ماں کی بددعا عمر بھر کی معذوری کا باعث بن گئی
ایک فوجی میجر اپنے بچوں کو کوئٹہ سے منڈی بہائوالدین لے جانے کے لیے تیار ہوئے، پلیٹ فارم پر پہنچے تو پتا چلاکہ گاڑی تقریباً آدھا گھنٹہ لیٹ ہے،خیر بیٹھ گئے ریل کے انتظار میں،انتظار کچھ زیادہ طویل نہ ہوا اور ریل گاڑی پلیٹ فارم پر پہنچ گئی،میجر صاحب کہتے ہیں کہ ہمارے ڈبے میں رش زیادہ تھا۔
سب لوگ باری باری سوار ہونے لگے،ہم بھی سوار ہو ہی رہے تھے کہ ریل آہستہ آہستہ چلنے لگی۔
میں نے اپنے بچوں کو جلدی جلدی گاڑی میں سوار کیا اور خود بھی گاڑی میں سوار ہونے کے لیے ایک آدمی کو ہاتھ دیا کہ اچانک ہی گاڑی کی رفتار تیز ہو گئی اور میرا ہاتھ اس آدمی کے ہاتھ سے پھسل گیا اور میجر صاحب نیچے گر پڑے۔
ایک شور اٹھا اور ریل گاڑی جھٹکے سے رک گئی،تمام مسافر ریل گاڑی سے اترنے لگے اور میجر کے گرد حلقہ بنا کر کھڑے ہو گئے، جیسے ہی میں نے میجر کی طرف دیکھا تو دل ہل کر رہ گیا،کیونکہ ان کی دونوں ٹانگیں جسم سے علیحدہ ہو گئی تھیں اور خون بے تحاشا بہہ رہا تھا، میجرصاحب آہ و بکا کر رہے تھے،لیکن اپنے ہوش میں تھے،میں کھڑا دل ہی دل میں ان کی ہمت کو داد دے رہا تھا کہ اتنی تکلیف میں بھی بے ہوش نہیں ہوئے تھے، پھر اچانک میجر صاحب درد بھری آواز میں چلائے:
لوگو! آج میں نشانِ عبرت بن گیا ہوں،ہاں مجھ سے عبرت حاصل کرو! میں بدبخت نامراد ہو گیا،خدارا کبھی….بھی اپنے والدین کی نافرمانی نہ کرنا…..
دیکھو یہ انجام….یہ ہے میری بد قسمتی….کہاں ہے میرا عہدہ؟ کہاں ہے….؟
جو مجھے ماں کی بددعا سے بچا نہ سکا،ہجوم تیزی سے بڑھ رہا تھا،شاید ریلوے پولیس نے ایمبولینس بلوا لی تھی، مگر ان کی یہ غیر متوقع بات سن کر مجمع کو سانپ سونگھ گیا۔
سب دم بخود ان کے چہرے کو دیکھنے لگے، چند لمحوں کے بعد وہ دوبارہ بولے….مجھ پر خدا کی مار ہے…. بے شک خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے،کسی نے مجھے نہ بچایا کسی میں قدرت نہیں کہ وہ خدا کے عذاب سے کسی کو بجا سکے۔
ہاں یہ ہے بد نصیبی…یہ میں ہوں جو کل خود کو کچھ زیادہ ہی اونچا گمان کرتا تھا،اتنا اونچا کہ اس کے آگے اپنے والدین کی بھی کوئی قدر و منزلت نہ تھی۔
آہ…. وہ بھیانک دن،وہ خوفناک صبح جب میں نے اپنے بوڑھے والدین کو خوب مارا اور جب میں مار مار کر تھک گیا….تو میری ماں نے صرف یہ کہا:
اے خدا! اے مالک تو نے اس کی ٹانگیں کیوں نہ توڑ دیں؟
یہ شکوہ نہیں….بلکہ بددعا تھی جس کا نتیجہ آپ سب لوگوں کے سامنے ہے….بس یہ چند جملے تھے،جو میجر نے کہے پھر درد کی شدت کے باعث اس کی زبان بند ہو گئی، اتنے میں ایمبولینس آ گئی اور کچھ لوگ انہیں ہسپتال لے گئے۔
یہ واقعہ سن کر ہمارا دل لرز کر رہ گیا…خدایا! کیا واقعی کوئی اپنے والدین کو مار سکتا ہے،اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے واقعات سے عبرت پکڑنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے۔