پیشاب کی نالی میں سوزش

پیشاب کے راستے کا انفیکشن (UTI) ایک عام حالت ہے، جس میں یوریتھرائٹس (پیشاب کی نالی میں انفیکشن)، سیسٹائٹس (مثانے میں انفیکشن) اور پیلیونفریٹائٹس (گردے میں انفیکشن) شامل ہیں۔ واضح علامات اورعلامات کی تکرار اس کی خصوصیات میں شامل ہے۔ اگر اس کامناسب طریقے سے علاج نہ کیا جائے تو، UTI سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔یہ انفیکشن زیادہ ترایک خاص طرح کے جراثیم( ای کوولی) کی وجہ سے ہوتا ہے، جو کہ عام طور پر آنت میں رہنے والاایک بیکٹیریا ہے۔
پیشاب کی نالی کی سوزش ایک تکلیف دہ مرض ہے۔ اکثر لوگ اس بارے میں بات کرتےہوئے ہچکچاتے ہیں۔اس سوزش (یوٹی آئی) کی علامت واضح ہوتی ہیں،جنہیں آغاز سے ہی پہچانا جا سکتا ہے۔ مگر اکثر مریض اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ان علامات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔مثلاً ہر وقت پیشاب کی خواہش عام علامت ہے۔ جس میں ہر وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پیشاب آرہا ہے چاہے آپ ابھی باتھ روم سے ہوکر آئیں ہوں۔اس حوالے سے ایمرجنسی کا احساس یہ بھی ہوسکتاہے مثلاً واش روم جانے پر پیشاب بہت کم آئے۔یہ محسوس ہو کہ مزید آنا چاہیے،لیکن کوشش کے باوجود ایسا نہ ہو۔ یا آپ کو اطمینان نہ ہو۔اس بیماری میں واش روم جانے پر آپ کو جلن کا احساس ہو سکتا ہے اور یوں لگے کہ یہ کام انتہائی مشکل ہے۔ اسی طرح آپ کو درد بھی ہوسکتاہے۔ ہر دو صورتوں میں یہ خرابی کی علامات ہوتی ہیں۔ یو ٹی آئی مرض میں پیشاب میں اکثر خون آتاہے۔ لیکن ضروری نہیں ہےکہ ہر کسی کے ساتھ ایسا ہو۔ اسی طرح پیشاب دیکھنے میں دھندلہ بھی ہوسکتاہے۔ مثانے میں کسی بھی قسم کے انفیکشن میں پیشاب کی بدبو بہت بری معلوم ہوتی ہے۔اگر آپ کو یہ علامات کا شک ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ٹیسٹ بھی کرائیں۔ ویسے تو پیشاب کی رنگت ہی بہت کچھ بتا دیتی ہے۔ اگر یہ رنگت زرد یازرد سے ہٹ کر کچھ اور ہو تو یہ فکر مندی کی علامت ہے۔ سرخ اور بھوری رنگت انفیکشن کی علامت ہے۔ لیکن یہ بھی دھیان رکھیں کہ آپ نے ایسی غذا تو نہیں کھائی،جو رنگت گلابی،نارنجی یا سرخ کر رہی ہو۔ پیشا ب کی نالی میں سوزش دراصل مثانے میں سوزش کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کسی بھی طرح انفیکشن کے نتیجے میں جب جسم کو اندازہ ہوجاتاہے کہ کچھ غلط ہورہاہےتو فوراً ورم پیدا ہونے لگتا ہے۔حفاظتی تدابیر کے ساتھ جسم خون کے سفید خلیات کو خارج کرتاہے۔جس کے نتیجےمیں تھکاوٹ کا احساس ہونے لگتا ہے۔دیگر علامات کے ساتھ بخار بھی پیشاب کی نالی میں سوزش کی شدت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ انفیکشن گردوں کی جانب بھی پھیل سکتا ہے۔اگربخارایک سو یا زیادہ ہو یا ٹھنڈک محسوس ہوتی ہو۔ یا رات کو سوتے ہوئے جسم پسینہ میں بھیگنے لگے تو فوراً اپنے طبی معالج سے مشورہ کریں۔

