عوام کو ذہنی طور پر مزید مہنگائی کیلئے تیار کر رہے ہیں، مہنگائی پر قابو پانے کی بجائے وزرا کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ دلائل کے ذریعے عوام کو اس بات پر قائل کریں کہ دیگر ممالک کی نسبت اب بھی پاکستان میں مہنگائی کم ہے۔وزرایہ بیان دیتے ہوئے قطعی طورپر بھول جاتے ہیں کہ پاکستان کے عوام کی فی کس آمدن اورجن سے موازنہ کیا جا رہا ہے ان کی قوت خرید کیا ہے؟ پاکستان کا موازنہ اگر بھارت سے کیا جا رہا ہےتو پھر یہ بھی بتایا جائے کہ وہاں پر ڈالر کے مقابلے میں بھارتی روپے کی قدر کیا ہے، بھارتی شہری کی فی کس آمدن کیا ہے؟ بھارت میں اس وقت ڈالر کی قیمت 74روپے ہے جبکہ پاکستان میں 172 روپے ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ایک پاکستانی شہری ماہانہ ایک لاکھ روپے کما رہا ہے اور بھارتی شہری بھی ماہوار ایک لاکھ روپے کما رہا ہے تو ویلیو کے اعتبار سے بھارتی شہری کی آمدن پاکستانی شہری کی آمدن سے دوگنا سے بھی زیادہ بنتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں لیکن اس کے باوجود وفاقی وزرا کے نزدیک مہنگائی کم ہے تو انہیں پھر ماضی کے اپنے ان بیانات سے رجوع کر لینا چاہئے جن میں سابقہ حکومتوں کو مہنگائی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتاہے۔ حقیقت یہ ہےکہ تحریک انصاف کو کرپشن کے خلاف جنگ اور عوام کی لوٹی ہوئی دولت ملک واپس لانے کی بنیاد پردیگر جماعتوں پر سیاسی فوقیت حاصل ہوئی تھی، اگر تحریک انصاف اپنے طے کردہ اہداف میں ناکام ہوتی ہے توپھر تحریک انصاف حکومت کی ناکامی نوشتہ دیوار ہے جو سبھی کو دکھائی دے رہی ہے، تحریک انصاف کو بھی نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہئے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button