پسند کے کھانے کیلئے ابراہیم نے کیا انوکھی چال چلی؟
ابراہیم والدین اور بہن بھائیوں کا بہت لاڈلہ تھا۔ وہ بہت سلجھا ہوا اور محنتی نوجوان تھا۔ بڑوں کی عزت اور چھوٹوں کا خیال رکھنا اس کی عادات میں شامل تھا۔ ابراہیم کے گھر میں والدین کے علاوہ اس کے دیگر چار بہن بھائی شام تھے۔ گھر کے تقریباً سارے افراد کھانے پینے کے معاملے میں زیادہ پرواہ نہیں کرتے تھے اور جو کچھ بھی پکتا کھا لیتے۔
اس معاملے میں ابراہیم کی طبیعت والدین اور بہن بھائیوں سے قدرے مختلف تھی۔ گھر میں زیادہ تر شوربے والا سالن پکتا اور گھر والوں کو پسند بھی یہی تھا۔ تاہم ابراہیم کو خشک اور بھنا ہوا سالن پسند تھا۔ ابراہیم سوچتا رہا کہ اپنی والدہ کو شوربے والے سالن کے حوالے سےکوئی ایسا فرضی میڈیکل کا نقصان بتلایا جائے تاکہ وہ شوربے والے سالن کو چھوڑ کر خشک اور بھنے ہوئے سالن پر آ جائیں۔
اتفاق سے ابراہیم کے بھائی کو موشن کی شکایت ہو گئی۔ ادویات کے استعمال کے باوجود کئی روز تک مسئلہ نہ ہو سکا۔ ایک روز اپنی دکان پر بیٹھے بیٹھے ابراہیم کو ایک ترکیب سوجھی۔ وہ دوپہر کے کھانے اور ظہر کی نماز کے لیے جب واپس گھر آیا تو کھانے کھاتے ہوئے اپنی والدہ سے کہنے لگے کہ آج میری دکان پر ایک حکیم آیا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ موشن کس چیز سے ہوتے ہیں؟ تو اس نے بتایا کہ آپ جو پتلے شوربے والے سالن کھاتے ہیں وہ موشن کا سبب بنتے ہیں۔
ابراہیم کی والدہ جو اپنے بیٹے کی ساری چالاکی کو سمجھ رہی تھیں لیکن خاموش رہیں۔ وہ اس کے جواب کے مناسب موقع کا انتظار کرنے لگیں۔ اگلے روز ابراہیم کی والدہ نے اپنے بیٹے کے لیے بھنا ہوا سالن بنایا۔ اس سالن کو کھا کر ابراہیم کو قبض ہو گئی۔ ایک دو دن تک جب قبض ٹھیک نہ ہوئی تو ابراہیم اپنی والدہ سے کہنے لگا کہ پتا نہیں یہ قبض کس چیز سے ہو جاتی ہے؟
والدہ بولیں کہ آج دن کو ادھر سے ایک حکیم گزرا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ یہ قبض کس چیز سے ہوتی ہے؟ حکیم نے بتایا کہ یہ جو آپ خشک اور بھنے ہوئے سالن کھاتے ہیں اس سے قبض ہوتی ہے۔ یہ سن کر ابراہیم مسکرا دیا کہ والدہ نے اسے کتنا احسن جواب دیا تھا۔