پیشاب کی نالی میں سوزش کی عام وجوہات

پیشاب کی نالی میں سوزش کی چند وجوہات ہوتی ہیں، جن سے اکثر افراد لاعلم ہوتے ہیں۔ویسے تو خواتین میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر مردوں کو بھی اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔اس کی سب سے عام وجوہات درج ذیل ہیں۔


قبض

اکثر قبض رہنا مثانے کے لیے خالی ہونا بھی مشکل بنا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں اس نالی میں بیکٹریا کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگتی ہے جو کہ انفیکشن کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح ہیضہ یا بدہضمی بھی پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ بڑھانے والے امراض ہیں۔


ذیابیطس کو کنٹرول نہ کرنا

جب بلڈ شوگر زیادہ ہوتی ہے تو یہ اضافی شوگر پیشاب کے راستے خارج ہوتی ہے، جو کہ بیکٹریا کی نشوونما کے لیے ماحول سازگار بنا دیتا ہے اور متاثرہ فرد کو تکلیف دہ مرض کا شکار۔ یعنی ذیابیطس کے مریضوں کو اس حوالے سے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔


پیشاب روکے رکھنا

اگر آپ پیشاب کو کئی، کئی گھنٹے روکے رکھتے ہیں تو یو ٹی آئی کے لیے بھی تیار رہنا چاہئے، کیونکہ ایسا کرنے پر بیکٹریا پھیل جاتا ہے اور اس کی نشوونما تیزی سے ہونے لگتی ہے۔


جسم میں پانی کی کمی

بہت زیادہ پانی پینا نہ صرف پیاس سے نجات دلاتا ہے بلکہ یو ٹی آئی سے بھی تحفظ دیتا ہے، خاص طور پر گرمیوں میں اگر مناسب مقدار میں پانی کا استعمال نہ کیا جائے تو اس سوزش کا امکان بڑھ جاتا ہے۔


گردوں کی پتھری

گردوں میں جمع ہونے والی منرلز کا یہ مجموعہ بھی پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ بڑھاتا ہے، کیونکہ ایسا ہونے سے پیشاب کی نالی میں بلاکنگ ہوتی ہے جو بیکٹریا کی نشوونما بڑھاتی ہے۔


سوزش سے کیسے بچیں

پیشاب کی نالی میں سوزش کافی تکلیف دہ مرض ہوتا ہے اور اس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کافی لوگ ہچکچاتے بھی ہیں، تاہم اس سے بچنا بہت آسان ہوتا ہے۔بس پانی زیادہ پینے کی عادت پیشاب کی نالی کی سوزش جیسے تکلیف دہ مرض کا خطرہ کم کردیتا ہے، خصوصاً خواتین کے لیے تو یہ عادت بہت ضروری ہے۔یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔میامی یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین میں اس مرض کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں ساٹھ فیصد زیادہ ہوتا ہے یا ہر چار میں سے ایک اس سے متاثر ہوسکتی ہے۔تحقیق کے مطابق اس تکلیف دہ مرض سے بچنے کا آسان اور محفوظ طریقہ انفیکشن کی روک تھام کرنا ہے اور عام معمول سے ایک لیٹر زیادہ پانی پینا اس بیماری سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔تحقیق کے مطابق خواتین میں اس مرض کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے تاہم مردوں کو بھی اس احتیاط پر عمل کرنا چاہئے۔ان کا کہنا تھا کہ زیادہ پانی پینے سے مثانے میں اکھٹا ہونے والے بیکٹریا کو نکالنا آسان ہوجاتا ہے اور ان کا اجتماع نہیں ہوپاتا جو کہ اس مرض کا باعث بنتے ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ پیشاب کی نالی میں انفیکشن سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ بیکٹریا کو جمع ہونے سے روکا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ پانی زیادہ پینا اس سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے اور اس پر کوئی اضافی خرچہ نہیں ہوتا جبکہ کوئی مضر اثرات بھی مرتب نہیں ہوتے۔اس سے پہلے یہ بات بھی سامنے آچکی ہے کہ درمیانی عمر میں پانی کم پینا گردوں کے امراض کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے اور زیادہ پانی پینا اس جان لیوا مرض سے بچاتا ہے۔

خواتین میں پیچیدہ امراض کے انفیکشن زیادہ کیوں؟


مردوں کے مقابلے میں، خواتین UTI کا شکار زیادہ ہوتی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان کے حیاتیاتی ڈھانچے میں پایا جانے والافرق ہے۔

