مثالی سماج پُرسکون ازدواجی زندگی سے مشروط ہے

شادی گھر بسانے کے لیے کی جاتی ہے… اگر میاں بیوی ایک دوسرے سے زیادہ توقعات وابستہ کرنے اور ضد پر اڑ جانے کے بجائے در گزر اور ایثار کا رویہ اپنائیں تو گھر خوشیوں کا گہوارہ بن سکتا ہے…

انسان کی بقا کے لیے قانونِ فطرت مسلسل مصروفِ عمل ہے… اس کی بنیاد ’’محبت‘‘ جیسے پاکیزہ جذبے پر رکھی گئی ہے کہ کسی بھی گھر کو برائیوں سے پاک رکھنے کے لیے محبت جیسے پُرخلوص جذبے کی ضرورت ہمیشہ رہے گی… دین اسلام میں دلوں کو آپس میں جوڑنے اور باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے شادی جیسا مقدس بندھن موجود ہے… شادی ایک اہم فریضہ ہے جس کے سبب ایک صحیح مکمل خاندان ،گھر اور معاشرہ تشکیل پاتا ہے …

یوں بھی زندگی ایک سفر کی مانند ہے اور میاں بیوی اس سفر کے ایسے ساتھی ہیں جن کا راستہ بھی ایک اور منزل بھی ایک… اگر ان کے درمیان مکمل ذہنی ہم آہنگی اور جذبہ محبت موجود ہو تو یہ سفر نہایت آرام اور سکون سے کٹ سکتا ہے… ویسے جب دو روحیں نکاح جیسے پاک بندھن میں بندھتی ہیں تو پھر ان کی یکجائی خاندان کی اکائی کو جنم دیتی ہے… یہی اکائی آگے جا کر بہتر گھر اور صالح معاشرے کی صورت میں ڈھلتی ہے۔ گویا بہترین گھر اور صالح معاشرے کی تعمیر کے لیے خاندان کی اکائی مضبوطی اور خوبصورتی نہایت ضروری ہے…

یوں سمجھئے پرسکون گھر اور معاشرہ پرسکون ازدواجی زندگی سے مشروط ہے۔ بظاہر تو کوئی بھی لڑکی نئے گھر کی بنیاد اس لیے نہیں رکھتی کہ اُسے آباد نہ کیا جائے‘ گھر کا ماحول خوشگوار نہ ہو، مگر بعض اوقات حالات موافقت نہیں رکھتے… بہت کچھ توقعات کے خلاف ہو جاتا ہے تو زندگی کا سکون درہم برہم ہو جاتا ہے… ایسا ہونا درست نہیں، یہ طے ہے کہ مردوں کی بہ نسبت خواتین کو زیادہ قربانیاں اور خدمات پیش کرنی پڑتی ہیں لیکن عورت کی قربانی اور ایثار سے ایک خوبصورت گھر اور معاشرہ تشکیل پاتا ہے تو اس سے بڑھ کراعزاز کیا ہو گا… ذیل میں گھر اور بہترین معاشرے کی تشکیل کیلیے چند باتیں درج کی گئی ہیں جو عام سی ہونے کے باوجود بے حد اہم ہیں اور خوشگوار ازدواجی زندگی کی کنجی ہیں…

(۱)۔ دن بھر کا تھکا ہارا شوہر جب گھر میں داخل ہو تو اس کا استقبال ایک بھرپور مسکراہٹ اور سلام سے کریں۔ اس طرح وہ ساری تھکن بھول کر اپنے آپ کو ایک دم ترو تازہ محسوس کرے گا… کوشش کریں کہ شوہر کی آمد سے قبل گھر کی صفائی اور لباس ستھرا پہن کر ہلکا پھلکا تیار ہوں اور بچوں کو بھی صاف ستھرا رکھیں… اس طرح گھر کے ماحول میں خوشگواری رچی بسی رہے گی …

(۲)۔ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں… اگر شوہر کی آمدنی کم ہو تو اس بات کا طعنہ کبھی نہ دیں بلکہ ایسے مرحلے میں ان کا ساتھ دیں… ایسے حالات میںکفایت شعاری سے کام لیں‘ ناشکری نہ کریں… حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ عورتوں سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا تھا کہ میں نے دوزخ میں سب سے زیادہ عورتوں کو دیکھا ہے… وجہ پوچھنے پر بتایا کہ شوہروں کی نافرمانی اور ناشکری کی وجہ سے…

