مردوں کی دوسری شادی پر ایک ماڈرن خاتون کی کہانی
تیز گام کے بزنس کلاس کمپارٹمنٹ میں موجود ایک ماڈرن خاتون جو اسلام آباد سے کراچی جا رہی تھی اس نے کمپارٹمنٹ میں موجود افراد سے بے تکلفانہ انداز میں تعارف کیا اور اپنے بارے بتایا کہ وہ طویل عرصہ تک امریکہ رہ چکی ہیں ان کے بچے اب بھی امریکہ رہتے ہیں جبکہ وہ خود کبھی اسلام آباد کبھی کراچی رہتی ہیں ان کی انگریزی میں کی جانے والی گفتگو سے کمپارٹمنٹ میں موجود ہر مسافر متاثر تھا۔
کچھ ہی دیر کے بعد اس خاتون نے اپنے ڈھیر سارے سامان میں سے ایک بیگ کھولا جس میں پالتو بلی تھی اس خاتون کے مطابق وہ پالتو بلی اس کے ساتھ گزشتہ ستائیس برسوں سے ہے۔ بلی کو فیڈ کراتے اس نے جھٹ سے کہا کہ آپ جنید جمشید کو کیسا شخص سمجھتے ہیں ؟
میں نے جوابا عرض کیا کہ وہ اچھے شخص تھے اور ایک حادثے میں شہید ہو گئے، خاتون بولیں کہ اس نے جو متعدد شادیاں کی ہوئی تھیں اس بارے آپ کیا کہتے ہیں؟
میں نے بھانپ لیا کہ خاتون دوسری شادی کے خلاف ہے، سو میں نے مختصر جواب دیا کہ ہمیں کسی کی ذاتی زندگی میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
کہنے لگیں کہ جو ایک سے زیادہ شادیاں کرے وہ اچھا انسان کیسے ہو سکتا ہے؟
اب میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا مجھ سے رہا نہ گیا تو کہا کہ نکاح کی اجازت ہماری شریعت اور قانون کے اندر موجود ہے تو پھر یہ غلط اقدام کیسے ہو گیا؟
کہنے لگیں کہ جب تک پہلی خاتون اجازت نہ دے تب تک دوسری شادی نہیں ہو سکتی ہے اور پہلی بیوی کبھی بھی اجازت نہیں دے سکتی کیونکہ کوئی بھی عورت سوتن کو قبول نہیں کر سکتی۔
میں نے اندازہ لگایا کہ خاتون اپنی سوچ سے باہر نکل کر سوچنے کیلئے تیار نہیں ہے سو کہا کہ اگر کسی کو اعتراض کا حق حاصل ہے تو وہ جنید جمشید کی پہلی بیوی ہے اس کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں کیا گیا ہے تو آپ کیوں اعتراض کر رہی ہیں؟
میں نے فوراً سوال داغ دیا کہ کیا امریکہ میں کسی کی نجی زندگی میں مداخلت کی جاتی ہے؟
خاتون سمجھ گئی کہ غلط بندے سے پنگا لے لیا ہے، سو کچھ دیر کی خاموشی کے بعد ہمیں امریکہ کی ترقی کے قصے سنانے لگیں۔
یہ محض ایک خاتون کی کہانی نہیں ہے بلکہ ہر خاتون ہی دوسری شادی کے حوالے سے ایسے ہی جذبات رکھتی ہے اور پاکستان جیسے ممالک میں دوسری شادی کو ایک گالی بنا دیا گیا ہے۔
ایک شخص دوسری یا تیسری شادی کر لے تو سماج اس پر تنقید شروع کر دیتا ہے چونکہ پاکستان کے نئے قانون کے مطابق دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی کی اجازت بھی لازم قرار دی گئی ہے تو اس سے بھی خواتین کو بولنے کا حوصلہ ملا ہے۔
اس نئے قانون کا خطرناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان میں طلاق کی شرح بڑھ گئی ہے۔
مارے ایک دوست دوسری شادی کرنا چاہتے تھے انہوں نے پہلی بیوی سے اجازت طلب کی مگر پہلی بیوی نے اجازت نہ دی تو کچھ عرصہ تک اس نے انتظار کیا پھر پہلی بیوی کو پیغام پہنچایا کہ اجازت نہ دی تو خطرناک نتائج کی تم خود ذمہ دار ہو گی، بیوی شوہر کی دھمکی کو نہ سمجھ سکی۔ چند دن کے بعد شوہر نے پہلی بیوی کو طلاق دے دی۔ جس کے بعد اس کے لئے دوسری شادی کا راستہ آسان ہو گیا۔ پہلی بیوی کو معلوم ہوا تو اسے اپنے فیصلے پر پشیمانی ہوئی کہ جیسا بھی تھا میرا شوہر تھا اب طلاق کے بعد وہ کیا کرے گی۔
دیکھا جائے تو یہ اس بچوں والی عورت کا نقصان ہوا ہے جس کے پاس کوئی آپشن نہیں رہا ہے اگر یہ خاتون تھوڑا دل بڑا کرتی اور شوہر کو اجازت دے دیتی یا اسے پیغام دیتی کہ آپ نے شادی کرنی ہے تو کریں لیکن میرے حقوق اور خرچے کا بھی خیال رکھیں تو اس کا گھر اجڑنے سے بچ سکتا تھا۔
پاکستانی خواتین کے اندر یہ تبدیلی مغرب سے آئی ہے جسے پہلے مرحلے میں شوبز کی خواتین نے قبول کیا، وہ متعدد طلاقوں کو افورڈ کر سکتی ہیں اور ہر طلاق کے بعد انہیں نیا جیون ساتھی بھی مل جاتا ہے کئی اداکاراؤں کو عمر کے آخری حصے میں بھی جیون ساتھی مل گئے کیونکہ ان کے پاس جمع دولت کی وجہ سے لوگ ان کے اردگرد جمع ہو کر ان کے ناز نخرے اٹھاتے ہیں تاہم عام گھریلو عورت اگر شوبز شخصیات کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں گی تو ان کی زندگی تباہ ہو جائے گی۔
سو اپنا گھر بچانے کیلئے عقل مندی کا مظاہرہ کریں۔اگر خاوند دوسری شادی پرتُلا بیٹھا ہے اور آپ کی بات ماننے کیلئے تیار نہیں ہے تو طلاق لے کر اپنی زندگی اجیرن بنانے کی بجائے اسے دوسری شادی کی اجازت دے کر اس کی زندگی میں رہیں۔وقت بتائے گا کہ آپ کا یہ فیصلہ درست تھا۔