پیشاب کی نالی کی لمبائی

مردوں کے پیشاب کی نالی تقریبا 15 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے، اور خواتین کی صرف 5 سینٹی میٹر لمبی ہوتی ہے۔ چنانچہ، بیکٹیریا مثانے میں زیادہ آسانی سے پہنچ سکتا ہے اور پھر گردوں کی طرف جا سکتا ہے۔

جنسی تعلقات سے تحریک

عضو تناسل کا اندر داخل ہونا نہ صرف آلہ تناسل کو تحریک دیتا ہے بلکہ بیکٹیریا کو بھی فرج سے خواتین کے پیشاب کی نالی میں لاتا ہے۔

پیشاب کی نالی کا سوراخ

مردوں کے پیشاب کی نالی کا سوراخ عضو تناسل کی نوک پر ہوتا ہے جبکہ خواتین میں یہ جگہ اندام نہانی کے سوراخ سے ملحق شرمگاہ میں ہوتی ہے، اور وہ بھی مقعد کے قریب اور فرج کے بڑے ہونٹ اور دہان فرج سے بند ہوتی ہیں۔ اگر اندام نہانی صاف نہیں ہے یا ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد مقعد سے مقام نہانی تک (پیچھے سے آگے کی طرف) پونچھا گیا ہو تو، پیشاب کی نالی کو مقام نہانی، اندام نہانی یا مقعد میں موجود بیکٹیریا سے انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔

ماہواری پر انفیکشن کا اثر

بچہ دانی بڑھ جاتی ہے اور مثانے کو دباتی ہے جس کے باعث مثانہ پوری طرح سے خالی نہیں ہو پاتا۔اسی طرح سن یاس کے زمانے میںقوت مدافعت کمزور ہونے لگتی ہے۔

علامات

کثرت سے پیشاب آئے، بار بار پیشاب کیاجائے لیکن ہر مرتبہ پیشاب بہت تھوڑی مقدار میں ہی نکلے۔پیشاب کرتے وقت درد یا جلن کا احساس۔پیشاب ابر آلود ہو اور ہو سکتا ہے اس میں خون بھی ہو۔پیٹ کے نچلے حصے میں درد (ناف کی ہڈی کے قریب)، مثانے کے انفیکشن کی نشاندہی کرتا ہے۔بخار، کمر کے نچلے حصے میں درد، متلی اور الٹی گردے کے ممکنہ انفیکشن کی نشاندہی کرتا ہے۔

علاج

خواتین کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹر کی طرف سے تجویز کردہ نسخے کا پورا کورس کسی درمیانی وقفے کے بغیر مکمل کریں، ورنہ ممکن ہے یہ بیکٹریا مزاحمت کی صلاحیت پیدا کر لےگا اور اسے مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے زیادہ طاقتور اینٹی بائیوٹیک دواؤں اور زیادہ وقت کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔خواتین کو چاہیے کہ وہ زیادہ پانی پیئں کیونکہ پیشاب کی زیادہ مقدار پیشاب کی نالی میں موجود بیکٹریا کو باہر نکالنے میں مددگار ہوتی ہے۔شوگر اور یوریتھرا کیلکولس (پیشاب کی نالی میں پتھری) کے مریض UTI کے حملہ سے بچنے کے لیے مناسب علاج کروائیں۔

روک تھام

ذاتی حفظان صحت کو برقرار رکھیں۔بیت الخلا ءاستعمال کرنے کے بعد، شرمگاہ سے مقعد کی طرف (آگے سے پیچھے کی طرف) پونچھیں۔جنسی حفظان صحت کو برقرار رکھیں، اور جنسی تعلق قائم کرنے کے بعد اپنے مثانے کو خالی کریں۔ایسے صابن، مائع صابن، وجائنل ڈوش سے اجتناب کریں، جس میں خوشبو ہو۔بہت زیادہ تنگ اور کسے ہوئے پتلون اور جانگھیا پہننے سے گریز کریں۔زیادہ پانی پیئں۔پیشاب روکنے کی عادت سے بچیں۔ابتدائی تشخیص اور علاج کے حوالے سے چوکس رہیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button