(۳)۔ اپنے غصے کو قابو میں رکھیں کیونکہ زیادہ تر اختلافات غصہ کی وجہ سے ہوتے ہیں … اگر شوہر غصہ میں ہو تو خاموش رہیں… کچھ وقت گزر جانے کے بعد انہیں اپنی بات نہایت شیریں لہجہ میں سمجھائیں تاکہ وہ آپ کے مؤقف کو اچھی طرح سمجھ سکے… اس طرح بات کبھی نہیں بڑھے گی… البتہ شوہر کے دل میں آپ کی اہمیت اور عزت بڑھ جائے گی…

(۴)۔ آپ سسرالی رشتہ داروں سے متعلق کوئی بات اپنے میکے میں نہ کریں کیونکہ اس طرح دونوں خاندانوں کے درمیان اختلافات پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ اپنے سسر، ساس، نند، جیٹھ اور دیور کی عزت دل سے کریں۔ انہیں اس طرح سمجھیں جیسے میکے میں والدین اور بہن بھائیوں کو سمجھتی تھیں۔ معمولی باتوں کو دل پر نہ لیں بلکہ یہ سوچ کر خود کو ذہنی طور پر مطمئن کریں کہ جب شادی سے پہلے بھی کبھی والدین کسی بات پرڈانٹ دیتے تھے یا بہن بھائیوں سے کسی بات پر اختلاف ہو جاتا تھا تو ہم ایک دوسرے کو جلدی سے منا لیا کرتے تھے۔ میکے کی طرح اگر سسرال میں بھی یہی سوچ اور رویہ رکھیں تو یقینا ذہنی طور پر مطمئن رہیں گی جس سے آپ کی طبیعت اور مزاج پر بھی بہت اثر پڑے گا۔

(۵)۔ کوشش کیجئے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر کہیں باہر نہ نکلیں کیونکہ اس طرح تعلقات میں بھی اعتماد کی فضا قائم ہوجاتی ہے۔ بہتر ہے کہ ایک دوسرے کو ہر بات سے آگاہ رکھا جائے تاکہ رشتے میں مضبوطی اور اعتماد پیدا ہو۔ جس طرح بیویوں کے لیے کچھ باتیں اہم ہیں اسی طرح شوہروںکوبھی چند باتوںکا خیال رکھنا چاہیے۔

(۱)۔ ماں، بہن اور بیوی کا احترام کریں۔ کسی ایک فریق کی بات سن کر دوسرے کو بے عزت کبھی نہ کریں بلکہ پوری بات جان کر انصاف کریں اور ہر حال میں احتیاط کا دامن تھامے رہیں۔

(۲)۔ بیوی کی خدمات کو سراہیں، اس کے کاموں کی تعریف کریں، ہر وقت نقص نہ نکالیں بلکہ غلطی ہو جانے پر اسے اطمینان سے سمجھائیں کہ پیار سے تو سنگ دل بھی رام کیا جا سکتا ہے۔

(۳)۔ اپنے لہجے کو شیریں بنائیں ‘ آپ کا شیریں لہجہ بیوی کے دل میں آپ کے لیے محبت پیدا کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔

(۴)۔ بیوی پر بلاوجہ تنقید نہ کریں، ہر معاملے میں خود کو اس سے بہتر تصور نہ کریں… ہو سکتا ہے کچھ باتوں کی سمجھ میں وہ آپ سے بہتر ہو…اس سے ہر بات شیئر کریں کیوں کہ بیوی آپ کی شریک حیات ہی نہیں اچھی دوست بھی ہوتی ہے… آپ کے ہر سکھ دُکھ کی ساتھی ہوتی ہے … اس لیے اپنی بیوی کی قدر کیجئے اور اسے ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھئے… ایک دوسرے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر لی جائیں تو عمر گزر جاتی ہے توقعات پوری نہیں ہوتیں… اس لیے زیادہ نہیں چند ایک چھوٹی باتوں ہی کا خیال رکھ لیا جائے تو چھوٹا سا گھر ہنستی مسکراتی، جیتی جاگتی جنت کا نمونہ بن سکتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button