بیوی کے کہنے پر باپ سے بدسلوکی کرنے والا

’’سعادۃ الدارَینِ في بر الوالدین‘‘نے ایک واقعہ نقل کیا ہے۔اس میں ہر آدمی کے لیے درسِ عبرت ہے۔میں ان کی مذکورہ کتاب کے حوالے سے یہ واقعہ قلمبند کر رہا ہوں۔واقعے کی تفصیل یہ ہے کہ ایک شخص تھا،اس کی بیوی اس کے بوڑھے والد سے سخت نالاں تھی۔اسے گھر میں بوڑھے سسر کا وجود ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا، اس لئے وہ چاہتی تھی کہ کسی طرح اپنے شوہر کو ورغلا کر اس کے بوڑھے والد کو گھر سے باہر نکال دے۔

وہ موقع کی تلاش میں رہتی تھی کہ کوئی بہانہ ملے اور وہ اپنے شوہر کو بھڑکا کر اس بوڑھے کو گھر سے بھگا دے۔ باپ کے خلاف بیوی کی باتیں سنتے سنتے شوہر کے بھی کان پک چکے تھے۔ایک روز شوہر گھر آیا تو اس کی بیوی نے انتہائی ڈھٹائی سے کہا:
’’تمہارا باپ بہت خراب آدمی ہے۔مجھے پریشان کرتا رہتا ہے۔یہ اس قابل نہیں کہ ہم اس کی خدمت کریں۔اسے فوراً گھر سے باہر نکال دو،اب ہم اس بڈھے کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے۔‘‘

شوہر اپنی بیوی کو سمجھانے کے بجائے اس کی بات پر عمل درآمد کرنے کے بارے میں سوچنے لگا۔اس نے اپنے والد کو گھر سے باہر نکالا اور ایک پہاڑ کے غار میں لے گیا۔باپ نے پوچھا کہ بیٹا!مجھے اس غار میں کیوں لائے ہو؟ وہ کہنے لگا:آج کے بعد یہی غار آپ کا مسکن ہے،آپ کے گھر میں رہنے کے سبب سے میری بیوی بڑی تکلیف میں ہے،اس لیے میں نے سوچا کہ آپ کو پہاڑ کے غار میں لا کر رکھ دوں تاکہ گھر کا ماحول خواب نہ ہونے پائے۔

’’بیٹا!بھلا میں اس غار میں بغیر چادر اور کمبل کے کیسے رہ سکوں گا؟ تم دیکھ ہی رہے ہو کہ کتنی سردی ہے،اگر مجھے تم اس غار ہی میں رکھنا چاہتے ہو توکم سے کم ایک چادر مہیا کر دو‘‘۔باپ نے لجاجت سے بیٹے سے کہا۔

اس نافرمان کا ایک چھوٹا سا بچہ بھی ساتھ تھا۔بمشکل اس کی عمر کوئی آٹھ دس سال کی ہو گی۔نافرمان نے اپنے بچے سے کہا:بیٹا! گھر جائو اور جلدی سے اپنے دادا کی چادر لے آئو۔وہ بچہ بڑا ذہین تھا۔دوڑتا ہوا گھر گیا اور اپنے دادا کی چادر کو کاٹ کر اس کا آدھا حصہ لے آیا۔اس کے باپ نے یہ آدھی چادر دیکھ کر کہا:یہ تم نے کیا کیا؟ اس کا دوسرا حصہ کہاں ہے؟ بچہ کہنے لگا:میں نے آدھی چادر گھر کے اندر ہی چھوڑ دی ہے۔وہ آپ کیلئے ہے۔جب آپ بوڑھے ہو جائیں گے تو میں آپ کو اسی غار میں لے آئوں گا اور وہ آدھی چادر آپ کو دے دوں گا۔یہی سوچ کر میں نے چادر کا آدھا حصہ آپ کے لئے چھپا دیا ہے!

قارئین کرام!دیکھا آپ نے اس چھوٹے سے بچے نے اپنے نافرمان باپ کو کیسا دندان شکن جواب دیا۔ دراصل دنیا کا دستور یہی ہے۔ جو جیسا کرتا ہے اسے ویسا ہی پھل ملتا ہے،اس لئے ہمیں چاہئے کہ اپنے ماں باپ کی اچھی سے اچھی خدمت کریں تاکہ ہماری اولاد بھی ہمارے ساتھ بڑھاپے میں نیک سلوک کرے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button